سنجے رائوت کی کتاب’نرکات لا سورگ‘ میں شاہ رخ خان کے بیٹے کا بھی تذکرہ ، دولت اور شہرت کی خاطر آرین خان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 9:32 PM IST | Agency | Mumbai
سنجے رائوت کی کتاب’نرکات لا سورگ‘ میں شاہ رخ خان کے بیٹے کا بھی تذکرہ ، دولت اور شہرت کی خاطر آرین خان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
حال ہی میں شیوسینا (ادھو) کے رکن پارلیمان سنجے رائوت کی کتاب ’نرکات لا سورگ‘ ( جہنم میں جنت ) شائع ہوئی ہے۔ اس کتاب میں رائوت نے ۲۰۲۲ء میں جیل کے اندر گزارے ہوئے اپنے دنوں کی یاد داشت تحریر کی ہے۔ اسی کتاب میں رائوت نے شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ رکن پارلیمان نے دعویٰ کیا ہے کہ آرین خان نے نہ تو منشیات کا استعمال کیا تھا اور نہ ان کےپاس سے منشیات بر آمد ہوئی تھی اس کے باوجود انہیں جیل میں ڈالا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’جہیز سے پاک مہاراشٹر، تشدد سے پاک خاندان‘
یاد رہے کہ ۲۰۲۲ء میں جس جیل میں سنجے رائوت کو رکھا گیا تھا اسی میں ۲۰۲۱ء میں آرین خان بھی رہ چکے تھے۔ آرین خان تقریباً ۲۸؍ دنوں تک قید میں تھے جبکہ سنجے رائوت کو ۲؍ ماہ تک جیل میں رہنا پڑا تھا۔ رائوت لکھتے ہیں کہ ’’ آرین خان کے پاس سے کوئی بھی نشیلی شے بر آمد نہیں ہوئی تھی نہ ہی انہوں نے کوئی منشیات استعمال کی تھی۔ یہ بات تفتیش میں ثابت ہو گئی تھی۔ لیکن کچھ لوگوں کو دولت کی اور شہرت کی کھجلی ہوتی ہے۔ اسی کے تحت ان کی گرفتاری کی گئی تھی۔ ‘‘ انہوں نے لکھا ہے ’’ آرین خان جیل میں کچھ کھاتے بھی نہیں تھے، اگر کبھی کوئی پھل مل گیا تو کھا لیتے تھے اور پانی پی لیا کرتے تھے۔ وہ کسی سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔ ‘‘ سنجے رائوت نے یہ باتیں جیل میں موجود افسران اور اہلکاروں کے علاوہ دیگر قیدیوں سے گفتگو کےبعد لکھی ہیں۔ سنجے رائوت کہتے ہیں کہ جیل میں ایک اہلکار نے ایک برانڈیڈ اور قیمتی ٹی شرٹ پہنا ہوا تھا۔ میں نے اس سے کہا ’’ بہت ہی عمدہ ٹی شرٹ پہن رکھاہے۔ ‘‘ اس نے کہا ’’ ہاں وہ ۱۰؍ نمبر (بیرک) میں آرین خان کو رکھا گیا تھا۔ اس وقت میں وہاں تھا۔ آرین نے جاتے وقت مجھے یہ ٹی شرٹ دیا تھا۔ ‘‘
سنجے رائوت نے شلپا سیٹی کے شوہر راج کندرا کا تذکرہ بھی کتاب میں کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ راج کندرا کو جان بوجھ کر عام قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ وہ سو یا سوا سو قیدیوں کے درمیان رہا کرتے تھے۔ کچھ لوگوں نے کوشش کی کہ انہیں سہولت فراہم کروائی جائے۔ حکام کو پیسوں کی بھی پیش کش کی لیکن اعلیٰ افسران نے کہا ’’ ہم تمام قیدیوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔ ہم کسی کو سہولت نہیں دے سکتے۔ یہ باتیں مجھے صرف مبالغہ ہی معلوم ہوئی کیونکہ جیل میں پیسہ ہی چلتا ہے اور پیسوں ہی سے جیل چلائی جاتی ہے۔ یہ میرا اعتقاد ہے۔ ‘‘
یاد رہےکہ سنجے رائوت کی کتاب میں امیت شاہ اور بال ٹھاکرے کے تعلق سے بھی کئی اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔ مصنف کا کہنا ہے کہ بال ٹھاکرے کے ایک فون پرامیت شاہ کو جو اس وقت گجرات کے وزیر داخلہ تھے فساد کے معاملے میں ضمانت مل گئی تھی۔