• Fri, 05 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس نے۲۰۱۲ء میں صحافیوں کے قتل کے الزام میں بشارالاسد اور سابق شامی حکام کے گرفتاری وارنٹ جاری کئے

Updated: September 03, 2025, 7:02 PM IST | Paris

فرانسیسی تفتیش کاروں نے بشار الاسد اور ان کے اعلیٰ معاونین پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

Bashar al-Assad. Photo: X
بشار الاسد۔ تصویر: ایکس

بین الاقوامی فیڈریشن برائے انسانی حقوق (ایف آئی ڈی ایچ) نے منگل کو اعلان کیا کہ فرانسیسی عدالتی حکام نے ۲۰۱۲ء میں حمص میں صحافیوں کے قتل کے الزام میں شام کے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے دور حکومت کے ۶ اعلیٰ عہدیداروں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ 

یہ معاملہ باب عمرو میں ایک غیر رسمی پریس سینٹر پر ہونے والی مہلک بمباری سے متعلق ہے، جہاں فرانسیسی صحافی رمی اوچلیک اور ایڈتھ بوویئر، امریکی جنگی نامہ نگار میری کولون، برطانوی فوٹوگرافر پال کونروئے اور مترجم وائل الاُما ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں شامل تھے۔ تفتیش کاروں نے بشار الاسد اور ان کے اعلیٰ معاونین پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا اور ایسے ثبوت پیش کئے کہ حکومت نے شامی خانہ جنگی کے دوران کئے گئے مظالم کی کوریج کو دبانے کیلئے غیر ملکی صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: شام: صیدنایا جیل کی ہولناکیاں، اسد حکومت کی زیادتیوں کی علامت

ایف آئی ڈی ایچ کے وکیل کلیمینس بیکٹارٹے نے کہا کہ ”ان گرفتاری وارنٹس کا جاری کیا جانا، ایک فیصلہ کن قدم ہے جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے فرانس میں مقدمے کی راہ ہموار کرے گا۔“ ایف آئی ڈی ایچ کے مطابق، فرانس نے اب شام کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف ۲۱ گرفتاری وارنٹ جاری کئے ہیں، جن میں سے ۳ خود بشار الاسد کے خلاف ہیں۔ 

سیرین سینٹر فار میڈیا اینڈ فریڈم آف ایکسپریشن کے ڈائریکٹر مازن درویش نے زور دیا کہ یہ حملہ حکومت کے ”غیر ملکی صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واضح ارادے“ کو ظاہر کرتا ہے تاکہ اس کے اقدامات کی رپورٹنگ کو خاموش کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ تقریباً ۲۵ سال تک شام پر حکومت کرنے والے بشار الاسد دسمبر ۲۰۲۴ء میں روس فرار ہوگئے تھے جس کے بعد ملک میں بعث پارٹی کی کئی دہائیوں پرانی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ ان کے فرار کے بعد سابق حکومتی شخصیات کو ان کے جرائم کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کیلئے بین الاقوامی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK