خان یونس، رفح، دیر البلح اور غزہ کے متعدد علاقوں میں صہیونی ریاست کی سفاکیت جاری، اہل غزہ کو قحط جیسے حالات کا سامنا ، شہید ہونے والوں میں اکثریت خوراک کیلئے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی،خان یونس کے ناصر اسپتال میں ۳۵؍شہداء کی لاشیں لائی گئیں۔
EPAPER
Updated: June 05, 2025, 11:43 AM IST | Agency | Gaza
خان یونس، رفح، دیر البلح اور غزہ کے متعدد علاقوں میں صہیونی ریاست کی سفاکیت جاری، اہل غزہ کو قحط جیسے حالات کا سامنا ، شہید ہونے والوں میں اکثریت خوراک کیلئے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی،خان یونس کے ناصر اسپتال میں ۳۵؍شہداء کی لاشیں لائی گئیں۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی بمباری سے ۱۰۰؍سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش جبکہ ۴۴۰؍ زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں اکثریت خوراک کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خان یونس، رفح، دیر البلح اور غزہ شہر میں متعدد علاقوں پر بمباری کی گئی، اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی لاشوں کو اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق خان یونس کے ناصر اسپتال میں ۳۵؍شہداء کی لاشوں کو منتقل کیا گیا۔ ان میں سے ۲۷؍افراد کو رفح میں امدادی مرکز کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ الشفاء اسپتال کو ۱۴، الاقصیٰ شہداء اسپتال کو ۶؍ اور العربی اہلی ہسپتال کو ۳؍لاشیں موصول ہوئیں ۔ طبی عملے کا کہنا ہے کہ جورا کے علاقے میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم ۴؍افراد شہید ہوئے، جبکہ دیر البلح میں ایک اور حملے میں ۳؍افراد جان سے گئے۔ وہیں غزہ پر قابض اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی کا آج ۶۰۷؍واں دن ہے۔ یہ ہولناک جنگ ایسے وقت میں شدت اختیار کرچکی ہے جب نتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کرتے ہوئے امریکی عسکری اور سیاسی حمایت کے سائے میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ عالمی ضمیر نے اس قتل عام پر آنکھیں بند کر لی ہیں اور انسانیت کی دوہائیوں کے باوجود بین الاقوامی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ آج بدھ کی صبح سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پر درجنوں فضائی حملے کیے ہیں، جبکہ مارچ ۲۰۲۵ء سے خوراک کی رسد پر مکمل پابندی کے باعث غزہ کے شہریوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔ معصوم بچوں ، عورتوں اور بوڑھوں پر موت مسلط کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:شرح سود میں۲۵ء۰؍فیصد تخفیف متوقع
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں غزہ بھر میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ۱۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ۴۴۰؍زخمی ہوچکے ہیں۔ خان یونس کے علاقے عبسان کبیر میں اسکولوں کے قریب قابض اسرائیل کے حملے میں دو نوجوان، براء سامی قدیح اور عہد اسماعیل قدیح شہید ہو گئے۔ خان یونس ہی میں دوار موزہ کے قریب مسجد الشہداء کے سامنے قابض اسرائیلی بمباری میں سالم عبدالحکیم شعت اور براء عثمان شعت شہید ہوئے۔ وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ پر قابض فوج کے حملے میں محمود ابو نار شہید اور۱۰؍دیگر فلسطینی زخمی ہوئے۔ دیر البلح میں شہداء الاقصیٰ ہسپتال کی عمارت پر قابض اسرائیل کی تین ڈرون حملوں کے نتیجے میں شمسی توانائی کا نظام، بجلی کی وائرنگ، پانی کے ذخیرے اور بالائی منزلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ جبالیہ البلد میں دو فلسطینی قابض بمباری میں شہید ہو گئے جبکہ شمالی غزہ کے علاقے التوام سے تین شہداء احمد سلاوی، توفیق شرافی اور ایاد زیدان کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں ۔ غزہ شہر کے محلہ صبرہ میں شارع الثلاثینی پر واقع ایک گھر پر بمباری کے نتیجے میں احمد عثمان الدریملی اور ان کا ایک بیٹا شہید جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے۔ خان یونس کے وسطی علاقے شارع جلال میں ایک رہائشی فلیٹ پر حملے میں معصوم بچہ ادیب احمد ابو طہ شہید اور متعدد شہری زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی ڈرون نے خان یونس کے مغرب میں واقع اسکول الحناوی میں عارضی پناہ گزینوں کی خیمہ گاہ پر بمباری کی، جس میں ۱۴؍فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بچے اور عورتیں شامل ہیں۔ خان یونس کے مشرق میں مفترق الاوروبی کے قریب کینیڈا ہال مکمل طور پر تباہ کر دی گئی۔ غزہ شہر کے شمال مشرقی علاقوں پر بھی شدید فضائی حملے کیے گئے۔ دوسری جانب غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے جانی مور – جو اسرائیل کی کٹر حمایت کرنے والے امریکی انجیلی بشارت کے رہنما ہیں – کو اپنا نیا ایگزیکٹو چیئرمین مقرر کیا ہے۔ وہ غزہ میں فاؤنڈیشن کے کام کی بات کرتے رہے ہیں اور امداد کی تقسیم کے مقامات کے قریب اسرائیلی حملوں کی تردید کرتے رہے ہیں ، جن میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ جی ایچ ایف کو غزہ کے اندر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور انہیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے ایک گاڑی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
غزہ میں روزانہ اوسطاً ۸۳؍ بچے شہید ہورہے ہیں
اس دوران اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کے فلسطین میں ترجمان کاظم ابو خلف نے ایک اندوہناک حقیقت کی پردہ کشائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام جس سنگین بحران سے دوچار ہے، وہ براہ راست بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء لے کر اب تک روزانہ اوسطاً۲۷؍بچے شہید ہو رہے ہیں ، جو انسانی تاریخ کا المناک باب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں روزانہ اتنے بچے قتل نہیں ہوتے جتنے غزہ میں ہو رہے ہیں ۔ یونیسف کے سرکاری بیان کے مطابق، اگر زخمی بچوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد روزا نہ ۸۳؍معصوم بچوں تک پہنچ جاتی ہے، جو یا تو شہید ہو چکے ہیں یا شدید زخمی۔ ابو خلف نے وضاحت کی کہ غزہ میں بھوک اور قحط کا سب سے زیادہ شکار بچے ہی ہیں۔