• Tue, 02 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ای وی ایم میں ہیرا پھیری اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے‘‘

Updated: September 02, 2025, 1:20 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

لوک راج سنگٹھن کے زیر اہتمام انتخابی عمل اور جمہوریت پر منعقدہ اجلاس میں مقررین کا اظہار خیال، ای سی اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں ناکام۔

A view of a meeting on electoral process and democracy organized by Lok Raj Sangthan. Photo: INN
لوک راج سنگٹھن کے زیر اہتمام انتخابی عمل اور جمہوریت پر منعقدہ اجلاس کا منظر۔ تصویر: آئی این این

 لوک راج سنگٹھن کے زیر اہتمام اتوار کو دارالحکومت دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ’انتخابی عمل اور جمہوریت‘ کے موضوع پر ایک عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں سماجی کارکنان، ماہرین اور تنظیمی نمائندوں  نے انتخابی اصلاحات اور جمہوری ڈھانچے کے بحران پر اپنے خیالات پیش کیے۔اجلاس کا آغاز سچریتا نے خیرمقدمی کلمات اور موضوع کے تعارف سے کیا۔
  لوک راج سنگٹھن کے صدر ایس، راگھون نے صدارتی خطاب میں کہا کہ’’ ووٹ کا حق اور انتخابات کی شفافیت جمہوریت کی بنیاد ہیں لیکن آج یہ دونوں سخت دباؤ میں ہیں۔ ‘‘ انہوں نے ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر ناموں کے اخراج، حد بندی میں ناانصافی، الیکشن کمیشن پر عوامی اعتماد کے زوال، ای وی ایم پر بڑھتے عدم اعتماد اور دولت و مجرمانہ طاقت کی اجارہ داری جیسے مسائل کو سنگین چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ’پارٹی مرکز‘ نظام عوام کو فیصلہ سازی کے عمل سے باہر کرتا ہے۔ انہوں نے عوام کو امیدوار منتخب کرنے اور واپس بلانے کے حق، قانون سازی میں شراکت اور نمائندوں کی براہ راست جوابدہی کی وکالت کی۔ 
 ریٹائرڈ آئی ایف ایس افسر اشوک کمار شرما نےپروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات آج کل سیاسی جماعتوں کے لئے  ایک کاروبار بن گئے ہیں اورعوام کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ شاہد علی نے سپریم کورٹ کے ’انوپ برنوال بمقابلہ یونین آف انڈیا‘ فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمشنروں کے تقرر کا مسئلہ اٹھایا اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر عوام کی تقسیم کی مذمت کی۔
 سی جی پی آئی کے کامریڈ برجو نائک نے کہا کہ موجودہ نظام میں مزدور اور کسانوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جبکہ بڑے سرمایہ دار غالب ہیں۔ انہوں نے عوامی ریفرنڈم، نمائندوں کی براہ راست جوابدہی اورحق واپسی جیسے مطالبات کو دوہرایا۔
  سی جے اے آر کے ڈاکٹر وینکٹیش نے عوامی اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران یہ کہا کہ عدلیہ بھی انہی مسائل سے دوچار ہے اور میڈیا کی طاقت چند ہاتھوں تک محدود ہو چکی ہے۔ڈاکٹر رویندر نے بھنڈ (مدھیہ پردیش)کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ای وی ایم کی خرابیوں اور جعلسازی پر روشنی ڈالی۔ انجلی بھاردواج نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ریفری کی طرح کام کرنا چاہیے لیکن موجودہ وقت میں وہ ایگزیکٹو کے اثر میں ہے۔ انہوں نے ووٹوں کی گنتی میں شفافیت کی کمی، فارم۱۷؍سی کی عدم دستیابی اور مشین ریڈیبل ووٹر لسٹ کی غیر موجودگی کو تشویشناک قرار دیا۔
 ڈاکٹر کپل کاکر نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے  الیکشن کمیشن کے عمل پر سوال قائم کئے اور الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن  اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں ناکام رہا ہے اور ای وی ایم میں ہیرا پھیری اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر عوام کو تقسیم کرنے کی سیاست کی مذمت کرتے ہوئے حق واپسی اور عوامی ریفرنڈم جیسی تجاویز کی حمایت کی۔
 اجلاس کے اختتام پر سچریتا نے اس بات پر زور دیا کہ جزوی اصلاحات سے حالات بہتر نہیں ہوں گے بلکہ ایک جامع اور ہمہ گیر تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو امیدوار چننے اور منتخب کرنے کا حق، نمائندوں کو واپس بلانے کا حق، قانون سازی کا حق اور پورے نظام میں شفافیت و جوابدہی کو یقینی بنایا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK