Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں الیکشن کمیشن کی’’ دروغ گوئی‘‘ کی قلعی کھل گئی

Updated: July 14, 2025, 10:24 AM IST | Shahid Iqbal | Patna

تیجسوی یادو نے ووٹرلسٹ کی’’خصوصی جامع نظرثانی‘‘ مہم میں تیزی سے پیش رفت کے دعوؤں کو فرضی اعدادوشمار پر مبنی قراردیا، جلد بازی میں نامکمل فارم جمع ہونے کا حوالہ دیا، سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود آدھار، ووٹر شناختی کارڈ اور راشن کارڈکو قابل قبول دستاویزات میں شامل نہ کرنے کو سمجھ سے بالا تر قراردیا۔

Tejashwi Yadav refutes the Election Commission`s claims at a press conference at his residence in Patna. Photo: Agency
پٹنہ میں اپنی رہائش گاپر پریس کانفرنس میں تیجسوی یادو الیکشن کمیشن کے دعوؤں کے بخئے ادھیڑتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی

 اتوار کو پٹنہ میں ’مہا گٹھ بندھن کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے ووٹر لسٹ کی متنازع ’’خصوصی جامع نظر ثانی  مہم‘‘ کے   حوالے سے الیکشن کمیشن کی ’’دروغ گوئی‘‘ کی قلعی کھول کر رکھ دی۔   انہوں نے کمیشن کے اس دعویٰ پر سوالیہ نشان لگادیا کہ نظر ثانی  مہم  تیز ی سے آگے بڑھ رہی ہے  جس  نے ریاست کے  ۸۰؍ فیصد رائے دہندگان کااحاطہ کرلیا ہے اور  ۲۵؍ جولائی کی ڈیڈ لائن  تک کام مکمل کرلیا جائےگا۔ تیجسوی یادو نےحیرت کا اظہار کیا کہ جب  بہار کے ۴؍ کروڑ  باشندے  روزی روٹی کیلئے ریاست کے باہر  رہتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے۔  اس کے ساتھ ہی انہوں نے سپریم کورٹ کے مشورہ کے باوجود آدھار، ووٹر شناختی کارڈ اور راشن کارڈ کو نظر ثانی مہم میں قابل قبول دستاویز کی فہرست میں شامل نہ کرنے پر حیرت کااظہار کیا۔
نظر ثانی کی  پوری کارروائی کی شفافیت مشکوک
آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ  الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے ۱۲؍جولائی کو  پریس ریلیز میں پیش کردہ اعداد و شمار اور دعوؤں میں کئی اہم کوتاہیاںاور تضادات ہیں۔ یہ کمیاں نہ صرف عمل کی شفافیت کو متاثرکرتی ہیں بلکہ عوام کے اعتماد اور آئینی توازن پر بھی سوالات کھڑے کرتی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہےکہ۸۰؍فیصد سے زائد ووٹرس نے ووٹر لسٹ نظرثانی کیلئےفارم بھرکر جمع کردیئے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ان میں سے کتنے فارم درست طریقے سے بھرے گئے ہیں۔  اپوزیشن لیڈر   اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مہا گٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کی خامیوں کو گنا تے ہوئے کہا کہ بہار کے مختلف شہروں اور دیہاتوں سےلگاتار یہ اطلاع مل رہی ہے کہ بی ایل او پر وقت پر کام مکمل کرنے کا شدید دباؤ ہے جس کیلئے وہ ووٹروں کی جانکاری اور رضامندی کے بغیرانگوٹھوں کے جعلی  نشان یا فرضی دستخط کے ساتھ  فارم اپ لوڈ کررہے ہیں۔  انہوں  نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار صرف اپ لوڈنگ کو ظاہر کرتے ہیں، جبکہ کمیشن نے اس کی صداقت، رضامندی اور درستگی کی کوئی ضمانت نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا یہ دعویٰ کہ ۸۰ء۱۱؍ فیصدووٹروں نے  فارم بھردیئے ہیں، زمینی حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔
سپریم کورٹ کے مشورہ پر خاموشی کیوں؟
آرجے ڈی لیڈر نے الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات بعد میں جمع کرائے جا سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی واضح حکم یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔   ثبوت کیلئے دستاویزات میں نرمی  سے متعلق  سپریم کورٹ کے مشورہ کے باوجود الیکشن کمیشن نے اب تک کوئی باضابطہ نظرثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاہے، جس سے بی ایل او اور ووٹر دونوں ہی الجھن کا شکار ہیں۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے فارم بغیر دستاویزکے یا ووٹروں کی براہ راست شرکت کے اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔ یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ ۴ء۶۶؍کروڑ ڈیجیٹل فارم میں سے کتنوں کی آدھار کارڈ کے ذریعے تصدیق ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن جعلی اپ لوڈنگ کے امکانات پرچپی سادھے ہوئے ہے۔انہوںنے ایک  اخبار میں شائع رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ کے دیوگھر میں ایک جلیبی بیچنے والے کے پاس ہزاروں فارم ملے ہیں۔ 
ووٹر  کے پاس کوئی رسید نہیں
تیجسوی یادو نے ویڈیو بھی دکھایا جس میں  ہزاروں دستاویز  سڑکوں پر پڑے نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا دعویٰ ہے کہ ہر ووٹر کو فارم کی ۲؍ کاپیاں دی جاتی ہیں۔  ایک کو بھر کر واپس لیاجاتا ہے اور دوسری ثبو ت کے طور پر ووٹر کے پاس رہتی ہےجبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر ووٹروں کوفارم کی صرف ایک ہی کاپی دی گئی ہے۔لوگوں کو رسید بھی نہیں دی جا رہی ہے۔اس کی وجہ سے ووٹریہ تصدیق نہیں کر پا رہے ہیں کہ اس کا فارم قبول کیا گیا ہے یا نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK