کسانوں کا الزام ہے کہ آندھرا پردیش نے کرناٹک سے طوطا پری آموں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے جس سے آموں سے بھرے ٹرک پھنس گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 20, 2025, 11:51 AM IST | Agency | Kolar
کسانوں کا الزام ہے کہ آندھرا پردیش نے کرناٹک سے طوطا پری آموں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے جس سے آموں سے بھرے ٹرک پھنس گئے ہیں۔
آندھرا پردیش حکومت کی طرف سے کرناٹک سے آنے والےطوطا پری آموں پر عائد کردہ تجارتی پابندی کی وجہ سے ریاستی ضلع کولار کے سری نواس پور میں آم کے کسانوں کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آم توڑنے کے عروج کے وقت بازار ٹھپ ہو گیا ہے جس سے کسان کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور سرکاری مداخلت کی مانگ کر رہے ہیں ۔ عام طور پر جون کی فصل کے موسم میں طوطاپری آم کی مانگ عروج پر ہوتی ہےلیکن اس سال بازار میں غیر معمولی گراوٹ آئی ہے۔
کسانوں کا الزام ہے کہ آندھرا پردیش نے کرناٹک سے طوطا پری آموں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے جس سے آموں سے بھرے ٹرک سرحدی چوکیوں پر، خاص طور پر چتور کے قریب پھنس گئے ہیں جبکہ آندھرا کے ٹرک کرناٹک میں بغیر کسی روک ٹوک کے آرہے ہیں۔ اس یکطرفہ پابندی کی وجہ سے ہزاروں ٹن آم سرحدوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
مانگ کم ہونے اور فروخت رکنے سے کسان مایوس ہو گئے ہیں۔ کسانوں نے طوطا پری اور دیگر اقسام کے لئے ایم ایس پی مقرر کرنے کی مانگ سے متعلق اس ہفتے احتجاج کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ ڈی وی سدانند گوڑا نے سری نواس پور کا دورہ کیا اور متاثرہ کسانوں سے ملاقات کی اور ریاستی حکومت سے آندھرا اور تمل ناڈو میں آم کی خریداری اور پروسیسنگ یونٹ کے ساتھ فوری بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا، ’’ریاست میں کولڈ اسٹوریج اور پیکیجنگ کی کمی کی وجہ سے کسان بھاری نقصان اٹھا رہے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر مداخلت کر کے کسانوں کو مناسب قیمت دلوائی جانی چاہئے۔ ‘‘
انہوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’یہ معاملہ فوری طور پر کابینہ کی سطح پر اٹھایا جانا چاہئے تھا۔ اگر حکومت نے اب بھی قدم نہیں اٹھایا تو تحریک کو تیز کیا جائے گا۔ ‘‘