Inquilab Logo

اسرائیل سے پہلا طیارہ سعودی کی فضائی حدود سے ہوکر ابو ظہبی پہنچا

Updated: September 01, 2020, 10:35 AM IST | Agency | Abu Dhabi

طیارے میں ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر کی قیادت میں اسرائیل اور امریکی حکومت کے مختلف ا ہم عہدیدار سوار تھے

Israel UAE flight - Pic : PTI
جیرڈ کشنر ( کالا سوٹ) اور دیگر حکام طیارے میں(تصویر: ایجنسی

متحد ہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان طے شدہ’ تاریخی‘  معاہدے کا ایک اور سنگ میل عبور ہوگیا ہے اور پیر کو تل ابیب سے ایک براہِ راست پرواز امریکی اسرائیلی وفد کو لے کر ابو ظہبی پہنچ گئی ۔اس اسرائیلی طیارے نے تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے سے اڑان بھری تھی اور یہ سعودی عرب کی فضاؤں میں پرواز کرتا ہوا براہ راست ابو ظہبی کے ہوائی اڈے پر پہنچا ۔ اس طیارے کے پائلٹ نے پرواز سے قبل اعلان میں بتایا کہ وہ ایک تاریخی سفر پر روانہ ہورہے ہیں اور سعودی عرب کی فضاؤں میں پرواز کرتے ہوئے جائیں گے جس کی وجہ سے ان کے سفر کا دورانیہ کم ہوجائے گا۔
  اس طیارے میں آنے والے اسرائیلی امریکی وفد کی قیادت  امریکی صدر ڈونالڈ کے داماد اور مشیر   جیرڈ کوشنر کررہے  تھے۔ وفد میں امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر میر بن شبت بھی شامل ہیں۔ان کے علاوہ مالیات ، صحت ، سیاحت ، سرمایہ کاری ، خارجہ امور ، سفارت کاری اور ثقافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے اسرائیل کے نمائندے اس وفد کا حصہ ہیں۔ اس گروپ کے اراکین متحدہ عرب امارات کے نمائندوں سے پیر ہی کی شام  بالمشافہ ملاقات کرنے والے تھے۔  خبر لکھے جانے تک اس ملاقات کی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ کہا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں دونوں طرف کے حکام نے آپس میں مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔
 واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ۱۳؍اگست  اگست کو ہوئے ’ تاریخی‘  معاہدے کے بعد تل ابیب سے ابوظہبی پہنچنے والا یہ پہلا طیارہ  ہے۔ بوئنگ  ۷۳۷؍اسرائیل کی قومی فضائی کمپنی ایل آل کا حصہ ہے۔ اس پر لفظ امن (سلام) تین زبانوں عربی ، انگریزی اور عبرانی میں پینٹ کیا گیا ہے۔ طیارے کے کپتان نے بھی اس الفاظ کے ساتھ  مسافروں کا خیر مقدم کیا۔
  واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے  جب دونوں ممالک کےدرمیان پرواز کی بحالی کا اعلان کیا تھا تو یہ کہہ دیا تھا کہ  یہ طیارے سعودی عرب کی فضائی حدود سے ہو کر گزریں گے۔  ا س پر سعودی عرب نے کوئی  اعتراض ظاہر نہیں کیا تھا۔ اب یہ طیارہ واقعی سعودی عرب کی حدود سے گزر کر ابو طہبی پہنچ چکا ہے۔ ایسی صورت میں اسے سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل اور یو اے ای معاہدے کی حمایت سمجھا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK