غزہ کی جنگ سے متعلق شدید احساسِ جرم، اسرائیلی افسر کی خودکشی کی وجہ بنا، اس افسر کے آن لائن پیغام سے انکشاف ہوا کہ وہ انتہائی شدید ذہنی انتشار کا شکار تھا۔
EPAPER
Updated: December 07, 2025, 5:09 PM IST | Tel Aviv
غزہ کی جنگ سے متعلق شدید احساسِ جرم، اسرائیلی افسر کی خودکشی کی وجہ بنا، اس افسر کے آن لائن پیغام سے انکشاف ہوا کہ وہ انتہائی شدید ذہنی انتشار کا شکار تھا۔
گذشتہ ہفتے خودکشی کرنے والے اسرائیلی ریزرو آفیسر توماس ایڈزگاسکاس نے آن لائن پیغامات چھوڑے ہیں، جو ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے واقعات اور غزہ میں تعیناتی کے بعد اس کے ذہنی انتشار کی عکاسی کرتے ہیں۔اپنی موت سے قبل ایڈزگاسکاس نے جنگ سے منسلک ذہنی انحطاط کے بارے میں کھل کر لکھا، جس نے اس کے خود ی کے تصور کو پارہ پارہ کر دیا۔اس کے آخری پیغامات میں سے ایک میں لکھا تھا: ’’میری زندگی۷؍ اکتوبر کو تباہ ہو گئی۔‘‘اپنی آخری درخواست میں، اس نے کہا: ’’براہ کرم مجھے بھول جائیں اور صرف اس سپاہی کو یاد رکھیں جو میں جنگ سے پہلے تھا۔‘‘انہوں نے یہ بھی لکھا،’’دو سال سے میں خود کے ساتھ زندگی گزارنے سے قاصر ہوں۔‘‘
❗️Israeli soldier who took part in ground invasion of Gaza takes own life after doing things he said `cannot be forgiven`
— 𝓡𝓮𝓻𝓮 (@_Xreree) December 5, 2025
Lithuanian-Israeli soldier Tomas Adzgauskas, who took part in the genocide in Gaza, took his own life after posting a message on Facebook saying, in part, “I… pic.twitter.com/M4dM37G5cV
واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شامل ہونے والے اسرائیلی فوجی ، شدید تناؤ کا شکار ہیں، جس میں ان کے کام کے اوقات میں اضافہ اور متعدد غیر انسانی احکام شامل ہیں۔ غزہ میں ظلم ڈھانے کی کھلی چھوٹ نے ان کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ شدید احساس جرم میں مبتلا ہیں، اور اس ذہنی انتشار سے نجات پانے کیلئے خودکشی کو اپنا رہے ہیں۔ اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق، فوجی عملے میںگزشتہ ۱۸؍ ماہ کے دوران خودکشی کے۲۷۹؍ اقدامات سامنے آئے، جن میں۳۶؍ فوجی ہلاک ہوئے۔بعد ازاں ایک حالیہ فوجی جائزے میں ان واقعات کو غزہ میں تعینات فوجیوں کے سامنے آنے والے شدید دباؤ والے حالات سے منسلک کیا گیا ہے۔دوسری جانب غزہ میں انسانی صورت حال تشویشناک ہے۔۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں۷۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اورایک لاکھ۷۱؍ ہزار زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔غزہ کی حکومتی میڈیا آفس کے مطابق، علاقے کے۲۴؍ لاکھ رہائشیوں کے لیے خوراک اور ادویات تک رسائی مسدود ہے۔