ڈومبیولی کے پارٹی کارکنان نے اس صورتحال پر نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو اتحاد توڑنے کا مشورہ دیا۔
بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر چوہان، دیپش مہاترے کو پارٹی میں شامل کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
مہاراشٹر میں حکمراں اتحاد مہایوتی کے ۲؍ اہم شراکت داروں بی جے پی اور شیو سینا( شندے) کے درمیان ڈومبیولی میں سیاسی تنازع عروج پر پہنچ گیا ہے۔ مقامی سطح پر بی جے پی کی جانب سے شندے سینا کے کارکنوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کے اقدام کو شندے سینا نے اتحاد کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی اور شیو سینا کی اعلیٰ قیادت کے درمیان زبانی طور پر یہ اتفاق رائے ہوا تھا کہ دونوں جماعتیں کسی بھی سطح پر ایک دوسرے کے منتخب نمائندوں، عہدیداروں اور کارکنوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش نہیں کریں گی۔اس فیصلے کا مقصد مہایوتی میں مقامی سطح کے جھگڑوں سے بچنا تھا۔تاہم بی جے پی نے اتوار کو ڈومبیولی میں ایک تقریب منعقد کرکے شندے سینا کے سابق ۷؍کارپوریٹروں اور اہم کارکنوں کو، جن میں سابق کارپوریٹر آنجہانی وامن مہاترے کے ۳۰ ؍سال پرانے حامی شامل تھے، اپنی پارٹی میں شامل کر لیا۔ شندے سینا نے اس پر شدید ناراضگی کااظہار کیا ہے۔
اس واقعہ پر شندے سینا کے مقامی نائب ضلعی سربراہ اور رکن پارلیمان ڈاکٹر شری کانت شندے کے خاص حامی راجیش کدم نے بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔انھوں نے سوشل میڈیا پر نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو کھلا پیغام دیتے ہوئے کہا ہےکہ بی جے پی نے اتحاد کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر یہ دکھا دیا ہے کہ وہ کون ہیں۔ اب نائب وزیر اعلیٰ ایکنا تھ شندے کو بھی کسی قسم کا تحمل یا ضبط نہیں دکھانا چاہیے۔ بلکہ بی جے پی کے خواہش مندوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی مہم شروع کر دینی چاہیے۔
بی جے پی کے اس اقدام کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان مقامی سطح پر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ اگرچہ ریاستی قیادت کی جانب سے آئندہ میونسپل کارپوریشن انتخابات شیو سینا، بی جے پی اور اجیت پوار کے ساتھ مل کر لڑنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن مقامی سیاسی ماحول اور کارکنوں کی آپسی چپقلش کو دیکھتے ہوئے اتحاد کی تشکیل پر شکوک و شبہات کے بادل چھا گئے ہیں۔