Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلسطین کے معاملے پر نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں پُرزور بحث

Updated: August 13, 2025, 1:05 PM IST | Agency | Wellington

حکومت فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کیلئے ستمبر تک انتظار کرنے کے موقف پر قائم ، اس تاخیر پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید۔

Opposition Leader Chloe Swarbrick was thrown out of the House. Photo: INN
اپوزیشن کی لیڈر کلوئے سواربریک کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ تصویر: آئی این این

 نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر منگل کو شدید بحث  ہوئی۔ اپوزیشن کا زور اس بات پر تھا کہ حکومت کو دیر نہیں کرنی چاہئے اور فوری طور پر فلسطین کو  آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا چاہئے۔  اس دوران حزبِ اختلاف کی رکن اور گرین پارٹی کی شریک سربراہ کلوئے سواربریک کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسپیکر جیری براؤنلی نے انہیں اپنا  متنازع بیان واپس لینے اور معافی مانگنے کیلئے کہا، تاہم انہوں نے انکار کر دیا۔
  سوار بریک نے کہا کہ نیوزی لینڈ ’’دنیا سے پیچھے رہ گیا ہے اور حکومت کا فیصلہ مؤخر کرنا قابلِ افسوس ہے۔‘‘ انہوں نے وزرا ءسے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر سزا دینے سے متعلق مارچ میں پیش کئے گئے بل کی حمایت کریں، جسے تمام اپوزیشن جماعتوں کا تعاون حاصل ہے۔
عالمی تناظر میں نیوزی لینڈ کا فیصلہ
 اس بحث کا پس منظر یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی دائیں بازو کی حکومت نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔ اس سے قبل آسٹریلیا، کنیڈا، برطانیہ اور فرانس نے اقوام متحدہ کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
  اس دوران  وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرس نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت آئندہ ایک ماہ میں ضروری معلومات اکٹھی کرے گی اور شراکت دار ممالک سے مشاورت کرے گی، تاکہ کابینہ فیصلہ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جلدبازی میں طے نہیں کیا جائے گا بلکہ پوری  احتیاط کے ساتھ   اقدامات کئے جائیں گے
حمایت اور مخالفت
  نیوزی لینڈ کی کئی پارٹیاں خاص کے گرین پارٹی  لیبر پارٹی  اور ’تی پاتی ماوری‘ پارٹی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں۔ لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان بینی ہیناری نے کہا کہ نیوزی لینڈ ہمیشہ اپنے اصولوں پر ڈٹا رہا ہے، مگر فلسطین کے معاملے میں ’’ان سے دستبردار ہو گیا ہے۔‘‘براؤنلی نے وضاحت کی کہ سواربریک بدھ کو واپس آ سکتی ہیں، لیکن اگر انہوں نے معافی سے انکار جاری رکھا تو دوبارہ ایوان سے باہر کر دی جائیں گی۔ یاد رہے کہ۱۰۰؍ سے زیادہ ممالک نے  اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ  مسئلہ فلسطین کو ۲؍ ریاستی فارمولے کے تحت  حل کیا جائے۔  اس کیلئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیاجائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK