Updated: February 12, 2024, 4:27 PM IST
| New Delhi
کسانوں کے دہلی مارچ کے حوالے سے ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وج نے کہا کہ مرکزی حکومت کے تین وزراء کسانوں حکومت کی جانب سےبات چیت کیلئے تین وزراءچھتیس گڑھ آئے ہیں اور پہلے مرحلے کی گفتگو ہو گئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے کی گفتگو بھی جلد مکمل کی جائے گی۔ دہلی کے علاوہ ہریانہ اور راجستھان کے متعدد اضلاع میں بھی ضروری احکامات جاری کئے گئے ہیں۔کسان مورچہ کے رہنما نے کچھ کسانوںکو گرفتار کئے جانے کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں رہاکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دہلی چلو مارچ کو مد نظر رکھتے ہوئےاین ایچ ۴۴؍ کو بلاک کرنے کیلئے کانٹینر رکھے جا رہے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی
کسانوں کے احتجاج کے تعلق سے ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وج نے کہا کہ مرکزی حکومت کے تین وزراء چھتیس گڑھ آئے ہیں اور پہلے مرحلے کی گفتگو ہو گئی ہے۔ دوسرے مرحلے کی گفتگو بھی جلد کی جائے گی ۔ مجھے امید ہے کہ یہ معاملے جلد ہی نپٹا لیا جائے گا۔ہریانہ کے عوام کی حفاظت اور یہاں امن اور ہم آہنگی کیلئے جو ضروری ہو گا وہ ہم کریں گے۔
ہریانہ کے کچھ اضلاع میں سیکشن ۱۴۴؍ کے تحت احکامات جاری ، راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع میں سیکشن ۱۴۴؍ نافذ
دہلی چلو مارچ سے قبل نہ صرف دہلی میں سیکشن ۱۴۴؍ نافذ کیا گیا ہے بلکہ ہریانہ اور راجستھان کے بھی کچھ اضلاع میں اس طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ہریانہ حکومت نے ۲۲؍ میں سے ۱۵؍ اضلاع میں سیکشن ۱۴۴؍ کے تحت کچھ احکامات جاری کئےہیں۔تاہم ، راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع میں سیکشن ۱۴۴؍ نافذ کیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش اور دہلی سے آئے کئی کسانوں کو حراست میں لیا گیا ہے: کسان لیڈر جگجیت سنگھ کا الزام
کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال نے پیر کو الزام لگایا کہ’ دہلی چلو‘ مارچ کی حمایت کرنے کیلئے کرناٹک اور مدھیہ پردیش سمیت دیگر ریاستوں سےآنے والے کئی کسانوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔سمیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی)اور کسان مزدور مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ ۲۰۰؍ سے زیادہ فارم یونین ۱۳؍ فروری کو دہلی کی جانب مارچ کریں گی تاکہ مرکز پر ان کے کئی مطالبات تسلیم کرنے کیلئے دبائو ڈالا جاسکے،جس میں فصلوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کیلئے قانون کے نفاذ کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کسانوں کا دہلی مارچ، سرکار پر لرزہ طاری، سرحدیں سیل
دلیوال نے دعویٰ کیا کہ ’’مدھیہ پردیش اور کرناٹک سے آنے والے کئی کسانوں کو بھوپال میں کسان مورچہ کے حمایتی ہونے کے سبب حراست میں لیا گیا ہے۔ ایک جانب وہ(مرکز) بات چیت کر رہے ہیں اور دوسری جانب ہمارے لوگوں کو حراست میں لے رہے ہیں۔ایسی صورت میںبات چیت کس طرح ہوگی؟‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے حکومت سے کہا کہ اسے ہمارے افرادکو رہا کرنا چاہئے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ بات چیت کیلئے ایک سازگار ماحول تیار کرے ۔‘‘
بھارتی کسان یونین کے صدر (ایکتا سدھو پور) دلیوال نے کہا کہ ’’حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مثبت ہے لیکن کسان ان سے بھی زیادہ (بات چیت کیلئے) مثبت ہے۔ہمارا ارادہ ہنگامہ کرنا اور کسی کو ضرر پہنچانا نہیں ہے۔ہم پر امن احتجاج کرنے والے افراد ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’موہالی کے امب صاحب میں دوپہر ۳؍ بجے کسان رہنما ملاقات کریں گے۔
دہلی میں کسان مارچ سے قبل پولیس تعینات کی گئی ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی
دلیوال نے پنجاب ، ہریانہ سرحد پر سخت حفاظتی انتظامات کرنے اور دہلی چلو مارچ میں شامل ہونے کے خواہشمند کسانوں کو ہراساں کرنے پر ہریانہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب حکومت کسانوں سے بات چیت کر رہی ہے اور دوسری جانب پنجاب ہریانہ سرحد پر بھاری رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
تین مرکزی وزراء کی ایک ٹیم پیر کو کسان لیڈروں کے ایک وفد سے ملاقات کرے گی جنہوں نے اپنے ’دہلی چلو‘ مارچ کے ایک حصے کے طور پر دہلی کی جانب کوچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل ،ارجن منڈااور نتیہ نند رائےآج چنڈی گڑھ پہنچیں گے تاکہ کسانوں کے لیڈروں کے ساتھ ان کے مطالبات پر بات چیت کے دوسرے دورکا اہتمام کر سکیں۔یہ ملاقات سیکٹر ۲۶؍ کے مہاتما گاندھی اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن میں شام ۵؍ بجے ہوگی۔
تین مرکزی وزراء کے ہمراہ پہلی ملاقات ۸؍ فروری کو ہوئی تھی جس میں کسانوں کی تنظیموں کے ان لیڈروں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی گئی تھی جنہوں نے اپنے مطالبات فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کے قانون سمیت ’دہلی چلو ‘ مارچ کا منصوبہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ کسان کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت کے علاوہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد ،کسانوں اور کھیت مزدوروں کیلئے وظیفہ،کسانوں کے قرضوں کی معافی،پولیس کیس کا خاتمہ ،اور لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کیلئے انصاف کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔