ڈسٹری بیوٹرس کی تنظیم نے وزارت تجارت اور صنعت کو خط لکھ کر کہا کہ ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے۔
EPAPER
Updated: August 25, 2024, 12:54 PM IST | Agency | Mumbai
ڈسٹری بیوٹرس کی تنظیم نے وزارت تجارت اور صنعت کو خط لکھ کر کہا کہ ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے۔
فاسٹ موونگ کنزیومر گڈس (ایم ایف سی جی )مصنوعات کے تقسیم کاروں نے فوری کامرس(کوئیک کامرس) انڈسٹری کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایف ایم سی جی ڈسٹری بیوٹرس کی تنظیم نے وزارت تجارت اور صنعت کو ایک خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تیزی سے ابھرتے ہوئے کوئیک کامرس کی وجہ سے ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے۔
آل انڈیا کنزیومر پروڈکٹس ڈسٹری بیوٹرس فیڈریشن نے حکومت کو بھیجے جانےوالے ایک ای میل میں کہا کہ بلنک اٹ، زیپٹو اور انسٹامارٹ جیسے فوری کامرس پلیٹ فارمز کی تیزی سے ترقی ملک میں روایتی خردہ سیکٹر اور ایف ایم سی جی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کے لئے سنگین چیلنجز پیش کر رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہےکہ’’ہم کاروبار کے مستقبل کی تشکیل میں جدت اور ٹیکنالوجی کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن کوئیک کامرس پلیٹ فارمز کی بے قابو توسیع خردہ ماحول میں شدید خلل کا باعث بن رہی ہے۔ ‘‘
تنظیم نے یہ بھی کہا کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعہ ہندوستان کے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے قوانین کی نفاذ کے بارے میں سنگین خدشات ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ’’ایف ڈی آئی کے قوانین واضح طور پر مارکیٹ پلیس ماڈل کے تحت کام کرنے والی ای کامرس کمپنیوں کو اپنے پلیٹ فارم پر فروخت ہونے والے اسٹاک کی ملکیت یا کنٹرول کرنے سے روکتے ہیں لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ فوری کامرس پلیٹ فارم ایسے طریقوں کو اپنا رہے ہیں جو بازار اور اسٹاک پر مبنی ماڈلز کے درمیان لکیر کو دھندلا کر رہے ہیں۔ اس طرح یہ ایف ڈی آئی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے:صدارتی الیکشن میں کملاہیرس کو ٹرمپ پر مزید سبقت حاصل ہوگئی
تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سے نہ صرف سب کے لئے غیر مساوی مواقع کی صورتحال پیدا ہوگی بلکہ لاکھوں چھوٹے خردہ فروشوں اور تقسیم کاروں کی روزی روٹی بھی متاثر ہوگی، جو دہائیوں سے ہندوستان کے ریٹیل سیکٹر میں ریڑھ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایف ڈی آئی کے اصولوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے کوئیک کامرس پلیٹ فارم کے آپریٹنگ ماڈل کی جامع تحقیقات کی درخواست کی ہے۔ یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ چھوٹے خردہ فروشوں اور روایتی تقسیم کاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔
یہ پہل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب مرکزی تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے ملک میں ای کامرس کی تیزی سے ترقی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ای کامرس کمپنیوں کی سب سے کم قیمت پر اشیاء فروخت کرنے کی پالیسیوں پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔ خیال رہے کہ مرکزی وزیر نے امیزون کا نام لئے بغیر اس کی کاروباری پالیسی پر تنقید کی تھی اور اسے نقصاندہ قرار دیا تھا۔