اپنے مشترکہ بیان میں ان ممالک نے کہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ سے واضح ہےکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 12:52 PM IST | Agency | Ottawa
اپنے مشترکہ بیان میں ان ممالک نے کہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ سے واضح ہےکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
کینیڈا میں ہونے والی سمٹ میں جی۷؍ ممالک نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئےاسرائیل کی حمایت کا اعلان کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق جی۷؍ ممالک کے بیان میں اسرائیل کی حمایت کے ساتھ ہی ایران کو خطے میں عدم استحکام کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ جی۷؍ کے مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر کشیدگی میں کمی، ایران کے بحران کے حل اور غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دیاگیا ہے۔ جی۷؍ ممالک کے مشترکہ بیان میں شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ان ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہمارا مؤقف ہمیشہ سے واضح ہےکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسلئے ہم اسرائیل کی سلامتی کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے جی۷؍ ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا ہے جس کے مسودے میں اسرائیل ایران تنازع میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ دریں اثنا وہ اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر امریکہ روانہ ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ کے وہاں سے رخصت ہونے سے قبل ہی امریکی عہدیداروں نے اشارہ دے دیا تھا کہ صدر ٹرمپ اجلاس کے اعلامیے پر دستخط نہیں کریں گے جس کے مسودے میں اسرائیل ایران تنازع میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایجنسی کے مطابق اعلامیے کے مسودے میں توانائی کی منڈیوں سمیت مارکیٹ کےاستحکام کےتحفظ کاعہد بھی شامل ہے۔ جی۷؍ اجلاس کےموقع برطانوی وزیر اعظم کےسا تھ گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو معاہدے پر دستخط کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے یہاں سے جا رہے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔ اطلاعات کے مطابق اپنا ’جی۷‘ کا دورہ مختصر کرکے وہ واشنگٹن پہنچے ہیں جہاں وہ کئی اہم میٹنگوں میں شرکت کریں گے۔
دریں اثنا ایسی اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ایرانی حکام سے جلد ازجلد ملاقات کے اہتمام کی ہدایت دی ہے۔ امریکی ٹی وی نے یہ دعویٰ ذرائع کی بنیاد پر کیا ہے۔ اس سے پہلے ایک اور امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اور وہ کینیڈا کا دورہ مختصر کرکے اس اجلاس کی صدارت کریں گے جو وائٹ ہاؤس کے سیچویشن روم میں ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اگر ایران نے نیوکلیئر ڈیل نہیں کی تو کچھ ضرور ہوکر رہے گا البتہ ٹرمپ نے اپنے ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ ایران سے کسی بھی قسم کی گفتگو نہیں کریں گے۔
اپنے ایک بیان میں امریکی صدرنے کہا ہے کہ میرا خیال ہے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنے ہی ہوں گے، اگر نہ کئے تو یہ اس کی بیوقوفی ہوگی۔ یہ بات انہوں نے کینیڈا کے شہر البرٹا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس کسی بھی صورت میں ہم ایٹمی ہتھیار نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہم نے جوہری معاہدے کیلئے ایران کو۶۰؍ دن دیئے تھے لیکن انہوں نے انکار کیا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے پیش گوئی بھی کی ہے کہ ایران جوہری معاہدہ کرلے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کیلئے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں کہ اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں کینیڈا میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کو حتمی شکل دینے کی دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی دنیا میں جنگیں شروع ہوئیں۔
امریکہ کا ایران کے جوہری ری ایکٹر کو ’بنکر بسٹر بم‘ سے تباہ کرنے پر غور
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگی تنازع کی شدت میں فی الحال کمی دیکھنے میں نہیں آ رہی ہے۔ آگے کیا ہوتا ہے اس بارے میں پیش گوئی کرنا تو ممکن نہیں مگر اسرائیل کی جانب سے امریکہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اسے جی بی یو۵۷؍ بنکر بسٹر بم فراہم کئے جائیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ایران کے جوہری ری ایکٹر تباہ کرنے پر غور کررہے ہیں۔
اخبار کے مطابق زیر زمین فردوجوہری ری ایکٹر تک امریکہ کا۳۰؍ ہزار پاؤنڈ وزنی سب سے بڑا بنکر بسٹر بم ہی پہنچ سکتا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہےکہ جی بی یو۵۷؍ صرف بی ٹو بمبار ہی سے گرایا جاسکتا ہے اور یہ دونوں صرف امریکہ کے پاس ہیں۔ درحقیقت دنیا میں اس وقت مختلف اقسام کے بنکر بسٹر بم دستیاب ہیں مگر امریکی ساختہ جی بی یو۵۷؍ سب سے خطرناک ہے جسے عموماً بی۲؍ اسپرٹ بمبار طیارے سے گرایا جاتا ہے۔ بم کے بڑے حجم اور وزن کے باعث طیارہ ایک بار میں صرف۲؍ بموں کو ہی اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے، اسے بوئنگ کارپوریشن نے ڈیزائن کیا ہے اور اسے امریکی فضائیہ کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری بم بھی تصور کیا جاتا ہے۔ جی پی ایس کے ذریعے کام کرنے والے اس بم کو زمین کی گہرائی میں موجود بنکر تباہ کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسے خصوصی طور پر ڈیزائن کئے گئے اسٹیل سے تیار کیا جاتا ہے اور یہ اپنے وزن کو استعمال کرکے۲۰۰؍ فٹ گہرائی تک چلا جاتا ہے، یعنی اتنی گہرائی میں جتنی۲۰؍ منزلہ عمارت کی بلندی ہوتی ہے اور پھر دھماکا کرتا ہے۔ خیال رہے کہ مختلف ممالک کے پاس متعدد بم موجود ہیں جن کی افادیت ایک دوسرے سے مختلف ہے۔