امریکی محکمۂ خارجہ کے حکام کی ایک ٹیم اس وقت ہندوستان میں موجود ہے تاکہ ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات میں پیدا ہوئے تعطل کو دور کیا جا سکے۔ وزارتِ تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ منگل کے روز بات چیت ہوگی۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 3:40 PM IST | New Delhi
امریکی محکمۂ خارجہ کے حکام کی ایک ٹیم اس وقت ہندوستان میں موجود ہے تاکہ ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات میں پیدا ہوئے تعطل کو دور کیا جا سکے۔ وزارتِ تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ منگل کے روز بات چیت ہوگی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے حکام کی ایک ٹیم اس وقت ہندوستان میں موجود ہے تاکہ ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات میں پیدا ہوئے تعطل کو دور کیا جا سکے۔ وزارتِ تجارت کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ منگل کے روز بات چیت ہوگی۔ہندوستان اور امریکہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے لئے جاری مذاکرات میں تعطل پیدا ہو گیا تھا۔ امریکہ نے اگست کے چوتھے ہفتے میں ہندوستان آنے والے اپنے وفد کو روک دیا تھا اور روس سے تیل خریدنے کے مسئلے پر ہندوستان کے خلاف درآمدی ڈیوٹی۲۵؍ فیصد بڑھا کر ۵۰؍ فیصد کر دی تھی۔
وزارتِ تجارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لئے امریکی محکمۂ تجارت کی ایک ٹیم پیرکو دہلی پہنچی۔ اس ٹیم میں ڈائریکٹر برائے جنوب مغربی ایشیائی امور ایملی ایشبائے اورامریکہ کے معاون تجارتی نمائندے برینڈن لنچ شامل ہیں۔ افسران نے اشارہ دیا ہے کہ یہ ہندوستان-امریکہ دوطرفہ تجارتی معاہدے (بی ٹی اے) کے چھٹے دور کی بات چیت نہیں ہے بلکہ اس میں مذاکرات کو آگے بڑھانے اور نتیجہ خیز بنانے پر تبادلۂ خیال ہوگا۔ ذرائع کے مطابق یہ بات چیت ایک دن کی ہو سکتی ہے اور اس کے بعد ہندوستانی وفد امریکہ جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ ہندوستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی اور ان کی حکومت کے بعض افسروں کے سخت بیانات کی وجہ سے فریقوں کے تجارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
حال ہی میں صدر ٹرمپ کے نرم لہجے والے بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس، اور ان پر وزیراعظم نریندر مودی کے حوصلہ افزا ردعمل سے تعطل دور ہونے کی امید جاگی ہے۔ وزیرِ تجارت و صنعت پیوش گوئل نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان نومبر تک کوئی اچھا معاہدہ ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان کے کسانوں، مویشی پالنے والوں، ماہی گیروں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے صنعتکاروں کا مفاد سب سے مقدم ہے اور ان کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا جبکہ امریکہ جی ایم مکئی، ڈیری اور پولٹری مصنوعات کی منڈی کے لئے ہندوستان پر دباؤ ڈال رہا ہے۔