• Wed, 22 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کو جیل، معمر قدافی سے انتخابی فنڈ لینے کا الزام

Updated: October 21, 2025, 10:17 PM IST | Paris

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی ، اپنے صدارتی انتخاب میں لیبیا کے معمر قدافی سے فنڈ لینے کے الزام میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلے گئے، حالانکہ سرکوزی نے اس الزام کی تردید کی ہے، وہ یورپی یونین کے کسی بھی ملک کے جیل جانے والے پہلے سابق سربراہ بن گئے۔

France`s ex-president Nicolas Sarkozy. Photo: X
فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی۔ تصویر: ایکس

فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی منگل کوپیرس کی ایک جیل میں داخل ہوئے ، وہ یورپی یونین کے کسی ملک کے جیل جانے والے پہلے سابق سربراہ بن گئے۔ انہوں نے جیل میں داخل ہوتے وقت خود کو بے قصور قرار دیا۔ واضح رہے کہ ۲۰۰۷ء سے۲۰۱۲ء تک فرانس کےصدر رہنے والے سرکوزی پر گزشتہ مہینے یہ الزام ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم چلانے کے لیے لیبیا کے معمر قذافی سے غیر قانونی فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ صدر منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی ہے۔ آج وہ اپنے گھر سے نکلے اور موٹر سائیکل پر سوار پولیس کے ہمراہ تھوڑی دوری طے کر کے دارالحکومت پیرس کی لا سانتی جیل میں داخل ہو گئے۔جیل میں داخل ہوتے ہوئے، سرکوزی نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی کام  سے انکار کیا۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا: ’’آج صبح جمہوریہ کا سابق صدر جیل نہیں جا رہا، بلکہ ایک بے قصور آدمی جا رہا ہے۔ مجھے کوئی شک نہیں۔ سچائی آخرکار سامنے آ کر رہے گی۔‘‘سرکوزی کو ستمبر میں ایک مجرمانہ سازش کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں الزام تھا کہ لیبیا کے سابق سربراہ قدافی نے ان کی انتخابی مہم کو فنڈز فراہم کیے تھے۔سزا سنائے جانے کے بعد، سرکوزی نے کہا تھا کہ ’’وہ جیل میں سوئیں گے، لیکن سر اٹھا کر۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: جاپان: سانائی تاکائیچی ملک کی اولین خاتون وزیر اعظم منتخب

انہوں نے اخبار لو فیگارو کو بتایا کہ وہ اپنے ساتھ حضرت عیسیٰ کی ایک سوانح عمری اور ’’دی کاؤنٹ آف مونٹی کرسٹو‘‘نامی ناول کی ایک کاپی لے کر جا رہے ہیں، جس میں ایک بے قصور آدمی کو قید کی سزا سنائی جاتی ہے لیکن وہ فرار ہو کر بدلہ لیتا ہے۔جیل کے عملے کے مطابق، سرکوزی کو جیل کے تنہائی ونگ میں نو مربع میٹر کے ایک کمرے میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس سے دیگر قیدیوں سے رابطہ یا اسمگل ہونے والے موبائل فون سے ان کی تصاویر کھینچے جانے کا امکان کم ہو جائے گا۔جیل کے قوانین کے مطابق تنہائی میں قیدیوں کو اپنے کمرے سے باہر دن میں ایک بار، اکیلے، ایک چھوٹے سے احاطے میں چہل قدمی کی اجازت ہوتی ہے۔ سرکوزی کو ہفتے میں تین بار ملاقاتوں کی بھی اجازت ہو گی۔یہ واضح نہیں ہے کہ سرکوزی کتنا عرصہ جیل میں رہیں گے۔ مقدمے کی جج ناتھالی گویرینو نے کہا تھا کہ یہ جرائم ’’نہایت سنگین‘‘ نوعیت کے ہیں، اس لیے انہوں نے سرکوزی کو اپیل کرنے کے باوجود فوری طور پر قید کرنے کا حکم دیا۔ تاہم، توقع ہے کہ سرکوزی کے وکلاء فوری طور پر ان کی رہائی کی درخواست کریں گے، جس پر اپیل کورٹ کے پاس فیصلہ سنانے کے لیے دو ماہ کا وقت ہو گا۔

یہ بھی پڑھئے: ڈونالڈٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی میں تلخ کلامی

۲۰۱۲ء میں دوبارہ صدارتی انتخابات ہارنے کے بعد سے سرکوزی کو قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ وہ دو الگ مقدمات میں مجرم ثابت ہو چکے ہیں۔ حالیہ مقدمہ’’ لیبیا کیس‘‘ کےنام سے جاناجاتا ہے،اس معاملے میں ان پر الزام ہےکہ معمر قدافی سے جن پر ہوائی جہاز بم دھماکے کے الزمات تھے، ان کی  عالمی سطح پرشبیہہ بحال کرنے کے عوض انتخابی چندے کا معاہدہ کیا گیا تھا ۔عدالت نے انہیں اس منصوبے کے تحت مجرمانہ سازش کا مجرم قرار دیا۔ لیکن فیصلے میں پراسیکیوٹرز کے اس موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا کہ سرکوزی نے فنڈز وصول کیے یا اپنی مہم کے لیے استعمال کیے۔ عدالت نے انہیں لیبیا کی عوامی رقم کے غبن، بدعنوانی اور الیکشن مہم کے غیر قانونی فنڈنگ کے الزامات سے بری کر دیا۔اس سے قبل بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا یافتہ ہونے کے بعد سرکوزی کو فرانس کے اعلیٰ ترین اعزاز،’’ لیجن آف آنر‘‘، سے بھی محروم کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں تباہی ایٹم بم سے ہونے والی تباہی سے کم نہیں، جیرڈ کشنر کا بیان

سرکوزی کو اب بھی فرانس کی دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور ان کی صدر ایمانوئل میکرون سے نجی ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔ ایک سرکاری ذریعے کے مطابق، میکرون نے گذشتہ جمعے کو سرکوزی کو ایلیسی محل میں مدعو کیا تھا۔ صدر میکرون نے پیر کو اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سطح پر میرے لیے اپنے پیشرو سے ملنا فطری بات تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK