شہر کو صاف ستھرا اور کوڑا کرکٹ سے پاک رکھنے کیلئے شہری انتظامیہ نے `’چنئی پیٹرن‘ کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے دوسری جانب شہریوں سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ فیس ۶۰۰ ؍روپے سے بڑھا کر۹۰۰؍روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 3:39 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Kalyan
شہر کو صاف ستھرا اور کوڑا کرکٹ سے پاک رکھنے کیلئے شہری انتظامیہ نے `’چنئی پیٹرن‘ کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے دوسری جانب شہریوں سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ فیس ۶۰۰ ؍روپے سے بڑھا کر۹۰۰؍روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شہر کو صاف ستھرا اور کوڑا کرکٹ سے پاک رکھنے کیلئے شہری انتظامیہ نے `’چنئی پیٹرن‘ کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے دوسری جانب شہریوں سے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ فیس ۶۰۰ ؍روپے سے بڑھا کر۹۰۰؍روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک جانب میونسپل انتظامیہ کلیان ۔ڈومبیولی کو ریاست کے سب سے زیادہ صاف ستھرے شہر بنانے کیلئے `’چنئی پیٹرن‘ نافذ کرنے کیلئے اپنی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے تودوسری طرف شہریوں سے اس کی قیمت بھی وصول کررہا ہے۔کوڑا کرکٹ ٹیکس میں اضافہ کرنے سے شہریوں میں انتظامیہ کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
گزشتہ ۳؍ سال سے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی) انتظامیہ شہریوں سے سالانہ ۶۰۰ ؍روپے کوڑا کرکٹ ٹیکس وصول کررہا ہے۔تاہم اب اس فیس میں ۳۰۰؍ روپے کا اضافہ کرکے ۹۰۰؍ روپے کردیا گیا ہے۔ عیاں رہے کہ حال ہی میں کے ڈی ایم سی نے `سُمیت ایلکوپلاسٹ نام کی نجی کمپنی کی معرفت شہر کے ۷؍ وارڈوں میں `چنئی پیٹرن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار کو اس پروجیکٹ کا افتتاح نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کیا۔
اس نئے سسٹم کے ذریعہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے،سڑکوں کی صاف صفائی اور کچرے کو ہٹانے کا انتظام کیا جائے گا۔تاہم اس اصافی لاگت کو پورا کرنے کیلئے کے ڈی ایم سی نے شہریوں سے زیادہ پیسہ وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں مقامی سماجی خدمت گار حمید شیخ نے کہا کہ شہری انتظامیہ ہر سال شہریوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کرتی ہے۔اس میں مختلف مدوں کے تحت پیسے وصول کئے جاتے ہیں۔ کچھ سال قبل کے ڈی ایم سی نے کوڑا کرکٹ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔اس وقت بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی گئی تھی۔لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔اب ایک بار پھر میونسپل انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۳۰۰ ؍روپے کا اضافہ کردیا۔
عباس شیخ نے کہا کہ کوڑا کرکٹ پر ٹیکس وصول کئے جانے کے باوجود مسلم اکثریتی علاقوں میں جابجا کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔کئی کئی دنوں تک کچرے کی گاڑیاں نہیں آتیں۔شکایت کرنے کے باوجود کے ڈی ایم سی اس مسئلہ کی جانب توجہ نہیں دیتی۔
اس بارے میں محکمہ صاف صفائی کے ڈپٹی میونسپل کمشنر سے فون پر رابطہ قائم کیا گیا لیکن انہوں نے کال ریسیو نہیں کی۔