Inquilab Logo Happiest Places to Work

بوگوٹا کانفرنس میں غزہ نسل کشی کے تدارک کیلئے اسرائیل کے خلاف اقدامات کا اعلان

Updated: July 17, 2025, 9:20 PM IST | Bogota

بوگوٹا کانفرنس میں شامل ممالک کا غزہ نسل کشی کے تدارک کیلئے اقدامات کا اعلان کیا، ۳۰؍ ممالک کے اتحاد نے کولمبیا میں منعقدہ اجلاس میں غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے اور بین الاقوامی قانون کی بالادستی کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے بے مثال اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔

A view from the Bogota conference. Photo: X
بوگوٹا کانفرنس کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

ہیگ گروپ کی ہنگامی کانفرنس، جس کی مشترکہ صدارت کولمبیا اور جنوبی افریقہ نے کی، کا اختتام۱۲؍ ممالک کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور قبضے کی پالیسیوں کو نشانہ بنانے والے چھ مربوط قانونی، معاشی اور سفارتی اقدامات کی پابندی پر عہد کے ساتھ ہوا۔بولیویا، کولمبیا، کیوبا، انڈونیشیا، عراق، لیبیا، ملائیشیا، نمیبیا، نکاراگوا، عمان، سینٹ ونسنٹ و گریناڈائنز اور جنوبی افریقہ نے مشترکہ طور پر اعلان کردہ ان اقدامات میں اسلحہ پر پابندی، بحری نقل و حمل پر پابندیاں، اور اسرائیلی اداروں سے منسلک سرکاری معاہدوں کا جائزہ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیلی درندگی، امداد کے متلاشی۲۱؍ افراد سمیت۴۳؍ فلسطینی شہید، متعدد زخمی

ہیگ گروپ کی ایگزیکٹو سیکرٹری ورشا گاندیکوٹانیلوتلا نے کہا، ’’یہ کانفرنس ایک اہم موڑ ہے — نہ صرف فلسطین کے لیے، بلکہ بین الاقوامی نظام کے مستقبل کے لیے۔دہائیوں سے، ریاستوں — خاص طور پر گلوبل ساؤتھ (جنوبی دنیا) کو فرسودہ بین الاقوامی نظام کی قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔ بوگوٹا میں، وہ اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے — الفاظ کے ذریعے نہیں، بلکہ اقدامات کے ذریعے۔‘‘ اسرائیل کو ہتھیار، گولہ بارود اور فوجی متعلقہ سامان کی فراہمی پر پابندی۔ اسرائیل کو ہتھیار لے جانے کے شبہ میں جہازوں پر پابندیاں، بشمول ناروا عمل کرنے والے جہازوں کا جھنڈا ہٹانا ، اسرائیل کے قبضے کی مالی معاونت کو روکنے اور بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات چلانے کی حمایت کے لیے ریاستی معاہدوں کا جائزہ ، منظور شدہ اقدامات میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے: ہولوکاسٹ اسکالر عمر بارتوف کی تصدیق

اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانسسکا البانیس نے اس قدم کی تعریف کرتے ہوئے اسے ’’ایک یادگار پیش رفت‘‘ قرار دیا اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کوشش میں شامل ہوں۔جنوبی افریقہ کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات و تعاون رونالڈ لامولا نے کہا، ’’ہم نے یہاں جو کچھ حاصل کیا ہے وہ اجتماعی تصدیق ہے کہ کوئی بھی ریاست قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ہیگ گروپ کی بنیاد سزا سےاستثنیٰ کے دور میں بین الاقوامی قانون کو آگے بڑھانے کے لیے رکھی گئی تھی۔ بوگوٹا میں اپنائے گئے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ ہم سنجیدہ ہیں اور کہ ریاستوں کی مربوط کارروائی ممکن ہے۔یہ اقدامات ستمبر۲۰۲۴ء میں منظور ہونے والی قرارداد سے منسلک ہیں، جس نے رکن ممالک کو اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کے لیے ایک سال کا وقت دیا تھا۔کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو نے کہا،’’ہم بوگوٹا تاریخ رقم کرنے آئے تھے اور ہم نے کر دکھایا۔ہم اب بین الاقوامی قانون کو اختیاری، یا فلسطینی زندگی کو قابل ِ ضیاع سمجھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘بعد ازاں ۲۰؍ ستمبر تک مزید ممالک کے شامل ہونے کی توقع ہے، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نیویارک میں منعقد ہوگی۔ عالمی مشاورتیں فی الحال جاری ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK