یورپ کے آبادیاتی چیلنج کے حل کے طور پر بڑے خاندانوں کی تجویز پیش کی گئی، ایل فیک کی صدر ماریا ریجینا مارونسیلی نے کہا ہے کہ ترکی فی الحال یورپ جیسے آبادیاتی چیلنج کا سامنا نہیں کر رہا، لیکن مستقبل میں اسی قسم کے رجحانات سامنے آ سکتے ہیں ۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 10:02 PM IST | Istanbul
یورپ کے آبادیاتی چیلنج کے حل کے طور پر بڑے خاندانوں کی تجویز پیش کی گئی، ایل فیک کی صدر ماریا ریجینا مارونسیلی نے کہا ہے کہ ترکی فی الحال یورپ جیسے آبادیاتی چیلنج کا سامنا نہیں کر رہا، لیکن مستقبل میں اسی قسم کے رجحانات سامنے آ سکتے ہیں ۔
استنبول میں منعقدہ انٹرنیشنل فیملی فورم سے خطاب کرتے ہوئے یورپی لارج فیملیز کنفیڈریشن (ایل فیک) کی صدر ماریا ریجینا مارونسیلی نے کہا کہ آبادی میں کمی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے اور بڑے خاندان اس مسئلے کا ممکنہ حل پیش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے معاشروں کے مستقبل میں بڑے خاندانوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ مارونسیلی نے کہا، ’’بڑے خاندانوں کو اکثر سماجی حمایت میسر نہیں ہوتی اور بعض اوقات انہیں منفی نظر سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ لیکن یہی خاندان آبادیاتی بحران کا ایک اہم حل ہو سکتے ہیں اور معاشرے کے مستقبل کی ذمہ داری اٹھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ایل فیک ۲۲؍ یورپی ممالک کی فیملی ایسوسی ایشنز کو اکٹھا کرتی ہے اور یورپ بھر میں شرح پیدائش تیزی سے گر رہی ہے۔ تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندان اب کل آبادی کا صرف 3 فیصد ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کم شرح پیدائش کی وجہ سے یورپ کے بہت سے شہروں کی آبادی کم ہو رہی ہے اور دیہی علاقوں میں آبادی میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مارونسیلی نے کہا کہ انہوں نے خاندانوں کیلئے موافق بلدیات کا ایک نیٹ ورک قائم کیا ہے تاکہ مقامی حکومتوں کو خاندان مرکوز پالیسیاں اپنانے کی ترغیب دی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک۱۰؍ ممالک کی ۱۶۰؍بلدیات اس نیٹ ورک میں شامل ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی ابھی یورپ جیسے آبادیاتی چیلنجز کا سامنا نہیں کر رہا، لیکن مستقبل میں اسی قسم کے رجحانات سامنے آسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خاندانوں کی حمایت اور بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کرنے والا معاشرہ اس رجحان کو بدل سکتا ہے۔ مارونسیلی نے زور دے کر کہا کہ خاندان دوست شہر نہ صرف بہبود کو بہتر بنائیں گے بلکہ معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں کیلئے خاندانی پالیسیوں کو کامیابی سے نافذ کرنا بہت ضروری ہے اور مقامی حکومتوں کو اس سلسلے میں مکمل عزم کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔