یورپی یونین اور بین الاقوامی لیڈروں نے غزہ میں ’’ناقابلِ تصور‘‘ تکلیف کے ازالے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ، ساتھ ہی خطے میں پھیلے قحط سالی کے خطرےکے درمیان اسرائیل سے امداد کی ترسیل پر لگی پابندیاں اٹھانے کا مشترکہ مطالبہ کیا گیا۔
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 4:30 PM IST | Geneva
یورپی یونین اور بین الاقوامی لیڈروں نے غزہ میں ’’ناقابلِ تصور‘‘ تکلیف کے ازالے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ، ساتھ ہی خطے میں پھیلے قحط سالی کے خطرےکے درمیان اسرائیل سے امداد کی ترسیل پر لگی پابندیاں اٹھانے کا مشترکہ مطالبہ کیا گیا۔
غزہ میں انسانی بحران ’’ناقابلِ تصور سطح‘‘ پر پہنچ گیا ہے۔ یہ انتباہ۲۴؍ ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں نے منگل کو جاری ایک مشترکہ بیان میں دیا۔ انہوں نے اسرائیل پر علاقے میں کام کرنے والی امدادی ایجنسیوں اور بین الاقوامی تنظیموں پر لگی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ یورپی یونین کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا’’غزہ میں انسانی تکلیف ناقابلِ تصور سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ہماری آنکھوں کے سامنے قحط پھیل رہا ہے۔ بھوک اور قحط کو روکنے اور اس کے اثرات زائل کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ انسانی امداد کے دائرے کو محفوظ رکھنا چاہیے اور امداد کو کبھی بھی سیاسی نہیں بنانا چاہیے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض، بچوں کی بڑی تعداد غذائی قلت کا شکار
دستخط کرنے والے ممالک اور اداروں (جن میں آسٹریلیا، بیلجیم،کنیڈا، قبرص، ڈنمارک، اسٹونیا، فن لینڈ، فرانس، یونان، آئس لینڈ، آئرلینڈ، جاپان، لتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، ناروے، پرتگال، سلوواکیہ، سلووینیا، سپین، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں) نے خبردار کیا کہ نئی رجسٹریشن کی پابندی کی شرائط کی وجہ سے، اہم بین الاقوامی این جی اوز کو فلسطینی مقبوضہ علاقوں سے فوری طور پر نکلنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے جس سے انسانی صورت حال مزید سنگین ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ’’ہم اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام بین الاقوامی این جی او امدادی ترسیلات کی منظوری دے اور اہم انسانی امدادی اداروں کے کام کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے۔ اقوام متحدہ، بین الاقوامی این جی اوز اور انسانی امدادی شراکت داروں کے لیے محفوظ اور بڑے پیمانے پر رسائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری، مستقل اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطین کے معاملے پر نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں پُرزور بحث
بیان میں مزید کہا گیا’’غزہ میں امدادی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام اہم سرحدی راستوں کو کھولنا چاہیے، بشمول خوراک، غذائی سپلائی، پناہ گاہیں، ایندھن، صاف پانی، ادویات اور طبی سامان۔ امدادی تقسیم کے مقامات پر فوجی قوت کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، اور شہریوں، امدادی کارکنوں اور طبی عملے کی حفاظت یقینی بنائی جانی چاہیے۔‘‘ وزرائے خارجہ اور یورپی عہدیداروں نے ثالثی کی حالیہ کوششوں کی تعریف بھی کی ، بیان میں کہا گیا کہ ’’ہم جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھانے اور امن کی کوششوں پر امریکہ، قطر اور مصر کے شکر گزار ہیں۔ ہمیں ایک ایسی جنگ بندی کی ضرورت ہے جو جنگ ختم کر سکے، یرغمالیوں کو رہا کرائے اور بلا رکاوٹ زمینی راستے سے غزہ میں امداد پہنچائے۔‘‘