متاثرین ۵؍سال بعدبھی بازآبادکاری کے منتظر۔ محکمۂ جنگلات کی اونچی دیوار پانی کے تیزبہاؤ سے گر گئی تھی اورکئی جھوپڑوں کو اپنے ساتھ بہالے گئی تھی ،متاثرین آج بھی گندگی اورتعفن میں رہنے پرمجبور۔
EPAPER
Updated: September 11, 2023, 12:25 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Malad
متاثرین ۵؍سال بعدبھی بازآبادکاری کے منتظر۔ محکمۂ جنگلات کی اونچی دیوار پانی کے تیزبہاؤ سے گر گئی تھی اورکئی جھوپڑوں کو اپنے ساتھ بہالے گئی تھی ،متاثرین آج بھی گندگی اورتعفن میں رہنے پرمجبور۔
ملاڈ پمپری پاڑہ اور امبیڈکر نگر(ملاڈ مشرق) کے مکین خطرناک حادثے کے ۵؍سال بعدبھی بازآبادکاری کے منتظرہیں ۔یہاں کے جھوپڑا باسی آج بھی خوف کے سائے میں جینے پر مجبور ہیں ۔ ۵؍سال قبل محکمۂ جنگلات کی اونچی دیوار پانی کے تیزبہاؤ سے گر گئی تھی اورکئی جھوپڑوں کو اپنے ساتھ بہالے گئی تھی۔اس میں ۱۳؍لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سروے کیا گیا لیکن عملی طور پرکچھ نہیں ہوا ۔ حالات یہ ہیں کہ سیکڑوں متاثرین گندگی اورتعفن میں رہنے پرمجبور ہیں ۔
یادرہےکہ جولائی ۲۰۱۹ء میں جب حادثہ پیش آیا تھا تو نمائندے نےیہ دیکھا تھا کہ متاثرین کی خبر گیری کرنے والو ں کاتانتا سا بندھ گیا تھا ۔ سرکاری افسران اورسماجی خدمت گار متاثرین کی راحت رسانی میں مصروف تھے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ، متاثرین کوحالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی مکینوں سے بات چیت کرنے پران کےذہن میں حادثے کی خوفناک یادیں تازہ ہوجاتی ہیں ۔ بعض متاثرین تو اس قدر ناراض ہیں کہ وہ کہنے لگے کہ اگر ہم قانونی طور پر رہ رہے ہیں اورجو دستاویز ہمارے پاس ہیں ،وہ اگرقابل قبول ہیں توفوری طورپر ہمیں کسی محفوظ جگہ منتقل کردیا جائے اور اگر غیرقانونی سمجھا جا رہا ہے توفوری طور پرہمیں یہاں سے ہٹادیا جائے تاکہ کم ازکم امید تو ختم ہوجائے کہ ہمیں کچھ ملنے والا ہےاوریہی ہمارا مقدر تھا ۔
ناراضگی متاثرین کی زبانی
عبدالقادر عرف شیرو نے پریشانی بیان کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہزاروں لو گ رہ رہے ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ ہم لوگ دیوار سے قریب رہتے ہیں اس لئے اوربھی حادثے کا خوف لگا رہتا ہے۔ ہمیں پانی ،بجلی اورصاف صفائی کی بہت دقت ہے۔ کچرا نہیں اٹھوایا جاتا ہے جس سے بارش میں اس قدر مچھر ہوجاتے ہیں اوربدبو پھیلتی ہے کہ جھوپڑے میں رہنا دشوار ہوجاتا ہے۔ اس لئے شہری انتظامیہ یہاں کے مکینوں کی جانب دیکھے اوران کی پریشانی کومحسوس کرتے ہوئے ان کو کہیں اورمنتقل کیا جائے تاکہ ان کے ذہن سے حادثے کا خوف دورہواور وہ اطمینان کی سانس لے سکیں ۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ’’ دیوار کے نیچے کی مٹی کھسک رہی ہے اوراس کی مرمت بھی نہیں کروائی جارہی ہے جس سےہمہ وقت حادثے کا اندیشہ رہتا ہے ۔‘‘
نسیمہ بی نے کہاکہ ’’ ہم لوگ کیڑے مکوڑوں کی طرح زندگی گزارنے پرمجبور ہیں اوربی ایم سی اورفاریسٹ ڈپارٹمنٹ کی چکّی میں پس رہے ہیں ۔ بی ایم سی بولتی ہے کہ ہماری ذمہ داری نہیں فاریسٹ میں جاؤ، فاریسٹ میں کہاجاتا ہے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے۔سوال یہ ہےکہ پمپری پاڑہ اور امبیڈکر نگر کے مکین بے یارومددگار کب تک پڑے رہیں گے اورکب تک ان کوان کے حقوق سے محروم رکھا جائے گا۔ یہاں ہمیں بجلی کمرشیل لینی پڑتی ہے اور۱۸؍روپے فی یونٹ کے حساب سےبل دینا پڑتا ہے۔‘‘
حلیمہ عبدالرزاق سید نے بتایاکہ وہ اس علاقے میں ۳۲؍سال سے رہ رہی ہیں اورتمام دستاویز ان کے پاس ہیں لیکن سہولت صفر ہے۔ پانی نہیں ہے اورکنویں کے پانی کے استعمال سے بدن میں کھجلی ہونے لگتی ہے۔اسی طرح کچرے کاڈھیر ہے جس سے تعفن پھوٹ رہا ہے ،دیوار کا حصہ لٹکا ہوا ہے لیکن کوئی دیکھنے یا سننے والا نہیں ہے۔‘‘
عدالت میں شنوائی جاری ہے
گھربچاؤ گھربناؤ آندولن کے فعال رکن اوریہاں کے لوگوں کی رہنمائی کرنے والے بلال خان نے بتایا کہ ’’۵؍سا ل میں اب تک محض ۷۰؍ لوگو ں کو منتقل کیا گیاہے جبکہ ہزاروں خاندان رہ رہے ہیں ۔ سروے کروایا گیا اورحکومت نے فی خاندان ۷؍ہزار روپے بھی جمع کرائے مگر کچھ نہیں کیا گیا ۔حکومت کے رویے سے محبور ہوکر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا ،شنوائی جاری ہے ۔‘‘
کوشش جاری ہے
مقامی سابق کارپوریٹرویبھوبارلکر نے بتایا کہ اس تعلق سے مسلسل کوشش کی گئی تھی اورا ب بھی کسی نہ کسی اندازمیں کوشش جاری ہے لیکن ہم لوگوں کے پاس بھی وہ طاقت نہیں رہ گئی ہے جو سٹنگ کارپوریٹرکی ہوتی ہے۔ویسے ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہمارے لائق جوبھی کام ہوگا متاثرین کی ضرور مدد کی جائے گی۔