• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے اسلامی دنیا، پھر اقوام عالم پر عائد ہوتی ہے: اردگان

Updated: October 01, 2025, 10:05 PM IST | Ankara

ترکی کے صدر طیب اردگان نے کہاکہ غزہ میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری سب سے پہلے اسلامی ممالک پر عائد ہوتی ہے، اس کے بعد عالمی برادری پر، رجب طیب اردگان نے اسمبلی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے `فخر کے ساتھ غزہ کا امتحان پاس کیا۔

Turkish President Recep Tayyip Erdogan. Photo: INN
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان۔ تصویر : ائی این این

صدر رجب طیب اردگان نے بدھ کو ترکی کی پارلیمنٹ کے نئے قانون ساز سال کے آغاز پر کہا کہ فلسطینیوں کو پائیدار امن دلانا جس کے وہ مستحق ہیں، پہلے اسلامی دنیا کا فرض ہے پھر عالمی برادری کا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ پارلیمنٹ نے ’’فخر کے ساتھ غزہ کا امتحان پاس کیا،‘‘اور مزید کہا کہ ’’اس نے ایسا ہماری تاریخ اور قومی کردار کے شایان شان کیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے خلاف سب سے طاقتور ردعمل کا اظہار پارلیمنٹ کے ایوان سے ہوا ہے، جس نے انسانی بحران پر ترکی کے مؤقف کو اجاگر کیا۔صدر نے حلف اٹھایا کہ ترکی اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک کہ۱۹۶۷ء کی سرحدوں کے ساتھ مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
واضح رہے کہ اردگان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ کے لیے۲۰؍ نکاتی جنگ بندی کے منصوبے کا اعلان کرنے کے صرف چند دنوں بعد سامنے آیا۔ اس منصوبے میں قیدیوں کے تبادلے، حماس کو مکمل غیر مسلح کرنا، اسرائیلی فوجوں کے بتدریج انخلا، اور غزہ کی حکمرانی کے لیے ایک غیر سیاسی فلسطینی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں فلسطینی خودارادیت اور ریاست کے قیام کا راستہ ایک امکان کے طور پر تو پیش کیا گیا ہے لیکن اس کی ضمانت نہیں دی گئی۔غزہ اردگان نے کہا، ’’غزہ خون، آنسوؤں اور تباہی سے پر ہوگیا ہے۔ اس شرمناک صورت حال کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے،‘‘ انہوں نے محصورہ غزہ میں تشدد کے فوری رکنے کا مطالبہ کیا۔صدر نے مزید کہا کہ’’ غزہ پر ترکی کا مضبوط مؤقف ملک کو اس کے وقت کی ایک اخلاقی روشنی بنا دے گا، جو تاریخ پر ایک پائیدار نشان چھوڑے گا۔‘‘انہوں نے فلسطینی عوام کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ’’غزہ میں ہمارے بھائی اور بہنیں ترکی کی کوششوں کے قریبی گواہ ہیں‘‘ اور ’’وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم نے کیا کیا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’ہم نے غزہ کے بہادر بیٹوں کو کبھی نہیں چھوڑا، جنہوں نے دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اپنی زمین پر حملہ آور قبضہ گیر فوجوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔‘‘ساتھ ہی صدر نے فلسطینی حقوق کیلئےآخری سانس تک کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔
شام کا رخ کرتے ہوئے، اردگان نے کہا کہ’’ ترکی نے ہمیشہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کی ہے، اور ملک کو تقسیم کرنے والے کسی بھی منصوبے کی سختی سے مخالفت جاری رکھی ہے۔‘‘انہوں نے زور دیا کہ شام کی خودمختاری کے تحفظ اور اس کی سرحدوں پر کسی بھی دہشت گرد سرگرمی کو روکنے کے لیے انقرہ تمام سفارتی راستے استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، ہم سرحد کے پار اپنے کرد بھائیوں کو کبھی بھی دہشت گرد گروہوں یا ترکوں، کردوں، عربوں یا مسلمانوں کے نامناسب قوموں اور عناصر کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ اردگان نے خبردار کیا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو ترکی شام میں ماضی کے واقعات کی تکرار کی اجازت نہیں دے گا۔واضح رہے کہ شامی لیڈر بشار الاسد، جو تقریباً ۲۵؍ سال سے حکمران تھےگزشتہ دسمبر میں روس بھاگ گئے، جس سے بعث پارٹی کی حکومت کا خاتمہ ہوا جو۱۹۶۳ء سے برسراقتدار تھی۔جس کے بعد شام میں احمد الشرع کی قیادت میں جنوری میں ایک نئی عبوری انتظامیہ تشکیل دی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK