یورپی یونین کاؤنسل کے صدر انٹونیو کوسٹا نے غزہ میں انسانی حالات کو ’’تباہ کن‘‘قرار دیا اوروہاں فوری طور پر انسانی امداد کی ترسیل پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 4:49 PM IST | Gaza Strip
یورپی یونین کاؤنسل کے صدر انٹونیو کوسٹا نے غزہ میں انسانی حالات کو ’’تباہ کن‘‘قرار دیا اوروہاں فوری طور پر انسانی امداد کی ترسیل پر زور دیا۔
یورپی کاؤنسل کے صدر انٹونیو کوسٹانے غزہ میں انسانی حالات کو ’’تباہ کن‘‘ قرار دیا اور وہاں انسانی حقوق کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ انٹونیو کوسٹانے کہا کہ ’’ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اسرائیل کی ہمارے مشترکہ اسوسی ایشن معاہدے کی تعمیل کے جائزے سے تصدیق ہوئی ہے کہ یہ ایک ناقابل قبول صورتحال ہے۔‘‘ انٹونیو کوسٹا نے کہا ہے کہ ’’یورپین یونین (ای یو) کی وزارت خارجہ ممکنہ طور پر اگلے اقدامات کے تعلق سے گفتگو کرے اور ’’واضح گفتگو‘‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ یاد رہے کہ ان کا یہ بیان تب سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کے لیڈران جمعرات کو بروسلیس میں اجلاس کیلئے جمع ہوئے تھے۔ پولش کی صدرات کے درمیان آخری اجلاس کے بعد کوسٹا، یوروپین کمیشن کے صدر اورسلا وون دیر لائن اور پولش وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: کیا ’’آئرن ڈوم‘‘ نے دھوکہ دیا؟
کوسٹا نے زیادہ مربوط یورپی دفاعی نظام کا مطالبہ کرتے ہوئے کارگزاری اور تمام ۲۷؍ یورپی یونین کے رکن ممالک میں فوجی سرمایہ کاری کو دہرانے کے بجائے منصفانہ طور پر دفاعی بوجھ باٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہمیں ہر رکن ریاست میں ایک جیسے صلاحیتوں کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں اپنی دفاعی سرمایہ کاری کو ۲۷؍ فیصد بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں صرف مؤثر کارکردگی کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ یورپ کا تحفظ براہ راست یوکرین سے وابستہ ہے ، انہوں نے کیف کا تعاون کرنے اوریورپی یونین میں شمولیت کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’اب ہمیں اپنے کام میں اضافہ کرنےاور یوکرین کو یورپی یونین میں شامل کرنے کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہیگ : نیٹوسربراہی اجلاس میں کیا کچھ ہوا؟ اور ٹرمپ نے کیا کہا؟
انہوں نے غزہ کے انسانی حالات کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے امداد کی فوری ترسیل پر زور دیا۔وون دیر لائن نے لیڈران کو امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے تعلق سے آگاہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم معاہدے کیلئے تیار ہیںاور اسی وقت، ہم اس امکان کیلئے بھی تیاری کر رہے ہیں کہ کوئی تسلی بخش معاہدہ نہیں ہوپائے۔‘‘