چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ووٹ چوری جیسے الفاظ کو آئین کی توہین قرار دیا،ووٹرز کے نام دوجگہوں پر ہونے کا بھی دفاع کیا، سازش کی تردید کی ،کہا:ہمارے لئے سبھی اپوزیشن پارٹیاں یکساں ہیں۔
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 11:49 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے ووٹ چوری جیسے الفاظ کو آئین کی توہین قرار دیا،ووٹرز کے نام دوجگہوں پر ہونے کا بھی دفاع کیا، سازش کی تردید کی ،کہا:ہمارے لئے سبھی اپوزیشن پارٹیاں یکساں ہیں۔
آئی این این
نئی دہلی: اپوزیشن کے ذریعہ ملک میں بڑے پیمانے پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری ، ووٹ چوری کے الزام اور بہار میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘کے پس منظر میں مرکزی الیکشن کمیشن نے اتوار کو نئی دہلی میں پریس کانفرنس کی۔جس میں چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار اور دیگر دونوں الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکھبیر سنگھ سندھو اورڈاکٹروویک جوشی بھی موجود رہے۔ پریس کانفرنس میں بہار میں ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے ذریعہ ووٹ چوری کی سازش کے اپوزیشن کے الزامات کی تردید کی گئی ۔الیکشن کمیشن نےراہل گاندھی کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس میں ووٹ چوری اور بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کے الزامات پر پہلی بار جوابی پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اس کے نردیک ہرسیاسی جماعت برابر ہے۔راہل گاندھی کے ووٹ چوری کے الزام پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے کہا کہ اس طرح کے الفاظ کااستعمال آئین کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی عمل اورووٹرلسٹ میں مقررہ وقت کے بعد غلطیوں کی نشاندہی کرنا صرف ایک سیاسی بیان سمجھا جا سکتا ہے۔
راہل گاندھی کا نام لیے بغیرگیانیش کمار نے کہا کہ پی پی ٹی پریزنٹیشن‘ میں ووٹر ڈیٹا کاغلط تجزیہ دیکھا گیا۔چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ کئی پنچایتی علاقوں میں لاکھوں گھر ایسے ہیں جن کے پتے پر گھر کا نمبر نہیں ۔ایسے میں ان پتوں کو صفر نمبر دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ غیر مجاز کالونیوں میں رہنے والوں کو ووٹ دینے سے محروم نہ کیا جائے اور انہیں کمیشن کا ذریعہ پتہ تفویض کیا جاتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ الزامات عائد کئے گئے ہیں چند ووٹر ز نے فرضی ووٹنگ کی ۔سی ای سی نے کہا کہ ایک سے زیادہ بوتھ پر ووٹر کا نام ہونا ایک چیز ہے اور دو جگہوں پر ووٹ ڈالنا بالکل دوسری بات ہے۔اگر ایک ووٹر کا نام دو جگہوں پر ہے تو بھی وہ ایک میں ووٹ دیتا ہے۔ دو جگہوں پر ووٹ ڈالنا ایک جرم ہے۔
انہوںنے کہا کہ جب ثبوت مانگا گیا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ الیکشن کمیشن یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ وہ بے خوف ہوکر تمام مذاہب اور سماج کے تمام طبقات کے ووٹروں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہے گا۔
سی ای سی کمار نےسیاسی پارٹیوں سے بھی اپیل کی و ہ بہار میں یکم ستمبر سے پہلے ڈرافٹ لسٹ کے حوالے سے جو بھی شکایات ہیں ان کے بارے میں اپنا مشورہ دیں۔انہوںنے کہا کہ وہ سبھی ۱۲؍ سیاسی جماعتوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ قومی یا ریاستی جماعتیںہو ں کہ وہ یکم ستمبر سے پہلے اس ڈرافٹ لسٹ میںموجود غلطیوں کی نشاندہی کریں۔ الیکشن کمیشن اسے درست کرنے کے لیے تیار ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پہلے ہی سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں حذف شدہ ۶۵؍لاکھ ناموں کی فہرست مہیا کرادی ہے جس کوبوتھ کے حساب سے ضلعی انتخابی افسروں کی ویب سائٹس پر دیکھا جا سکتا ہے۔
پولنگ کا ویڈیو جاری کرنے کے متعلق ای سی کی تاویل
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے کچھ دن پہلے دیکھا کہ کئی ووٹروں کی تصاویر بغیر ان کی اجازت کے میڈیا کے سامنے پیش کی گئیں۔ ان پر الزامات لگائے گئے، ان کا استعمال کیا گیا۔ کیا الیکشن کمیشن کو کسی بھی ووٹر کا، چاہے وہ اس کی ماں ہو، بہو ہو یا بیٹی ہو، ان کا سی سی ٹی وی ویڈیو شیئر کرنا چاہیے؟ جن کے نام ووٹر لسٹ میں ہیں، وہی اپنے امیدوار کو چننے کے لئے ووٹ ڈالتے ہیں۔
اکھلیش یادو کا الیکشن کمیشن کو چیلنج
سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر الیکشن کمیشن کو مخاطب کرکے چیلنج دیا کہ’’ جو الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہے کہ ہمیں یوپی میں سماجوادی پارٹی کے ذریعہ دئیے گئے افیڈیوٹ نہیں ملے ہیں وہ ہمارے داخل کردہ حلف ناموں کے ’موصول کردہ رسیدیں‘ دیکھ لے جو الیکشن کمیشن کے دفتر نے ہی جاری کیاہے۔اس بار ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ الیکشن کمیشن حلف نامہ دے کہ یہ جو ڈیجٹیل رسیدیں ہم کو بھیجی گئی ہیں وہ صحیح ہے، نہیں تو ’الیکشن کمیشن‘ کے ساتھ ساتھ ’ڈیجیٹل انڈیا‘ بھی شک کے گھیرے میں آجائے گا۔
اہم سوالات نظر انداز اور گول مول جواب
ایکس پر بیشتر صارفین نے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس پر تنقید کی ۔ الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نےاس میں صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے اہم سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔’بولتا ہندوستان‘ نے ویڈیو شیئر جس میں فری لانس صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا نے پریس کانفرنس میں ۳؍سوالات پوچھے کہ ’’بہار میں اتنی ہڑبڑی میں ایس آئی آر کی کیا ضرورت ہے؟ ایسے وقت میں ریاست کو بارش اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آپ کو ۱۴؍اگست کو سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ جن ۶۵؍لوگوں کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں ہے ،ان کا نام کیوں نکالا گیا؟ مہاراشٹر میں ۴۰؍ لاکھ نئے ووٹرس کہاں سے آئے ہیں؟ لوگ کہہ رہے ہیںان میں ۱۸؍ سال والے ووٹرس کم ہیں اور۵؍بجے کے بعد ووٹنگ فیصد کیسے بڑھ گیا ؟ اس پر جواب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس دے رہے ہیں، اس پر اب تک الیکشن کمیشن خاموش کیوں تھا؟‘‘ لوگوں کا الزا م ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے اس پر اطمینان بخش جواب نہیں دیا ہے۔ایک دیگر صحافی نے ڈپلیکیٹ ایپک کارڈ کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال نہ کرنے پر سوال قائم کیا اور ساتھ ہی ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کی شکایت کئے جانے پر بجائے جانچ /ازالہ کے شکایت کنندہ پر ہی اعتراض کرنے پر کیوں زور ریا جارہا ہے؟اس پر استفسار کیا اور کہا کہ اس طرح کا الزام عائد ہونا ایک آئینی ادارہ کے وقار پر داغ ہے۔