Inquilab Logo

دہلی فساد کےکھجوری خاص کیس سے عمر خالد اور خالد سیفی سمیت ۵؍مسلم نوجوان ڈسچارج

Updated: December 04, 2022, 11:29 AM IST | new Delhi

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں  پیش پیش رہنے والے عمر خالد اور خالد سیفی کو دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت سے سنیچر کو بڑی راحت ملی ہے۔

Umar Khalid
عمر خالد

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں  پیش پیش رہنے والے عمر خالد اور خالد سیفی کو دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت   سے سنیچر کو بڑی راحت ملی ہے۔ پولیس کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کے موقع پر عدالت نے  دیگر ۳؍ نوجوانوں  کے ساتھ  عمر خالد اور خالد سیفی کو بھی ڈسچارج کردیاہے۔    ڈسچارج کئے گئے دیگر نوجوان طارق معین رضوی، جگر خان اور محمد الیاس ہیں۔ البتہ کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے لیڈر طاہر حسین، لیاقت علی، ریاست علی، شاہ عالم، محمد شاداب، محمد عابد، راشد سیفی، گلفام، ارشد قیوم، ارشاد احمد اور محمد ریحان کے خلاف مقدمہ چلانے کو کافیصلہ کرتے ہوئے  ان پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ 
 ایڈیشنل سیشن  جج پولستیہ پرماچلا نے سنیچر کو فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ’’طارق معین رضوی، جگر خان ، محمد الیاس ،عمر خالد اور خالد سیفی کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۴۳۷؍ اے کے تحت ۱۰؍ ہزار روپے کا بانڈ   داخل کریں  ۔‘‘ عدالت نے اس کے ساتھ ہی متعلقہ جیل  کے سپرنٹنڈنٹ کو فیصلے سے آگاہ کرنے اوراس کی ایک نقل اسے فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 
 طاہر حسین اوران کے ساتھیوں کے خلاف   ۱۲۰؍بی  (مجرمانہ سازش)، ۱۴۷؍(فساد)، ۱۴۸؍  (مہلک  اسلحہ کے ساتھ فساد میں ملوث ہونا)، ۱۸۸(حکم امتناعی کی خلاف ورزی)، ۱۵۳؍اے (فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا)، ۳۲۳(دانستہ طور پر کسی کو چوٹ پہنچانا)، ۳۹۵(لوٹ پاٹ)، ۴۳۵(نقصان پہنچانے کیلئے آتشیں مادہ کا استعمال)، ۴۳۶(گھر یا کسی اور عمارت کو نقصان پہنچانے کیلئے  آتشیں مادہ کا استعمال) اور ۴۵۴ (غیر قانونی طورپر کسی کی ملکیت میں داخل ہونا)   جیسی دفعات کے تحت فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔  یہ معاملہ ۲۴؍ فروری ۲۰۲۰ء کا ہے۔ ایف آئی آر ایک پولیس اہلکار نے درج کرائی ہے۔اس کا الزام ہے کہ فساد کے دن وہ اپنی جان بچانے کیلئے  ایک پارکنگ لاٹ میں گھساتھا جہاں  اس کے مطابق  فسادیوں کا گروپ شٹر توڑ کر داخل ہوا اور اس نے وہاں  چھپے ہوئے لوگوں کو زدوکوب کیا نیز کئی گاڑیاں   نذر ِ آتش کردیں۔  پولیس کے مطابق عام آدمی پارٹی  کے لیڈر طاہر حسین کے مکان کو فسادیوں  نے پتھراؤ نیز آگ کے گولے اور تیزاب بم پھینکنے   کیلئے استعمال کیا۔ 
  پولیس کی کہانی کے  مذکورہ سامان بعد میں طاہر حسین کے مکان کی چھت سے برآمدبھی کیاگیا۔  پولیس نے خالد سیفی اور عمر خالد کو فسادی ہجوم کا حصہ نہیں بتایا تھا بلکہ ان پر اس کی مجرمانہ سازش میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ ان کے خلاف  ثبوت کے نام پر جو کچھ بھی پیش کیا گیاتھا اس پر کورٹ نےعمر اور خالد کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے بھی  پولیس کی سخت  سرزنش کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK