یہ ایک المناک حادثہ تھا، کوئی مجرمانہ فعل نہیں: فلوریڈا میں ٹرک ڈرائیور ہرجندر سنگھ کی رہائی کی عرضی پر ۱۶؍لاکھ سے زائد دستخط کئے جا چکے ہیں۔جبکہ ایک مخالف عرضی بھی شروع کی گئی ہے جس میں اس کی حمایت کرنے والوں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 24, 2025, 7:12 PM IST | Washington
یہ ایک المناک حادثہ تھا، کوئی مجرمانہ فعل نہیں: فلوریڈا میں ٹرک ڈرائیور ہرجندر سنگھ کی رہائی کی عرضی پر ۱۶؍لاکھ سے زائد دستخط کئے جا چکے ہیں۔جبکہ ایک مخالف عرضی بھی شروع کی گئی ہے جس میں اس کی حمایت کرنے والوں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فلوریڈا میں حادثے کا شکار ہونے والے ٹرک ڈرائیور ہرجندر سنگھ کی گرفتاری کے خلاف سوشل میڈیا پر اس کی رہائی کی عرضی پر ۱۶؍ لاکھ سے زائد دستخط کئے جا چکے ہیں۔جبکہ ہرجندر سنگھ کی بڑھتی ہوئی حمایت کے جواب میں ایک مخالف عرضی بھی شروع کی گئی ہے جس میں اس کی حمایت کرنے والوں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔امریکہ میں ایک مہلک کار حادثے میں ملوث ہونے پر گرفتار ہندوستانی ٹرک ڈرائیور ہرجندر سنگھ کو آن لائن زبردست حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ سنگھ، جو۲۰۱۸ء میں غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوا تھا، پر گاڑی کے ذریعے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے فلوریڈا کے ہائی وے پر غلط موڑ لیا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔یہ حادثہ۱۲؍ اگست کو پیش آیا۔ اس وقت سنگھ کیلیفورنیا میں تھا، جہاں سے بعد میں اسے فلوریڈا منتقل کر دیا گیا۔ اس کا کمرشیل ڈرائیور لائسنس بھی کیلیفورنیا میں جاری کیا گیا تھا۔ اس واقعے نے دستاویزات کے بغیر امریکہ میں ٹرک چلانے والے مہاجرین سے منسلک خطرات پر تازہ بحث چھیڑ دی ہے۔اس کی گرفتاری کے بعد سے، سنگھ کی رہائی کے لیے ایک عرضی وائرل ہو گئی ہے، جس پر ۱۶؍ لاکھ سے زائد دستخط ہو چکے ہیں۔ عرضی میں اس واقعے کو ایک المناک حادثہ – نہ کہ ایک جان بوجھ کر کی گئی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگرچہ جوابدہی ہے، لیکن اس پر عائد کردہ الزامات کی شدت واقعے کے حالات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
Finally, U.S. halts all truck driver work visas after Indian driver’s deadly Florida crash, citing safety concerns pic.twitter.com/IV56vpRBVI
— Emilia Henderson (@Emilia__writes) August 21, 2025
سنگھ کی حمایت پر سخت تنقید بھی ہوئی ہے۔ بریٹ بارٹ نیوز جیسے قدامت پسند پلیٹ فارمز نے اس مقدمے پر روشنی ڈالی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں، بریٹ بارٹ نے لکھا، ’’پنجابی نوجوانوں کی طرف سے منسوب آن لائن عرضی پر وفاقی حکومت سے ہرجندر سنگھ کو رہا کرنے کی اپیل پر۱۶؍ لاکھ سے زائد افراد دستخط کر چکے ہیں۔‘‘کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اس مہم پر سخت تنقید کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا، "یہ شخص انگریزی نہیں پڑھ سکتا اور نہ ہی بول سکتا ہے اور وہ غیر قانونی طور پر میرے ملک میں داخل ہوا۔ اب غیر قانونی طور پر سی ڈی ایل حاصل کرنے کے بعد، اس نے تین لوگوں کو مار ڈالا ہے اور اس دوران کوئی پچھتاوا یا شرم ظاہر نہیں کی! جہنم میں جاؤ۔‘‘ایک اور صارف نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ اس پر دستخط کرنے والے اکثر افراد ہندوستان سے ہیں۔ وہاں اس کہانی کو کافی توجہ ملی ہے، لہذا یہ بہت ممکنہ طور پر ایک نسلی گروہ کی اپنے ایک فرد کی حمایت کی ایک مثال ہے، جس میں انصاف کے اصولی پہلو کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘ایک صارف نے تو عرضی پر دستخط کرنے والوں کی تعداد پر ہی سوال اٹھایا، اور لکھا، ’’یقین نہیں آتا۔ اتنی جلدی ۱۶؍ لاکھ دستخط؟ ہرگز نہیں۔‘‘لبنانی نژاد آسٹریلوی کاروباری، ماریو نوفل نے بھی یہ خبر اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی، جس پر ’’ان سب کو ملک بدر کرو‘‘جیسے رد عمل سامنے آئے۔ہرجندر سنگھ کی بڑھتی ہوئی حمایت کے جواب میں ایک مخالف عرضی بھی شروع کی گئی ہے جس میں اس کی حمایت کرنے والوں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’دستخط کرنے والے نہ صرف قانونی نظام کو کمزور کر رہے ہیں بلکہ ایسے شخص کے لیے نرمی کی وکالت کر کے عوامی سلامتی کے لیے ایک ممکنہ خطرہ بھی ہیں جس کے اعمال کے ناقابل برگشت نتائج برآمد ہوئے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارا ملک ایک واضح پیغام دے: ہم ایسی بے احتیاطی کو برداشت نہیں کریں گے، نہ ہی ان لوگوں کو پناہ دیں گے جو اس کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘مہلک حادثے کے بعد، امریکی حکومت نے کمرشیل ٹرک ڈرائیوروں کو کام کے ویزا جاری کرنے پر بھی عارضی پابندی لگا دی ہے۔