• Mon, 10 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۸؍ ویں پےکمیشن پر ملازمین کی تنظیموںکو تشویش

Updated: November 10, 2025, 2:15 PM IST | Agency | New Delhi

کمیشن کی سفارشات کے دائرہ کار سے۶۹؍ لاکھ پنشن یافتگان کوباہر رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ نفاذ کی تاریخ کابھی تعین نہیں کیاگیا ہے۔

The expectations of pensioners have not been taken into account in the 8th Pay Commission. Photo: INN
۸؍ ویں پے کمیشن میںپنشن یافتگان کی توقعات کا خیال نہیں رکھاگیا ہے۔ تصویر: آئی این این
آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کے سلسلے میں مرکزی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن نے سرکاری ملازمین کی نیند اڑا دی ہے۔آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائز فیڈریشن (اے آئی ڈی ای ایف) نے حال ہی میں اعلان کردہ ٹرمس آف ریفرینس (ٹی او آر ) میں۸؍ ویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کی تاریخ متعین کرنے میںحکومت کی ناکامی اورکمیشن کے دائرہ کار سے ۶۹؍ لاکھ پنشن یافتگان کو باہررکھنے پر تشویش کا ا ظہار کیا ہے ۔ فیڈریشن نے اس تعلق سے وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن کو خط بھی لکھا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ۸؍ویں پے کمیشن کے ٹرمس آف ریفرنس (ٹی او آر) پر ملازمین اور پنشن یافتگان کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔ ملازمین کا الزام ہے کہ یہ ماضی کے طرز عمل سے انحراف ہے۔آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائز فیڈریشن ایک ٹریڈ یونین ہے جو سویلین ورکرز کو وزارت دفاع کے ماتحت اداروں میں منظم کرتی ہے۔ اس تنظیم کو آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس اور سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کی طرف سے مشترکہ طور پر حمایت حاصل ہے۔ فیڈریشن نے۸؍ویں پے کمیشن ’ٹرمس آف ریفرنس‘ کے مسودے کے حوالے سے کئی خدشات کو منظر عام پر لانے کا کام کیا ہے اور انکشا ف کیا ہےکہ ۶۹؍ لاکھ پنشن یافتگان نئی سفارشات سے باہر ہوجائیں گے۔ ’فائنانشل ایکسپریس ‘کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو لکھے گئے خط میں آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائز فیڈریشن نے کہا ہے کہ آٹھویں پے کمیشن کے ٹی او آر میں ملازمین کی توقعات کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
فیڈریشن نے دعویٰ کیا کہ نیا ٹی او آر ساتویں مرکزی تنخواہ کمیشن  کی شرائط سے بالکل مختلف ہے۔ فیڈریشن نے وزیر خزانہ سے ٹی او آرمیں ترمیم اور ملازمین اور پنشنرز سے متعلق اہم دفعات کو شامل کرنے کی درخواست کی ہے ۔واضح رہے۸؍ ویں پے کمیشن کے دائرہ کار میں ۶۹؍ لاکھ سے زائد پنشنرز اور فیملی پنشنرز کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔یونین نے زور دے کر کہا کہ، یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ۶۹؍لاکھ مرکزی حکومت کے پنشن یافتگان اور فیملی پنشنرز جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ملک کی خدمت کی ہے، انھیں آٹھویں پے کمیشن کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔اے آئی ڈی ای ایف کا کہنا ہے کہ، پنشن پر نظرثانی، پنشنرز کا حق ہے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں سے اکثریت اپنی زندگی کے آخری ایام میں ہے اور انہیں نظر انداز کرنا سراسر نا انصافی ہے۔فیڈریشن نے الزام لگایا کہ اس طرح کے اقدام سے ملازمین اور پنشن یافتگان کے جائز الاؤنسز کو کم کرکے سرکاری رقم بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملازمین کی یونین کے مطابق۸؍ ویں پے کمیشن کے ٹی او آر میں بنیادی طور پر ملازمین کی تنخواہوں کے ڈھانچے اور پنشن پر نظرثانی پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے، قومی معیشت اور ترقیاتی اور فلاحی سرگرمیوں کیلئے فنڈنگ پر پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اولڈ پنشن سکیم (او پی ایس) کو ورک بائی رول (ٹی او آر) میں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ہے۔ یونین کی جانب سے اس اقدام پر بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔ یونین نے اس اقدام کو سرکاری ملازمین کے بڑھاپے کی حفاظت کو صریح طورپر نظر اندازاکرنا قرار دیا۔واضح رہے کہ ۶۹؍ لاکھ سے زائد پنشن یافتگان اور فیملی پنشنرز کو۸؍ویں پے کمیشن کے دائرہ کار میں شامل نہیں کئے جانے کا مطلب ان پنشنرز کو بغیر کسی نظر ثانی  کے ۲۰۱۶ء کے طے شدہ پنشن پر روک دینا ہے۔ اس ضمن میں فیڈریشن نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے ورک بائی رول (ٹی او آر) میں ترمیم کرنے اور اہم ملازم اور پنشنر سے متعلق دفعات کو شامل کرنے پر زور دیا ہے۔
فیڈریشن نے وزیر خزانہ کو یاد دلایا کہ۷؍ ویں پے کمیشن کو واضح طور پر پنشن کے ڈھانچے اور نظرثانی کے رہنما خطوط کا جائزہ لینے کے لیے کہا گیا تھا جو اس کی سفارشات کے نفاذ کی تاریخ سے پہلے ریٹائر ہو گئے تھے۔ چونکہ۸؍ویں پے کمیشن کے ٹی او آر میں ایسی کسی سہولت کا ذکر نہیں ہے اس لئے اے آئی ڈی ای ایف چاہتا ہے کہ حکومت ایک ترمیم جاری کرے۔ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) حکومت کی طرف سے کمیشن، کمیٹی یا ادارے کو دی گئی ہدایات اور دائرہ کار کا ایک مجموعہ ہے۔ سیدھے الفاظ میں کہا جائے تو  ٹی او آرطے کرتا ہے کہ کمیشن کس موضوع پر توجہ مرکوز کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK