وادیٔ کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات جہاں ان دنوں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا ہجوم ہوتا تھا، اب بے رونق اور سنسان پڑے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 11:23 AM IST | Agency | Srinagar
وادیٔ کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات جہاں ان دنوں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا ہجوم ہوتا تھا، اب بے رونق اور سنسان پڑے ہیں۔
مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی بیسرین وادی میں ایک ماہ قبل پیش آنے والے سانحہ کے بعد بھی وادیٔ کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات جہاں ان دنوں مقامی و غیر مقامی سیاحوں کا ہجوم ہوتا تھا، بے رونق اور سنسان پڑے ہیں یہاں تک کہ سری نگر میں واقع تاریخی مغل باغات میں بھی معمول کی چہل پہل اور رونق مفقود ہے۔ سری نگر کے نشاط باغ میں تعینات ایک سینئر عہدیدار نےکو بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں کشمیر میں سیاحت کا رجحان انتہائی حوصلہ افزا تھا۔ ان کے مطابق نشاط باغ کا ۲۰۲۵ء کا ٹھیکہ ۵ء۴؍کروڑ روپے میں ایک نجی کمپنی کو دیا گیا، جو کہ ایک ریکارڈ سمجھا جا رہا تھا۔
عہدیدار کے مطابق’’رواں سال کے پہلے ۴؍ مہینوں میں یومیہ ۸؍ سے ۱۰؍ ہزار سیاح نشاط باغ کی سیر کو آتے تھے۔ باغات میں رش،جوش و خروش اور رونقیں تھیں، لیکن پہلگام حملے نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا ہے۔ اب یہاں روزانہ صرف۳؍ سے ۴؍ سو مقامی لوگ ہی آ رہے ہیں۔ غیر ملکی یا بیرونی ریاستوں کے سیاح مکمل طور پر غائب ہوگئے ہیں۔‘‘
شکارا چلانے والوں کا کہنا ہے کہ ’’ ہم پورا دن بیٹھے رہتے ہیں، کوئی سواری نہیں آتی، پہلگام واقعہ سے پہلے کم سے کم دن بھر شکارا چلا کر دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے تھے لیکن اب نوبت فاقوں تک آپہنچی ہے۔‘‘ سیاحت سے وابستہ افراد، ٹور آپریٹرس، شکارا یونینس اور ہوٹل مالکان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کا نوٹس لے کر فوری عملی اقدامات کرے تاکہ بچا کھچا سیاحتی سیزن مکمل طور پر برباد نہ ہو جائے۔
سیاحتی امور سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومت کو مشترکہ طور پر ایک بھرپور اعتماد سازی مہم شروع کرنی چاہیے، جس میں یہ باور کروایا جائے کہ کشمیر سیاحوں کیلئے محفوظ ہے اور یہاں کے لوگ ان کے خیرمقدم کیلئے تیار ہیں۔ شعبۂ سیاحت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ملک کے گوشہ و کنار سے تعلق رکھنے سیاح وارد وادی ہوکر یہاں کے تمام سیاحتی مقامات کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں جس سے نہ صرف ہوٹل انڈسٹری بلکہ ٹیکسی ڈرائیورس، دستکار، دکاندار اور گائیڈس کو روزگار ملتا ہے تاہم، موجودہ سیزن میں سیاحت کا پہیہ مکمل طور پر جام ہو چکا ہے۔جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام سون مرگ، جو سری نگر سے تقریباً۸۰؍ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، ان دنوں غیر معمولی ویرانی کا شکار ہے۔