سابق وزیرا علیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے پانچ سال پورے ہونے پرسخت رد عمل ،اسے جمہوری حقوق کی پامالی قراردیا۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 11:04 AM IST | Agencys | Srinagar
سابق وزیرا علیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے پانچ سال پورے ہونے پرسخت رد عمل ،اسے جمہوری حقوق کی پامالی قراردیا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں کشمیرکے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کو ملک کی جدید تاریخ کا ’سیاہ ترین دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس روز ہندوستان کے آئینی اصولوں کو پامال کر کے جموں کشمیر کی تاریخی، بااختیار اور ترقی پذیر ریاست کے آئینی و جمہوری حقوق کو چھین لیا گیا اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو پارٹی ہیڈکوارٹر ’نوائے صبح کمپلیکس‘ میں حلقۂ انتخاب اندروال سے آئے ہوئے ایک وفد، پارٹی لیڈر ، عہدیدار اور عام لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اپنے خطاب میں فاروق عبداللہ نے واضح کیا کہ جموں کشمیر کے عوام نے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے یکطرفہ، غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلوں کو پہلے دن سے ہی مسترد کر دیا تھا اور آج تک ان فیصلوں کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر کے عوام سے چھینے گئے حقوق کی بحالی کیلئے ہر سطح پر جدوجہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا ’’ہماری حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو سب سے پہلا قدم دفعہ ۳۷۰؍ منسوخی کے فیصلے کو اسمبلی میں مسترد کرنا اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے قرارداد منظور کرانا تھا۔ یہ ہماری سیاسی وابستگی کا ثبوت ہے کہ ہم نے ہمیشہ عوامی اُمنگوں کا احترام کیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’’ نیشنل کانفرنس نے اپنے عظیم لیڈروں اور کارکنوں کی جانی و مالی قربانیوں کی بدولت جموں کشمیر کو آئین ہند کے تحت خصوصی درجہ دلوایا تھا، مگر افسوس کہ وقتاً فوقتاً ان مراعات کو ایک ایک کر کے چھینا گیا اور بالآخر۵؍اگست ۲۰۱۹ء کو ہمیں طاقت کے بل پر بے اختیار کر دیا گیا۔‘‘
فاروق عبداللہ نے واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس کبھی بھی ان آئینی مراعات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور اللہ کے فضل اور عوام کے اشتراک سے ایک نہ ایک دن ان حقوق کو واپس حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کو نچلی سطح تک مضبوط کریں تاکہ جدوجہد کو مؤثر بنایا جا سکے۔
فاروق عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کو ایک تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی تحریک کے پرچم تلے جموں کشمیر کے مظلوم عوام کو شخصی راج، سودخوری اور بےگاری جیسے ظالمانہ نظام سے نجات ملی۔ ہماری جماعت نے زمین کی ملکیت، مفت تعلیم اور عوامی بہبود جیسے انقلابی اقدامات متعارف کرا کر یہاں کی تقدیر بدل دی ۔ اس موقع پر سکھ برادری کے ایک نمائندہ وفد نے بھی ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقات کی اور برادری کو درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے انہیں یقین دلایا کہ نیشنل کانفرنس اقلیتوں کے حقوق کی بھی پرزور وکالت کرتی رہے گی۔