Inquilab Logo Happiest Places to Work

انڈونیشیا کے ماراپی پہاڑ پر آتش فشاں پھٹنے سے۱۱؍ کوہ پیما ہلاک ،۴۹؍ زخمی،۱۲؍لا پتہ

Updated: December 05, 2023, 9:46 AM IST | Agency | Jakarta

سنیچر سے پہاڑی پر کل۷۵؍ کوہ پیما موجود تھے، شدید گرمی کے باعث جھلس کر زخمی ہونے والےافراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں، بچاؤ کارکنوں کی جانوں کو بھی خطرہ۔

Children from a school in Sumatra watch the smoke rising from the volcano. Photo: Agency
آتش فشاں سے دھواں اٹھتا ہوا ،سماترا کے ایک اسکول کے بچےیہ منظر دیکھ رہے ہیں۔ تصویر :ایجنسی

انڈونیشیا کے سماترا میں ماؤنٹ ماراپی کاآتش فشاں پھٹنے سے۱۱؍کوہ پیما ہلاک ہوگئے جبکہ۱۲؍ لاپتہ ہیں ۔خبررساں ایجنسی اے ایف پی  اور دیگر ذرائع کے مطابق انڈونیشیا کے مغربی سماترا میں ماؤنٹ میراپی آتش فشاں پھٹنے کے بعد۱۱؍ سیاحوں کی لاشیں برآمد کرلی گئیں جبکہ ۳؍ افراد زخمی ہوئے ہیں اور۱۲؍ کوہ پیما لاپتہ ہوگئے ۔اس حوالے سے سرچ اینڈ رسکیو ایجنسی کاکہنا ہے کہ سنیچر سے پہاڑی پر کل ۷۵؍ کوہ پیما موجود تھے۔ اس  واقعے میں ۴۹؍ کوہ پیما زخمی ہوئے ہیں۔
مغربی سماترا ڈیزاسٹر مٹی گیشن ایجنسی کے سربراہ کاکہنا ہے کہ شدید گرمی کے باعث جھلس کر زخمی ہونے والےافراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مغربی انڈونیشیا میں ماؤنٹ ماراپی پر آتش فشاں پھٹنے کے باعث پہاڑی علاقے میں رہنے والے متعدد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔وسطی جاوا اور یوگیاکارتا صوبوں کے درمیان سرحد پر واقع یہ انڈونیشیا میں سب سے زیادہ فعال آتش فشاں سمجھا جاتا ہے اور۱۵۴۸ء سے باقاعدگی سے پھٹ رہا ہے۔
لاوے کے ٹھنڈے ہونے کے بعد کئے جانے والے امدادی کاموں کے دوران۳؍ کوہ پیماؤں کو بری طرح جھلسی ہوئی حالت میں بچالیا گیا جبکہ۴۹؍ کوہ پیما معمولی زخمی تھے۔علاوہ ازیں۱۱؍ کوہ پیماؤں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ہلاک ہونے والے کوہ پیماؤں کی شناخت کا عمل جاری ہے جبکہ مزید۱۲؍ کوہ پیما تاحال لاپتہ ہیں جن کے زندہ ملنے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔راحتی ٹیم کے ترجمان نے بتایا کہ فی الحال حفاظتی خدشات کے باعث لاپتہ کوپیماؤں کی تلاش کا کام عارضی طور پر روکنا پڑا ہے۔ ان حالات میں امدادی رضاکار آگے گئے تو ان کی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
آتش فشاں سے۳؍ کلومیٹر تک کے علاقے میں لاوے کی راکھ پھیلی ہوئی ہے اور دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ کئی کاریں لاوے میں دب گئیں اور سڑکوں پر گڑھے پڑ گئے۔ شہری عملاً اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ رواں برس بھی جنوری اور فروری کے درمیان اس آتش فشاں نے تقریباً۷۵؍میٹر سے ہزار میٹر تک راکھ اُگلی تھی۔اس فعال ترین آتش فشاں کے پھٹنے کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ اپریل۱۹۷۹ءمیں پیش آیا تھاجس میں۶۰؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔آتش فشاں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈونیشیا بحر الکاہل کے ’رنگ آف فائر‘ پر واقع ہے جس میں۱۲۷؍ فعال آتش فشاں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK