ورسوا ویلفیئر اسوسی ایشن کی قابل تقلید سرگرمی، سال میں دو مرتبہ لگنے والے اس میلے سے استفادہ کرنے والے اپنی ضرورت کی جو بھی چیز پسند آتی ہے، مفت لے جاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 12:57 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
ورسوا ویلفیئر اسوسی ایشن کی قابل تقلید سرگرمی، سال میں دو مرتبہ لگنے والے اس میلے سے استفادہ کرنے والے اپنی ضرورت کی جو بھی چیز پسند آتی ہے، مفت لے جاتے ہیں۔
فلاحی کاموں کا جائزہ لیجئے تو کئی جگہوں پر روایتی خدمات انجام دی جاتی ہیں مگر کئی جگہوں پر کچھ نیا بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ ورسوا ویلفیئر اسوسی ایشن کی خدمت کا انداز بھی انوکھا ہے۔ یہ ادارہ غریب اور ضرورتمند لوگوں کی عزت نفس کو ملحوظ رکھتے ہوئے بڑی خاموشی اور منظم طریقے سے ان کی مدد کرتی ہے۔ ’باوقارزندگی کو فروغ دینے ‘ کےعنوان سے ۲۰۱۷ء سے یہ مہم جاری ہے، جس کے تحت سال میں ۲؍مرتبہ فری مال میلہ کاانعقاد کیا جاتا ہے۔ میلے میں استعمال شدہ ہی نہیں جو ہنوز کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں بلکہ نئی اشیاء بھی ڈسپلے کی جاتی ہیں جن میں مرد وخواتین کے ملبوسات، جوتے چپل، بیلٹ، کھلونے اور پرس وغیرہ کے اسٹال لگائے جاتےہیں۔ میلہ سے کم و بیش ڈھائی تین ہزار افراد استفادہ کرتےہیں۔ ہر فرد کواس کی پسند کےمطابق ۱۰۔۲۰؍ اشیاء فری مال کے خوبصورت کیری بیگ میں مفت میں دی جاتی ہیں۔
ورسوااور اطراف کے چند صاحبانِ خیر تعلیم یافتہ سماجی کارکنوں نے یہ مہم شروع کی تھی۔ ورسواویلفیئر اسوسی ایشن کی رکن ایڈوکیٹ پنکی بھنسالی کےمطابق ’’ہم نے ۲۰۱۷ء میں کچھ الگ کرنے کی ٹھانی اور ضروتمندوں کی اس طرح مدد کرنے کا فیصلہ کیا کہ اُنہیں ہاتھ پھیلانا نہ پڑے۔ میلے سے فائدہ اُٹھانے کے خواہشمند افراد کو فی کس ۱۰؍ تا ۲۰؍ مصنوعات پسند کرنے اور اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ تقریباً دوڈھائی ہزار افراد اس ایونٹ میں شریک ہوتےہیں جس کیلئے ہم ایک کشادہ ہال بُک کرتےہیں، جہاں پچاسوں اسٹال لگائے جاتےہیں۔ ضرورتمند افراد اپنی پسند کے مطابق اشیاء منتخب کرتےہیں۔ یہاں پر ٹرائل روم کا بھی انتظام ہوتا ہے تاکہ کپڑے پہن کر اطمینان کیا جاسکے۔ پسند یدہ سامان کیری بیگ میں پیک کرکے اُن کے حوالے کیاجاتاہے۔ اس کا مقصد مال جیسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں لوگ عزت کے ساتھ چیزوں کا انتخاب کر تےہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ’’فری مال ایک ایسا تصور ہے جہاں ایک طرف ہم ضرورتمندوں کو وہ دیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں ساتھ ہی ان کی عزت نفس کا خیال رکھتےہیں۔ ہم سال میں دومرتبہ میلہ لگاتےہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورتمند ایک وقت میں استفادہ کرسکیں۔ حال میں مئی میں ہم نے ورسوا، یاری روڈ میں ایک وسیع ہال میں میلہ لگایا تھا۔ اب دیوالی سےپہلے اس کا انعقاد کیا جائیگا۔‘‘ ایڈوکیٹ پنکی بھنسالی کےبقول ’’فری مال میلے کا خیال میرے ساتھی وکیل جی ایس ہیگڈے اور میری سوچ کی اُپج ہے۔ بعد میں ورسوا ویلفیئر اسوسی ایشن نے اس پروجیکٹ کو اپنا لیا، جس کے فی الحال ۱۸؍ عہدیداران ہیں۔ ہرعہدیدار اپنی سہولت اور قوت کےمطابق مہم میں حصہ لیتا ہے۔ میلے کےانعقاد سے پہلے وہاٹس ایپ اور زبانی تشہیر کے ساتھ پوسٹر، بینرس اور فلائر کے ذریعے عوام کو اطلاع دی جاتی ہے۔ ان ہی ذرائع سے ہم عطیہ کنندگان تک رسائی کرتے ہیں۔ وہ ہمارے کلیکشن سینٹرس پر، جو عموماً ہمارے عہدیداروں کی رہائش گاہوں پر ہیں، عطیہ کرنے والی اشیاء پہنچا دیتے ہیں۔ جمع شدہ اشیاء یہاں سے لے فری مال کے اسٹالس تک پہنچائی جاتی ہیں۔ عطیہ کنندگان مستقل ہیں جبکہ فری مال سے استفادہ کرنے والے افراد بدلتے رہتے ہیں۔ میلہ کے انعقاد پر ہال کا کرایہ اور سجاوٹ پر تقریباً ۳۰؍ ہزار روپے خرچ آتاہے۔ اس کے علاوہ نقد کی صورت میں عموماً کوئی اضافی خرچ نہیں ہے۔ ‘‘
یہ پوچھنے پر کہ کیا ایسی سرگرمی کوئی اور ادارہ بھی انجام دیتا ہے؟ پنکی بھنسالی نے لاعلمی کا اظہار کیا مگر یہ کہا کہ ممبئی میں شاید ہی کوئی ادارہ ہو جو اس طرح کی سرگرمی انجام دیتا ہے۔ ‘‘