Inquilab Logo

یورپ: یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر ناراض کسانوں کا زبردست احتجاج

Updated: February 02, 2024, 2:39 PM IST | Brussels

برسلز (بلجیم) میں جاری یورپی یونین سمٹ میں شامل لیڈروں سے یورپ کے کسانوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں لال فیتہ شاہی اور بڑھتی قیمتوں سے راحت دی جائے۔ خیال رہے کہ فرانس اور اٹلی کے بعد اب بلجیم میں کسانوں نے زبردست مظاہرہ کیا ہے۔ اس دوران کسانوں نے پولیس پر پٹاخے، انڈے اور شراب کی بوتلیں بھی پھینکیں۔

In France, farmers have blocked the roads against the government`s agricultural policies. Photo: PTI
فرانس میں حکومت کی زرعی پالیسیوں کے خلاف کسانوں نے سڑکیں جام کردی ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں کسانوں نے گھاس جلا کر گہرے دھوئیں کے درمیان پولیس پر پٹاخے ،انڈے اور شراب کی بوتلیں پھینکیں۔ حفاظتی دستوں نے پانی کی توپ کا استعمال کرکے آگ بجھائی اور کسانوں کو یورپین پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر درخت گرانے سے روک دیا۔ جمعرات کو بلاک کے اطراف کا احتجاج اپنی انتہا کو پہنچ گیا جس میں شامل کسانوں کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کی جنگ کی وجہ سے توانائی اور کھاد کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے معقول زندگی گزارنا پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گیا ہے، وافر اور سستی زراعتی درآمدات کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گیا ہےاور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے خشک سالی سیلاب اور آگ نے فصلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ 
جنوبی بلجیم سے تعلق رکھنے والے ایک کسان جین فراننکوس نے انتہائی بہادری سے یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر سرد رات گزاری۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کئی لوگ ہوں گے۔ ہم انہیں بتانے جا رہے ہیں کہ ہم راضی نہیں ہیں اور اب بہت ہو چکا لیکن ہمارا مقصد ہر چیز تباہ کرنا بھی نہیں ہے۔ صبح سویرے انجن کی گڑگڑاہٹ اور ہارن کی آوازوں نے برسلز کو چھلنی کر دیا۔کسانوں نے جمعرات کو ای یو سمٹ کے اجلاس میں ایجنڈے پر بھی اپنا احتجاج آگے بڑھایا جس میں یوکرین کو روس کے خلاف اس کی جنگ میں مالی امداد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز ہونی تھی۔ 
لیڈروں نے جنگ زدہ ملک کو ۵۰؍ ملین یورو (۵۴؍ بلین ڈالر)کی نئی امداد کے پیکیج دینے پر فوری طور پر مہر لگا دی لیکن بلجیم کے وزیر اعظم الیگزنڈر ڈی کرو نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈی کرو جن کے ملک نےحال ہی میں ای یو کی صدارت حاصل کی ہے نے کہا کہ’’ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کسان ان کی فراہم کردہ اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی صحیح قیمت حاصل کر سکیں۔ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ان پر جو انتظامی بوجھ پڑ رہا ہےوہ بلا وجہ نہ ہو۔‘‘ حالانکہ یہ اب بھی واضح نہیں ہے کہ ۲۷؍ لیڈروں کی ملاقات سے کوئی ٹھوس تجاویز سامنے آئیں گی۔


 
مدد کا وعدہ
یورپی یونین اور قومی سطح پر کسان ایک اہم انتخابی گروہ ہیں۔ اور لیڈروں نے جون میں یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات سے قبل ان کے مطالبات پر کان دھرنے کی ہامی بھری تھی۔ حالیہ ہفتوں میں پاپولسٹ اور سخت گیر دائیں بازو کے سیاستدانوں نے کسانوں کی حالت زار سے غفلت برتی تھی۔ 
یورپین یونین کی ایگزیکٹیو شاخ نے بدھ کو کسانوں کو جنگ کے دوران یوکرین سے سستی درآمدات سے بچانے کا اعلان کیا اور ایسی زمین کے استعمال کی اجازت دی جو ماحولیاتی وجوہات کی بنا ء پر خالی چھوڑ دی گئیں تھیں۔ ہفتے کے آغاز میں فرانس حکومت نے جہاں احتجاج خاص طور پر خلل انداز رہا کسانو ں پر امداد کے وعدوں کی بوچھار کر دی جس میں ہنگامی نقد اور غذائی درآمد پر قابو بھی شامل ہیں۔ 
اس کے علاوہ اس ہفتے کے آغاز میں یورپی یونین کے لیڈروں نے کسانو ں کی امداد کے دیگر طریقوں کی تجویز بھی پیش کی۔ 
جمعرات کو کچھ لیڈروں نے کہا کہ وہ زیر غورجنوبی امریکی ممالک سے ساتھ تجارتی معاہدے کو منظوری نہیں دیں گے جب تک کہ کوئی بھی بر آمدات ان ضوابط کے معیار پر پوری نہیں اتر تیں جن کا ای یو کسانوں کو سامنا ہے، جو اس شعبے کا اہم مطالبہ ہے۔ اور کئی لیڈروں نے لال فیتہ شاہی کو آسان کرنے کا وعدہ کیا جو اکثر کسانوں کو ان کے کھیت اور گوداموں سے دور کر دیتا ہے۔ 

ای یو بھر میں احتجاج
پورے ہفتے ای یو کے اطراف اس طرح کے احتجاج کا انعقاد کیا گیا جن میں زیادہ تر نو جوان کسانوں نے شرکت کی جو اپنے خاندان کی کفالت کررہے ہیں۔ مظاہرین نے پورے بلجیم، فرانس اور اٹلی میں بدھ کو ٹریفک کی آمدورفت کو روک دیاچونکہ وہ اہم بندرگاہ اور دیگر معاشی گزرگاہوں کی تجارتی سر گرمیوں میں خلل ڈالنا چاہتے تھے۔ 
پیرس کے پولیس سربراہ نے کہا کہ جبکہ بڑے پیمانے پر عدم اطمینانی کے باوجود امن قائم رہا۔ فرانسیسی پولیس نے بدھ کو یورپ کےسب سے بڑی ہول سیل بازار میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۹۰؍ مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ اسی دوران فرانس کے کسانوں نے جمعرات کو ملک بھر میں اور ساتھ ہی پیرس کے اطراف میں آٹھ شاہراہ پر بڑی تعداد میں پولیس کی موجودگی کے باوجود ٹریفک کی ناکہ بندی جاری رکھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK