Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف قانون: ملک بھر میں بتی گل احتجاج کی غیر معمولی کامیابی

Updated: May 02, 2025, 1:04 PM IST | Agency | New Delhi

ممبئی ، دہلی ،لکھنؤ اور حیدر آباد اور دیگر کئی شہروں میں واضح اثر نظر آیا،مسلم پرسنل لاء بورڈ نے احتجاج میں حصہ لینے والے تمام مسلمانوں اور برادران وطن کا شکریہ ادا کیا

Darkness also enveloped the market of the historic building Char Minar in Hyderabad during the Batigul protest on the appeal of the Personal Law Board. (PTI)
پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر بتی گل احتجاج کے دوران حیدر آباد میں تاریخی عمارت چار مینار کے بازار میں بھی اندھیرا چھا گیا تھا ۔(پی ٹی آئی )

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک پر ’بتی گل‘ احتجاج  غیر معمولی طور پر کامیاب رہا۔ گزشتہ شب ہونے والے اس احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز جو دوسرے دن تک شیئر ہورہے ہیں،  ان سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ مسلمانوں  میں وقف قانون کے خلاف کس قدر غم و غصہ ہے اور وہ اپنے حق کے لئے متحد ہوکر احتجاج کرنا جانتے ہیں۔ ممبئی ، لکھنؤ ،دہلی اور حیدر آباد سمیت ملک کے متعدد شہروں سے ملنے والی اطلاعات اور تصاویر سے واضح ہو رہا ہے کہ مسلمانوں نے اس  انوکھے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت تک واضح پیغام پہنچایا کہ وہ وقف قانون کے سلسلے میں اپنے قدم پیچھے ہٹالے۔
کن شہروں میں بتی گل ہوئی ؟
  آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر کئے گئے بتی گل احتجاج کا اثر شمالی ہند کے مسلم اکثریتی شہروں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر شہروں میں بھی نظر آیا۔ خاص طور راجدھانی دہلی میںتمام مسلم اکثریتی علاقوں میں رات ۹؍ بجے بتی گل کردی گئی تھی۔ اس کے کئی ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ ، جامع مسجد ، ذاکر نگر اور اطراف میں یہ احتجاج واضح طور پر نظر آیا۔یہاں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد نے مسلمانوں کا ساتھ دیا اور احتجاج میں اپنی دکانوں یا مکانات کی بتی ۱۵؍ منٹ کے لئے بند کردی۔  
اسد الدین اویسی نے پوسٹ کیا 
 ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی  نے حیدر آباد کی بتی گل کا ویڈیو اپنے ایکس اکائونٹ پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ شہر کے مسلمانوں نےنہایت متحدہ انداز میں احتجاج درج کروایا ہے۔  اویسی نے ساتھ ہی حیدر آباد شہر کی اور اپنی پارٹی کے صدر دفتر والے علاقے دارالسلام کی بھی کئی ویڈیو اور تصاویر شیئر کی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ملک کا مسلمان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج درج کروانا جانتا ہے اوربتی گل احتجاج اس کی ہی ایک کڑی ہے۔
دیگر شہروں کا کیا حال رہا ؟
  دہلی اور حیدر آباد کے علاوہ ممبئی (عروس البلاد کی تفصیل یکم مئی کے اخبار میں شائع ہوئی ہے)، احمد آباد، بنگلور ، کولکاتا، لکھنؤ، مراد آباد، میرٹھ ، اورنگ آباد،پونے ،  ترو اننت پورم ، کوچی ، وائناڈ، منگلور، چنئی  اور دیگر شہروں میں بھی اس احتجاج کا واضح اثر رہا۔ کئی علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی آبادی قابل لحاظ ہے  وہاں ۹؍ سے سوا۹؍ بجے کے درمیان اندھیرا ہو گیا تھا۔ اس دوران مقامی مسلمان سڑکوں پر نکلے لیکن انہوں نے کوئی احتجاج یا نعرے بازی کرنے کے بجائے ماحول کو نہایت پرسکون رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران برادران وطن نے بھی مسلمانوں کا کھل کر ساتھ دیا۔    
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شکریہ ادا کیا 
 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تحریک پر ’’بتی گل‘‘  احتجاج  کی  مثالی کامیابی پر بورڈ نے احتجاج میں شامل ہونے والے تمام مسلمانوں اور برادران وطن کا شکریہ اداکیا ۔ اس سلسلے میں بورڈ کے ترجمان  اور تحفظ اوقاف مہم کے کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ  پورے ملک سے جو خبریں موصول ہوئی ہیں وہ بڑی حوصلہ افزاء ہیں۔ نہ صرف مسلم محلوں میں گھروں، دکانوں، کارخانوں  ، بازار اور کاروباری مراکز میں ۱۵؍ منٹ تک مکمل بلیک آؤٹ رہا بلکہ برادران وطن نے بھی اس میں شرکت کرکے مسلمانوں کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا غیر معمولی مظاہرہ کیا۔ یہاں تک کہ مساجد میں بھی عین عشاء کی نماز کے وقت لائٹ آف رہی۔ انہوں نے کہا کہ بعض وہ لوگ بھی جو اس علامتی پروگرام کے معترض تھےلیکن ملت کے اتحاد و یکجہتی کی خاطر انہوں نے بھی اس مظاہرہ میں شامل ہوکر’پیوستہ رہ شجر سے، امید بہار رکھ‘ کا منظر پیش کیا۔بلیک آؤٹ کےاس مظاہرہ نے مرکزی حکومت کو بھی ایک واضح پیغام دیا ہے۔ جن حاشیہ برداروں اور کرائے کے ٹٹوؤں کے ساتھ وہ اچھل کود کررہی تھی، ان کی حقیقت اور حیثیت بھی اس پر عیاں ہوگئی ہے۔

  بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ حکومت اپنی فاش غلطی کا اعتراف کرلے اور ان سیاہ، تفریق پر مبنی اور دستور کے بنیادی حقوق و اسپرٹ سے متصادم ترمیمات کو واپس لے کر ذمہ دار حکومت ہونے کا ثبوت دے۔انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے پوری امت مسلمہ ہند ، ملک کے اقلیتی طبقات، سول سوسائٹی موومنٹس، دلت، آدی واسی اور او بی سی طبقات کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا کہ ان تمام حضرات و خواتین اور نوجوان دوستوں نے اس احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے غیرمعمولی محنت و جوش و خروش کا مظاہرہ کیا، جس کے خوشگوار اثرات و نتائج سامنے آئے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ آئندہ بھی آپ بورڈ کی آواز پر لبیک کہتے رہیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ وقف قانون میں کی گئیں یہ غیرقانونی اور دستور مخالف ترمیمات واپس نہیں لے لی جاتیں۔ڈاکٹر الیاس نے مسلمانوں سے کہا آپ کے جن غیر مسلم دوستوں اور احباب نے اس پروگرام میں حصہ لیا ان کا شکریہ ذاتی طور پر ادا کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK