Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف بورڈ کیلئےفنڈ جاری کرنے کا حکم دیا گیا، پھر واپس لے لیا گیا

Updated: November 30, 2024, 5:41 PM IST | Agency | Mumbai

ریاست میں کوئی حکومت نہ ہوتے ہوئے بھی حکم نامہ جاری ہو گیا، چیف سیکریٹری نے کہا ’’ ایسا غلطی سے ہوا۔‘‘

Working automatically in Mantralaya? Photo: INN
منترالیہ میں خود بخود کام ہو رہا ہے ؟۔ تصویر : آئی این این

ایکناتھ شندے کی قیادت والی مہایوتی حکومت نے الیکشن سے ٹھیک پہلے کئی حکم ناے جاری کئے تھے جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ وقف املاک کی ترقی اور تحفظ کیلئے ریاستی حکومت ۲۰؍ کروڑ روپے کا فنڈ جاری کرے گی۔ حکم کے ساتھ ہی حکومت نے اورنگ آباد میں ۲؍ کروڑ روپے کا فنڈ جاری کر دیا تھا۔ بقایا رقم بعد میں ادا کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے کچھ دنوں بعد ہی ضابطۂ اخلاق نافذ ہو گیا اور الیکشن آگئے۔ الیکشن میں مہایوتی دوگنا طاقت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئی۔ 
ابھی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے لیکن ۲۸؍ نومبر کو محکمہ اقلیتی امور کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں وقف بورڈ کو ۱۰؍ کروڑ روپے جاری کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اس فنڈ کے جاری ہونے پر شیوسینا (ادھو) کی ترجمان پرینکا چترویدی نے سوال اٹھایا کہ  ’’مہایوتی میں رسہ کشی چل رہی ہے، ابھی تک وزیر اعلیٰ کا نام بھی طے نہیں ہوا ہے، ہر بات کیلئے کہا جا رہاہے کہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ طے کریں گے۔‘‘ چترویدی نے کہا’’ اس دوران ریاستی وقف بورڈ کو ۱۰؍ کروڑ روپے دیدیئے گئے۔ اسی وقف  بورڈ کو جس  پر وہ پوری سیاست کر رہے ہیں، یہ فیصلہ حیرت انگیز ہے۔ یہ ان کادہرا معیار ہے۔‘‘پرینکا چترویدی کے اس بیان کے بعد فوراً حکم نامہ واپس لے لیا گیا ۔ ریاست کے چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ یہ حکم نامہ غلطی سے جاری کر دیا گیا تھا۔  یاد رہے کہ وقف بورڈ کیلئے فنڈ کا اعلان ہوتے ہی وشو ہندو پریشد نے مخالفت  ظاہر کی تھی۔ وی ایچ پی کے خطۂ کوکن کے سیکریٹری موہن سالیکر نے سوال اٹھایا تھا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کے آگے کیوں جھک رہی ہے؟ وہ ان کو خوش کرنے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وی ایچ پی کی مخالفت کے بعد مہاراشٹر بی جے پی صدر چندرشیکھر باونکلے کا بیان بھی سامنے آیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے الاٹ رقم وقف بورڈ کے ڈیجیٹائزیشن کیلئےہے۔ غلطیوں کو ٹھیک کرنے کیلئے یہ قدم اٹھانا ضروری تھا۔ اس سے ہندوؤں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات سے غلط طریقے سے حاصل کی گئی زمین کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK