Inquilab Logo

یورپ: یورپی یونین کی زرعی پالیسیوں کے خلاف پولینڈ میں ہزاروں کسانوں کا احتجاج

Updated: February 27, 2024, 9:22 PM IST | Warsaw

یورپ کے کسانوں کا یورپی یونین (ای یو) کی نئی زرعی پالیسیوں اور یوکرین کی زرعی درآمدات کے خلاف زبردست احتجاج۔ پورے یورپ کے کسان ’’گرین ڈیل‘‘ (سبز معاہدہ) کے خلاف ہیں جس کے سبب ان کی لاگت میں اضافہ متوقع ہے۔ پولینڈ کے صد ر کا کسانوں کے مطالبہ کا حل نکالنے کا وعدہ۔ پورے یورپ میں کسانوں کا احتجاج جاری۔

Farmers protest in Warsaw, Poland. Photo: PTI
وارسا، پولینڈ میں کسانوں کا احتجاج۔ تصویر: پی ٹی آئی

 ہزاروں کسانوں نے منگل کو وارسا (پولینڈ) کے مرکز میں یورپی یونین کی زرعی پالیسیوں اور یوکرین سے سستی خوراک کی درآمد کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ پولینڈ کی حکومت یورپی یونین کے گرین ڈیل سے دستبردار ہو جائے جس کا مقصد ماحولیات کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کیلئے ایسے اقدامات ہیں جن میں کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کمی شامل ہے۔ پورے براعظم کے کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کیلئے ان منصوبوں کو عمل میں لانا کافی مہنگا ہے۔ 

احتجاج کرنے والے پولش کاشتکار یہ بھی چاہتے ہیں کہ یوکرین کے ساتھ پولینڈ کی سرحد کو اناج اور دیگر غذائی مصنوعات کی درآمد کیلئے بندکر دیا جائے جو ان کے بقول مقامی بازارمیں کسانوں کو ملنے والی قیمتوں میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ 

مظاہرین شہر کے تاریخی ثقافتی محل کے قریب ایک بڑے چوراہے پر جمع ہوئے اور ایک ساتھ پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف کوچ کرنےلگے۔ انہوں نے اس مارچ کو وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک کے دفتر کے سامنے ختم کرنے کا منصوبہ بنایا، جو منگل کو اپنے چیک ہم منصب وزیر اعظم پیٹر فیالا سے ملاقات کیلئے پراگ میں تھے۔ پراگ میں ٹسک نے کہا کہ وہ کسانوں کے مطالبات کے حل کیلئے برسلز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ٹسک جنہوں نے کسانوں کے غصے کو جائز قرار دیا ہے، کہا کہ پولینڈ اور چیک جمہوریہ، یوکرین کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ یوکرین کی پیداوار کے ان پر پڑنے والے منفی اثرات کے نتیجے میں اپنے کسانوں کی بھی مدد کر رہے ہیں۔ گزشتہ مظاہروں کے برعکس، کسانوں نے، جنہوں نے پولش جھنڈے اٹھا رکھے تھے، پیدل مارچ کیا۔ حالانکہ اس بار وہ اپنا بھاری سامان شہر میں نہیں لائے۔ 

پولش کاشتکار پورے یورپ کے ان کسانوں میں شامل ہیں جو یوکرین کے ساتھ یورپی یونین کی ماحولیاتی پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں، جو ان کے بقول ان کی پیداواری لاگت میں اضافہ کرے گی۔ اٹلی سے اسپین اور بلجیم تک نیز دیگر جگہوں پر ہونے والے ان مظاہروں نے ۲۷؍ممالک پر مشتمل یورپی یونین میں جون میں ۶؍ سے۹؍ کے درمیان ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل کسانوں کی حالت زار کو ایک اہم سیاسی موضوع بنا دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK