Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ :۲؍ماہ کی جنگ بندی اور۱۰؍ قیدیوں کیلئے مذاکرات کا آغاز

Updated: May 19, 2025, 12:05 PM IST | Agency | Gaza

آئندہ چند دنوں میں غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کیلئے ایک معاہدہ تک پہنچنے کا امکان موجود ہے۔

Israel deployed several tanks in areas bordering the Gaza Strip on Sunday. Photo: INN
اتوار کو غزہ پٹی کی سرحد سے متصل علاقوں میں اسرائیل نے کئی ٹینک تعینات کردئیے۔ تصویر: آئی این این

اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی خبریں سامنے آئی ہیں۔غیرملکی خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حماس اور اسرائیل  دو ماہ کی جنگ بندی اور۱۰؍ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے  مذاکرات کر رہے ہیں۔جبکہ  اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے سنیچر کی رات  یہ اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز حماس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے یا غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں مشاورت کر رہے ہیں۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے ایک معاہدہ تک پہنچنے کا امکان موجود ہے۔
 اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ موجودہ تجویز جس پر بات چیت ہو رہی ہے اس میں۱۰؍ قیدیوں کی واپسی کے بدلے غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی شامل ہے۔ اس تجویز میں فوری جنگ بندی بھی شامل ہے۔ اس سے قبل  کاٹز نے کہا تھا کہ حماس جنگ بندی کے مذاکرات میں واپس آنے کے لیے تیار ہے۔ کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ دوحہ میں حماس کے وفد نے غزہ کی پٹی میں آپریشن ’’ عربات جدعون‘‘ (جدعون کی رتھ) شروع ہونے کے بعد قیدیوں کے بارے میں ایک معاہدے پر مذاکرات میں واپسی کا اعلان کیا ہے۔ یہ پیش رفت اسرائیل کی جانب سے غزہ  پٹی پر ایک نیا آپریشن شروع کرنے کے بعد ہوئی ہے جس کا مقصد حماس پر باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔
 اسرائیلی مذاکرات کاروں کی ایک ٹیم گزشتہ ہفتے دوحہ پہنچی تھی۔ قطر نے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان ماضی میں بالواسطہ مذاکرات میں ثالثی کی تھی لیکن کئی ماہ قبل یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔ اسی تناظر میں حماس کے لیڈر  محمود مرداوی نے زور دے کر کہا کہ بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ مذاکرات کے دور میں تمام مسائل پر بات چیت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ ایک اقدام پر مبنی ہیں جس میں فلسطینی فریق کی جانب سے ترامیم کی گئی ہیں۔
 مذاکرات سے باخبر ایک ذریعے نے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ موجودہ امریکی تجویز میں اسرائیلی مغویوں کی ایک تعداد کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی شامل ہے لیکن اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی شکل طے نہیں پائی ہے۔ تل ابیب میں حکومتی ذرائع نے اس دور کو’فیصلہ کن‘ قرار دیا اور خبردار کیا ہے کہ اس کی ناکامی اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں وسیع کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔
 اسرائیلی تخمینوں کے مطابق تقریباً۲۴؍ قیدی اب بھی غزہ کے اندر زندہ ہیں اور حکومت کسی بھی معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر ان میں سے ۱۰؍ کی رہائی کی امید کر رہی ہے۔ مذاکرات کو واضح اختلافات کی وجہ سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھنے اور جنگ بندی پر مستقل طور پر عمل نہ کرنے پر اصرار کر رہا ہے۔ حماس بین الاقوامی ضمانتوں کا مطالبہ کر رہی ہے جس میں غزہ پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلاء اور جنگ کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
اسرائیل نے شدید حملوں کی دھمکی دی
 اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اتوار کے اختتام تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو پیر سے غزہ میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ غزہ کے وسطی علاقوں میں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے پمفلٹ گرائے گئے ہیں جن میں فلسطینی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے’’غزہ کے رہنے والو اسرائیلی فوج آ رہی ہے‘‘ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے ’عربات جدعون‘کے نام سے ایک نئی فوجی مہم کے آغاز کا اعلان کیا، جس میں فضائی حملے اور زمینی پیش قدمی شامل ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق موجودہ تجویز میں چند اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے مختصر جنگ بندی کی پیشکش شامل ہے، لیکن کسی حتمی فارمولے پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا۔اسرائیلی حکومت اس مرحلے کو ’فیصلہ کن‘ قرار دے رہی ہے۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو غزہ میں کارروائی کا دائرہ مزید وسیع کر دیا جائے گا۔  خیال رہے کہ معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ فریقین کے سخت مؤقف ہیں۔ اسرائیل مستقل جنگی کارروائیوں پر بہ ضد ہے جبکہ حماس عالمی ضمانتوں کے تحت مکمل اسرائیلی انخلاء اور جنگ کے خاتمے پر زور دے رہی ہے۔ یاد رہے کہ۱۸؍ مارچ کو قاہرہ، دوحہ اور واشنگٹن کی ثالثی میں طے پانے والی عارضی جنگ بندی کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK