• Mon, 08 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نجکاری کے خلاف بجلی ملازمین کا ریاست گیراحتجاج

Updated: October 09, 2025, 11:37 PM IST | Nagpur

ریاستی بجلی محکمے کے ملازمین نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کردی۔احتجاج کے سبب خدمات متاثر ہونے کا اندیشہ

The protest in Dhule is
دھولیہ میں ہونے والے احتجاج کی ہے

مہاراشٹر کی۳؍ سرکاری بجلی کمپنیوں، مہاویترن، مہا جینکو اور مہا ٹرانسکو کے ملازمین اور افسران نے حکومت کے نجکاری کے منصوبوں کے خلاف بدھ کی نصف شب سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کر دی۔ ریاست بھر میں جاری اس ہڑتال کی قیادت مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ایمپلائیز، انجینئرز اینڈ آفیسرز یونین کر رہی ہے۔ملازمین نے الزام لگایا ہے کہ حکومت کی نجکاری پالیسی سے عوامی مفاد کو شدید نقصان پہنچے گا، ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ جائیں گی اور بجلی کے نرخوں میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی ایک عوامی ضرورت ہے جسے نجی کمپنیوں کے ہاتھوں میں دینا عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
 دوسری جانب، مہاویتران انتظامیہ نے مہاراشٹر ایسنشیئل سروسز مینٹیننس ایکٹ (ایم ای ایس ایم اے) کے تحت اس ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جو ملازمین فوری طور پر ڈیوٹی پر واپس نہیں آئیں گے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔محکمہ توانائی کے اعلیٰ افسران نے کہا ہے کہ بجلی کی فراہمی ایک ضروری خدمت ہے، اور اس ہڑتال سے عام شہریوں کو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان کئی دور کی بات چیت کے باوجود ملازمین  آج ہڑتال پر چلے گئے۔ ادھر ایڈیشنل چیف سکریٹری (توانائی) کی صدارت میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں سرکاری موقف کا اعادہ کیا گیا۔ مہاویتران کے ایچ آر ڈائریکٹر راجیندر پوار نے بارش سے  بچاؤکے جاری کاموں اوردیوالی کے موقع پر بلا تعطل بجلی کی فراہمی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اپیل کی کہ ملازمین فوراً اپنی خدمات دوبارہ شروع کریں۔
ناگپور میں ریاستی بجلی کمپنیوں  کے ملازمین نے انتباہ دیا تھا
 واضح رہے کہ ۴؍ اکتوبر کو مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ایمپلائز، انجینئرس اور آفیسرس ایکشن کمیٹی نے نجکاری اور مہاوتارن کی تنظیم نو کے خلاف ایک احتجاج کیا تھا اور انتباہ دیا تھا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ۹؍اکتوبر سے ۷۲؍گھنٹے کے لیے ریاست گیر ہڑتال کی جائے گی۔ بتادیں کہ اڈانی، ٹورینٹ، ٹاٹا سمیت دیگر کچھ نجی کمپنیوں نے مہاوترن کمپنی کے دائرہ اختیار میں آنے والے بڑے شہروں میں متوازی بجلی کی تقسیم کے لائسنس کے لیے اسٹیٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو درخواست دی ہے۔ ایکشن کمیٹی نے الزام لگایا کہ مہاوترن کے ۳۲۹؍ سب اسٹیشنوں کو ٹھیکے کی بنیاد پر دینا، مہاپاریشن میں ۲۰۰ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو ٹی بی سی بی کے ذریعے سرمایہ داروں کو دینا، اور مہانرمتی میں آبی بجلی منصوبوں کی بی او ٹی کی بنیاد پر نجکاری کرنا جیسے تمام کوششیں کی جارہی ہیں۔ جس کیخلاف مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ایمپلائز، انجینئرس اور آفیسرس ایکشن کمیٹی نے احتجاج کیا گیا، ہڑتالیں بھی ہوئیں، حکومت کی طرف سے یقین دہانیاں بھی ملیں۔ لیکن انتظامیہ نے نجکاری اور تنظیم نو کا عمل شروع کر دیا ہے۔ 
دھولیہ ضلع اور شہر میں بھی زبردست مظاہرہ
 دھولیہ میں بھی بجلی کمپنی کے ملازمین نے شہر کے ساکری روڈ کے پاورہاوس کے احاطے میں ہڑتال شروع کی ہے۔کرتی سمیتی کے سنتوش کھومکر نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ بجلی کمپنی کے ملازمین کی تشکیل نو کی تجویز میں خامیاں تھیں جس  کی اصلاح کرنے پر تینوں کمپنیوں کے ملازمین نے اتفاق کیا تھا۔لیکن اس پر بجلی کمپنی نے اپنا موقف واضح نہیں کیا۔تشکیل نو کی تجویز کو حکومت سے اب تک منظوری نہیں ملی ہے۔جس کی وجہ سے ملازمین تذبذب میں ہیں۔کرتی سمیتی کے دیگر عہدے داران نے بجلی نجی کاری کے مسئلے کو ملازمین کے مستقبل سے کھلواڑ قرار دیا۔         ہڑتال پر بیٹھے ملازمین کی قیادت کرنے والے کرتی سمیتی کے اراکین نے بجلی ملازمین،  انجنئیرس، افسران کو حکومت سے منظور پیشن فوری طور پر لاگو کرنے،  ٢۰٢١/ کے حکومت کے حکم نامہ میں ترمیم کرکے پچھڑی ذات کے ملازمین کو ترقی منظور کی جائے۔خالی اسامیاں جلد پر کی جائے، برائے راست بھرتی کی جائے کے علاوہ دیگر مطالبات کرتی سمیتی کے ہمراہ ہڑتال پر بیٹھے ملازمین نے کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK