Inquilab Logo

الیکٹرک گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان

Updated: November 04, 2023, 11:50 AM IST | Agency | New Delhi

حکومت الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے شروع کی گئی ایف اے ایم ای اسکیم کے تیسرے مرحلے کو نافذ نہیں کرنا چاہتی ہے۔

Electric vehicles will not get subsidy from the government. Photo: INN
الیکٹرک گاڑیوں کو حکومت کی جانب سے سبسیڈی نہیں ملے گی۔ تصویر:آئی این این

وزارت خزانہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے شروع کی گئی ایف اے ایم ای اسکیم کے تیسرے مرحلے کیلئے اپنا خزانہ کھولنے سے پیچھے ہٹ سکتی ہے۔ اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کی تیز رفتار اختیار اور مینوفیکچرنگ آف الیکٹرک وہیکلز (ایف اے ایم ای) اسکیم کے تحت ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے سبسڈی جاری رکھنے کی تجویز کے پیچھے کی منطق پر سوال اٹھایا ہے۔
کمپنیوں کو حکومتی تعاون کی ضرورت نہیں 
 دی اکنامک ٹائمز نے اس معاملے سے واقف حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ وزارت کا خیال ہے کہ بڑے الیکٹرک ٹو وہیلر مینوفیکچررس (ایف اے ایم ای اوَل اور۱۱؍ اسکیموں کے سب سے بڑے مستفید کنندگان) کو مزید حکومتی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
 بھاری صنعتوں کی وزارت نے الیکٹرک اور متبادل ایندھن والی گاڑیوں کی فروخت کو فروغ دینے کیلئے ایف اے ایم ای سوم کے تحت اگلے ۵؍برسوں کیلئے زیادہ مختص کے ساتھ ای ویز کیلئے سبسیڈی بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت نے۲۰۱۵ء سے ۲۰۱۹ء تک نافذ اسکیم کیلئے ۸۹۵؍ کروڑ روپے مختص کئے تھے۔ ایف اے ای ایم میں مختص کو ۲۴۔۲۰۱۹ء کی مدت کیلئے بڑھا کر۱۰۰۰۰؍ کروڑ روپے کر دیا گیا۔
 اسکیم کیلئے مزید فنڈز مختص کئے جانے کی توقع 
ایف اے ا ی ایم کیلئے اس سے بھی زیادہ رقم کی توقع ہے لیکن جن حصوں کو ہدف بنایا جائے گا ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ ای وی مارکیٹ پختگی کے مقام پر پہنچ چکی ہے۔ ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ اس کے علاوہ، بیٹری اور آٹو کمپوننٹ مینوفیکچرنگ کیلئے پرفارمنس لنکڈ انسینٹیو اسکیم(پی ایل آئی اسکیم) کے تحت بھی مدد فراہم کی جارہی ہے۔
 رپورٹ میں ایک اور اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بھاری صنعتوں کی وزارت وزارت خزانہ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور تجویز پر حتمی فیصلہ ملک میں ای وی کی رسائی کی صورتحال، ضروری تعاون اور فنڈس کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
 ایف اے ایم ای دوم اسکیم جانچ کے تحت
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم اگست تک، اسکیم دوم کے تحت۷۵۳۰۰۰؍ سے زیادہ الیکٹرک ٹو وہیلر کو سپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم ۷۰۹۰؍ ای بسوں ،۵۰۰۰۰۰؍ الیکٹرک تھری وہیلر،۵۵۰۰۰؍ الیکٹرک فور وہیلر مسافر کاروں اور ۱۰؍ لاکھ ای ویزکو سبسیڈی کے ذریعے عوامی اور مشترکہ نقل و حمل کو بجلی فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ ان میں سے صرف بسوں اور دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت ان اہداف کے قریب رہی ہے جو اسکیم نے حاصل کرنے کیلئے مقرر کئے تھے۔ ایف اے ایم ای بھی جانچ پڑتال کی زد میں آ گیا ہے جب کئی الیکٹرک ٹو وہیلر کمپنیاں لوکلائزیشن کے قوانین کی تعمیل نہیں کرتی پائی گئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK