Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالونی: ایک کلومیٹر کے دائرے میں۷۰؍سے زائد گڑھے!

Updated: August 18, 2025, 3:39 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Maloney

خراب سڑک سے ٹریفک جام، حادثات، ایمبولینس کا گزرنا محال۔ شہری پریشان۔ طلبہ اور بزرگ شہریوں کو بطور خاص دقتوں کا سامنا۔ راشٹریہ علماء کونسل کی شکایت۔

People walk along a gravel road in Maloni. Photo: INN
مالونی میں گڑھوں والی سڑک سے لوگ گزر رہے ہیں۔ تصویر: آئی این این

 مالونی میں گیٹ نمبر۸؍ اس ڈپو سے مہاڈا ناگوری ڈیری تک تقریباً ایک کلومیٹر کے اندر گڑھوں سے شہری پریشان ہیں، اتنے حصے میں ۷۰؍سے زائد گڑھے ہیں۔ قدم قدم پر گڑھوں سے حادثات ہونے کے علاوہ ٹریفک جام ، طلبہ اور بزرگوں کو شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
  راشٹریہ علماء کونسل مہاراشٹر کے نائب صدر شان الحسن سید کی جانب سے بی ایم سی پی ناتھ وارڈ اور روڈ ڈپارٹمنٹ میں تحریری شکایت کے ساتھ گڑھوں کا ویڈیو بھی افسران کو بھیجا گیا ہے اور ان کے پوچھا گیا ہے کہ یہ حالت کب سدھرے گی؟
  اس پر متعلقہ شعبوں کے انجینئروں انگلے اور شرد شندے نے فوری طور پر توجہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ واضح ہوکہ انجینئروں کی یقین دہانی کے باوجود بارش میں کام ہونا ممکن نہیں ہے کیونکہ بی ایم سی کا ضابطہ ہے کہ بارش میں کھدائی نہیں کی جاتی ہے۔  
 شان الحسن سید نے یہ بھی بتایا کہ گڑھوں کی وجہ سے ایکسیڈنٹ بڑھ گئے ہیں، چند منٹ کاراستہ طے کرنے میں نصف گھنٹہ لگ جاتا ہے، گاڑیاں خراب ہورہی ہیں، ٹریفک جام کی وجہ سے یہاں چار سے پانچ اسپتالوں میں آنے والی ایمبولینس کے لئے راستہ نہیں ملتا ہے۔ سڑکوں پر بعض گڑھے تو اتنے بڑے ہیں کہ اگر اس میں گاڑی اچانک پھنس جائے اور چلانے والے کو اندازہ نہ ہو تو بڑے حادثے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ایسے گڑھوں پر علامت کے طور پر ہم لوگوں نے دفتی کے باکس رکھ دیئے ہیں تاکہ گاڑی والے محتاط ہوکر گزریں۔ 
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لوگوں کی مشکلات کا اندازہ گڑھوں کی تعداد اور خستہ حال سڑکوں سے آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ یہاں روڈ بنانے کا ٹھیکہ حیدرآباد کی میگھا انجینئرنگ کو دیا گیا ہے اور اس میں مبینہ طور پر ریاستی وزیر منگل پربھات لودھا کی بھی شراکت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی ایم سی کے افسران جواب دینے اور کمپنی پر کارروائی سے کتراتے ہیں‌۔ مالونی مہاڈا سے پہلے کچھ حصے میں اور کلاودیالیہ کے قریب چند میٹر روڈ کو آر سی سی بھی بنایا گیا ہے لیکن ناقص میٹریلکی وجہ سے چند ماہ کے اندر ہی روڈ پر بڑی بڑی دراڑیں اور گڑھے پڑنے لگے ہیں۔ اس تعلق سےمیٹریل کی جانچ اور خراب راستے کی جلد سے جلد مرمت کا لیٹر بھی راشٹریہ علماء کونسل کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اگر جلد ہی کام نہ شروع کیا گیا ، گڑھوں کو نہ بھرا گیا تو ہم اس کے خلاف جمہوری طریقے سے آواز بلند کریں گے۔ 
 مہاڈا میں مقیم عبداللہ خان نے بتایا کہ مالونی میں رہنے والے‌ مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ جابجا گڑھوں کے سبب سڑکوں کی حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں اور نہ ہی بی ایم سی افسران کو کوئی دلچسپی ہے، سیاسی لیڈران اور ان کے کارکنان کو بینرلگانے اور جھوٹے دعوے سے ہی فرصت نہیں ہے۔ اسی لئے مکین جھیل رہے ہیں۔
 حافظ عبدالعظیم نے کہا کہ گڑھوں کی وجہ سے حادثے، گاڑی سے گرجانا ، خواتین ،طلبہ اور بزرگوں کی پریشانیاں تو ہیں ہی، اس کی وجہ سے صاف ستھرے طریقے سے مسجد تک پہنچنا بھی آسان نہیں ہوتا۔ گاڑی والوں سے گڑھوں سے اڑنے والے چھینٹوں سے خود کو بچانا بھی ایک مسئلہ ہوتا ہے۔ 
 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ گڑھے آج نہیں پڑے ہیں بلکہ بارش سے پہلے سے پڑنے لگے تھے، البتہ بارش میں کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ اس کی وجہ بی ایم سی کی کھلی لاپروائی کے سوا کیا ہے؟ ہاں ، بی ایم سی والوں کی مستعدی دیکھنی ہو تو مکان بنائیے یا مرمت کیجئے، ابھی آپ اینٹ نہیں رکھیں گے کہ افسران دروازے پر پہنچ جائیں گے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK