Inquilab Logo

کسان احتجاج: ۸۰۰؍ سے زائد گاڑیوں میں ۵۰؍ ہزار کسان دہلی روانہ

Updated: March 13, 2024, 5:42 PM IST | New Delhi

ہندوستان میں جاری کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ سمیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے بتایا کہ آج دوپہر پنجاب کے مختلف مقامات سے ۸۰۰؍ سے زائد گاڑیاں سے ۵۰؍ ہزار کسان جمعرات کو ہونے والی ’کسان مزدور مہا پنچایت‘ میں شرکت کیلئے دہلی آرہے ہیں۔

At railway station for Kisan, Maha Panchayat. Photo: PTI
کسان ،مہا پنچایت کیلئے ریلوے اسٹیشن پر۔ تصویر: پی ٹی آئی

یونینوں نے آج بتایا کہ ۸۰۰؍ سے زیادہ بسوں اور ٹرکوں نیز کئی ٹرینوں میں ۵۰؍ ہزار سے زیادہ کسان جمعرات کو رام لیلا میدان میں کسان مزدور مہاپنچایت میں شرکت کیلئے دہلی جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پیر کو سمیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم)نے چنڈی گڑھ میں ایک میٹنگ کا اعلان کیا تھا جس کیلئے پولیس اور دہلی میونسپل کارپوریشن نے اجازت نہیں دی تھی۔ ایس کے ایم کے ذرائع نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے کسان مخالف اور کارپوریٹ کے حامی نقطہ نظر کے خلاف مہاپنچایت میں ملک گیر سنیکت جن آندولن کا اعلان کیا جائے گا اور لوگوں کو لوک سبھا انتخابات میں انصاف کے ساتھ ووٹ دینے کا مشورہ دیا جائے گا۔
ایس کے ایم کے ارکان نے کہا کہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت ۹؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی ہے۔
ایس کے ایم کی قومی رابطہ کمیٹی کے رکن جگموہن سنگھ پٹیالہ نے کہا کہ ’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مغربی اتر پردیش کے بہت سے کسان لیڈروں کو گھروں میں اس وقت نظر بند کر دیا گیا جب وہ بدھ کی صبح دہلی کیلئے روانہ ہونے والے تھے۔ ہمیں مختلف علاقوں سے اسی طرح کی رپورٹیں مل رہی ہیں۔‘‘
پنجاب کے کسان مہاپنچایت میں بڑے پیمانے پر حصہ لے رہے ہیں، حالانکہ منتظمین کا مقصد ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش سے بھی بڑے پیمانے پر شرکت کرنا ہے۔
برنالہ اور سنگرور کے کسان بدھ کو دوپہر ایک بجے دھوری سے ٹرین میں سوار ہوئے جبکہ ریاست کی سب سے بڑی کسان یونین، بھارتیہ کسان یونین۔اوگرہان کی ۸۰۰؍ گاڑیاں دوپہر کو دوسرے اضلاع سے روانہ ہوئیں۔ان ۸۰۰؍ گاڑیوں میں بسیں، منی بسیں اور چند ٹرک شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے ساتھ سامان، برتن اور گیس سلنڈر بھی لے جا رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم ریلی کے مقام پر یا واپسی میں کھانا پکائیں گے حالانکہ کسان دہلی کے مختلف گردواروں میں رات گزاریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کی تعداد کے لحاظ سے صرف ہماری یونین سے تقریباً ۳۵؍ ہزار مرد اور خواتین حصہ لے رہے ہیں۔بسیں اور ٹرک، اضلاع جیسے پٹیالہ، بٹھنڈہ، سنگرور، موگا، مانسا اور برنالہ سے نہیں جارہے ہیں کیونکہ ہریانہ کی سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ بیشتر نے مرکزی سڑکوں تک پہنچنے کیلئے گاؤں کے متبادل راستے اختیار کئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK