Inquilab Logo Happiest Places to Work

گئو رکشا کے نا م پر کسانوں کے ساتھ زیادتی

Updated: May 09, 2025, 11:21 PM IST | Gondia

پولیس نے کسانوں کے کھیتی باڑی کیلئے خریدے گئے بیلوں کو گئوشالہ بھیج دیا، عدالت کے حکم کے باوجود جانور واپس نہیں کئے جا رہے ہیں

Farmers doubt whether their cattle are even alive now? (File photo)
کسانوں کو شبہ ہے کہ ان کے مویشی اب زندہ بھی ہیں یا نہیں؟( فائل فوٹو)

گئو رکشا کے نام پر ہندوتو وادی تنظیموں کی جانب سے غریب مسلمانوں کو تشدد کا شکار بنانا یا انہیں ہراساں کرنا تو عام بات ہے لیکن گوندیا ضلع میں پولیس کے ہاتھوں بیل ضبط کرکے کسانوں کو پریشان کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ حتیٰ عدالت نے کسانوں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو ان جانوروں کو ان کے حوالے کرنے کا حکم  دیا ہے لیکن پولیس عدالت کے حکم نظر انداز کرکے کسانوں کو پریشان کر رہی ہے۔ نہ گئو شالہ والے کسانوں کو جانور واپس کر رہے ہیں اور نہ پولیس کوئی کارروائی کر رہی ہے۔ اب کسانوں  نے انتباہ دیا ہے کہ اگر پولیس نے ان کے بیلوں کو ان کے حوالے نہیں کیا تو  وہ احتجاج شروع کریں گے۔ 
  اطلاع کے مطابق ۲۶؍ مارچ ۲۰۲۵ء کی شامل ۶؍ بجے کے قریب گوندیا ضلع کے ساکولی تعلقے کے مختلف گائوں میں رہنے والے کسان نیل کنٹھ کمبھارے، چوپرام ٹھاکرے، بھاسکر کھنڈائیل ،  انمول گڑپائلے،  بھیم رائو لانجیوال ، پرشرام واڑئی، مہیش کھنڈائی، سمیر کمبھارے، پربھاکر کھنڈائی،  دریودھن ہیمنے، جتیندر باونکلے، شام رائو  راکھڑے،  پرشرام چوٹے،  راما بھوئیر، گنگا دھر  سونائونے ضلع کے گوریگائوں بیل بازار سے ۳۵؍ بیل خریدنے کے بعد  بیل ہانکنے والے  رامیشور سدام،  ہیم راج پرشرام  کر او ر چیتن سڈام وغیرہ کے ساتھ ساکولی تعلقے  کی طرف جا رہے تھے۔ انہوں نے یہ بیل کھیتی باڑی میں استعمال کے مقصد سے خریدے تھے۔ 
  اسی دوران راستے میں ڈگی پار پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے انہیں روکا اور بیلوں کو قتل کیلئے لے جانے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے ضبط کر لیا۔ اس کے بعد قانونی کارروائی کرتے ہوئے  انہیں  دھیان فائونڈیشن کی گئوشالہ بھیج دیا گیا۔ 
  ان کسانوں کے پاس بیلوں کی خریداری کی رسیدیں بھی تھیں لیکن پولیس نے ان کی ایک نہیں سنی۔ جب  پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹ کر یہ کسان تھک گئے تو انہوں نے مقامی عدالت کی راہ لی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کسان اپنی ضرورت کے تحت بیلوں کو خرید کر گھر لے جا رہے تھے۔ انہیں قتل کرنے یا فروخت کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔  عدالت نے سارا معاملہ سنا، کاغذات کا جائزہ لیا اور  ۱۱؍ اپریل کو یہ حکم سنایا کہ پولیس ان کسانوں کے بیلوں کو واپس کر دے۔ یہ حکم نامہ لے کر جب کسان گئوشالہ پہنچے تو گئو شالہ کے ڈائریکٹر  اشونی گری نے انہیں بیل دینے سے انکار کر دیا۔ پولیس اس معاملے میں کوئی شنوائی نہیں کر رہی ہے۔ یہ کسان چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے ہیں۔ اب انہیں شبہ ہو رہا ہے کہ واقعی ان کے بیل گئوشالہ میں ہیں بھی یا انہیں قصائیوں کے ہاتھ بیچ دیا گیا ہے؟   جمعہ کو کسانوں نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور یہ اعلان کیا کہ اگر گئو شالہ اور پولیس نے ان کےبیلوں کو واپس نہ کیا تو وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ہمیں ہمارے  بیل دیکھنے تک نہیں دیئے جا رہے ہیں۔ گئو شالہ میں ہمارے بیل زندہ بھی ہیں یا انہیں قصائیوں کے ہاتھ بیچ دیا گیا؟ پولیس یا گئو شالہ کے ڈائریکٹر کچھ بتا نہیں رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے انتباہ دیا کہ فوری طور پر اگر ان کے مویشی واپس نہ کئے گئے توہ   پولیس اسٹیشن  کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔  فی الحال اس تعلق سے پولیس نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وہ جواب دینے سے قاصر ہے کہ بیل واپس کیوں نہیں کئے جا رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK