• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ستارا میں خاتون ڈاکٹر کی خود کشی، پولیس افسر پر زیادتی کا الزام

Updated: October 25, 2025, 11:55 AM IST | Agency | Satara

مہلوک نے اپنی ہتھیلی پر لکھے ’سوسائڈ نوٹ‘ میں افسر اور اس کے معاون کانام بتایا، دونوں معطل مگر فرار.

Suicide note written on palm. Photo: INN
ہتھیلی پر لکھا سوسائڈ نوٹ۔ تصویر: آئی این این
ستارا پولیس اور محکمہ صحت میں جمعہ کی صبح اس وقت کھلبلی مچ گئی جب ضلع کے پلٹن علاقے میں ایک ہوٹل سے سرکاری اسپتال میں برسرکار ایک خاتون ڈاکٹر کی پھانسی پر لٹکی ہوئی لاش ملی۔ خاتون نے اپنے ہاتھ پر سوسائڈ نوٹ لکھا تھا جس میں اس نے ۲؍ پولیس والوں پر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا۔ دونوں ملزمین فرار ہیں۔ حکام نے دونوں کو معطل کر دیا ہے۔ 
اطلاع کےمطابق ستارا کے پلٹن علاقے میں سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں ملازم ایک ۲۸؍ سالہ خاتون ڈاکٹر نے جمعرات کی دیر رات شہر کے ایک ہوٹل کے کمرے میںخود کو پھانسی سے لٹکا لیا۔ انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے اس نے اپنی ہتھیلی پر مراٹھی میں سوسائڈ نوٹ لکھا ’’ میری خود کشی کی وجہ پولیس انسپکٹر گوپال بدنے ہے جس نے میرےساتھ ۴؍ مرتبہ جنسی زیادتی کی جبکہ اس کے معاون پرشانت بنکر نے بھی مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کیا۔‘‘ آن کی آن میں یہ خبر پورے مہاراشٹر میں پھیل گئی۔ فوری طور پر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے دونوں پولیس اہلکاروںکو معطل کرنے کا حکم دیا اور ستارا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تشار دوشی نے بلا تاخیر دونوںکو معطل کر دیا جبکہ پلٹن پولیس اسٹیشن میں دونوں کے خلاف معاملہ بھی درج کیا گیا ہے لیکن یہ دونوں معاملہ روشنی میں آتے ہی فرار ہو گئے۔ پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ خاتون ہوٹل میں کیوں گئی تھی اور وہاں اور کون لوگ تھے جنہوں نے اسے خود کشی پر مجبور کیا۔ 
مہلوک ڈاکٹر کے چاچا کا الزام ہے کہ پولیس نے کم از کم ۵؍ گھنٹے تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ جب کارروائی شروع ہوئی تو کسی رکن پارلیمان کے پی اے کا بار بار ڈاکٹروں کو فون آر ہا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ تبدیل کردو۔ ایس پی تشار دوشی کا کہنا ہے کہ پورے معاملے کی گہرائی سے تفتیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خاتون نے  اپنے اعلیٰ حکام کو پولیس والوں کی جانب سے ہراساں کئے جانے کی تحریری شکایت کی تھی۔ اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اسے خود کشی کرنی پڑی۔ 
  سیاسی لیڈران کی جانب سے تنقید
  اس معاملےکاسیاسی لیڈران نے بھی سخت نوٹس لیا ہے اور حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا ہے ’’ یہاں رکشک (محافظ) خود بھکشک( قاتل) بن گئے ہیں۔  پولیس کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کرے لیکن جب یہی پولیس خود خواتین کا استحصال کرنے لگے تو انصاف کیسے ملے گا؟‘‘ وڈیٹیوار نے سوال کیا ’’ جب خاتون نے شکایت درج کروائی تھی تو کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ مہا یوتی حکومت مسلسل پولیس کو بچاتی رہی ہے اس کی وجہ سے پولیس کے مظالم بڑھ گئے ہیں۔ خاطی پولیس والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 
این سی پی (شرد) کی کارگزار صدر سپریہ سلے نے کہا ’’ یہ انتہائی حیران کن واردات ہے۔ مہذب مہاراشٹر میں اس طرح کا واقعہ پیش آنا انتہائی شرمناک بات ہے۔ سبھی کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ اس طرح کے واقعات ہماری تہذیب کا حصہ نہیں ہیں۔ میرا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جائے اور جو بھی خاطی ہو اسے پھانسی کی سزا دی جائے۔ ‘‘ شیوسینا (ادھو) کی ترجمان سشما اندھارے نے کہا ہے کہ ’’ یہ واقعہ صرف افسوسناک نہیں بلکہ تشویشناک بھی ہے۔ کام کاج کی جگہوں پر انتظامیہ کی سطح پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کے خلاف موجود قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں نے اس معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ جب خاتون نے اعلیٰ حکام سے شکایت کی تھی تو کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK