غزہ پر داغے گئے اسرائیلی گولہ بارود جو نہیں پھٹے، القسام بریگیڈز نے انہیں دوبارہ استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے خلاف استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد میں تبدیل کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 07, 2025, 7:35 PM IST | Gaza
غزہ پر داغے گئے اسرائیلی گولہ بارود جو نہیں پھٹے، القسام بریگیڈز نے انہیں دوبارہ استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے خلاف استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد میں تبدیل کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی گولہ بارود جو نہیں پھٹے، القسام بریگیڈز نے انہیں دوبارہ استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے خلاف استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسرائیلی نیوز سائٹ ’’دی مارکر‘‘ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ غزہ پٹی میں فضائی حملوں کے دوران تقریباً ۳۰۰۰؍ اسرائیلی بم جو نہیں پھٹے، وہ فلسطینی گروپ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے بنائے گئے دستی بموں کا اہم ذریعہ بن گئے ہیں۔ ہارٹز اخبار کے مالی ضمیمہ نے بتایا کہ غزہ میں نہ پھٹنے والے اسرائیلی گولہ بارود کی شرح جنگ کے بعض مراحل میں ۲۰؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ انسانی امداد اور مقامی تنظیموں نے بارہا اسرائیلی نسل کشی کے دوران چھوڑے گئے نہ پھٹنے والے گولہ بارود کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کو نقصان پہنچانے والے بڑے دھماکوں میں سے اکثر (جنوری میں ایک ٹینک بھی شامل ہے) فضائیہ کے ان نہ پھٹنے والے بموں کی وجہ سے ہوئے جنہیں القسام بریگیڈز نے دوبارہ استعمال کیا۔ ۲۰۲۴ء کے آخر تک اسرائیل کے ذریعے غزہ پر کئے گئے ۴۰؍ ہزار فضائی حملوں میں ۵؍ سے ۱۰؍ فیصد تک گولہ بارود نہ پھٹ سکے۔ دی مارکر کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کو ۳۰۰۰؍ نہ پھٹنے والے بموں کا علم ہے۔ ان حملوں میں استعمال ہونے والے ہر ایک ٹن وزنی بم کی قیمت ۲۰؍ سے ۳۰؍ ہزار ڈالر کے درمیان ہے۔ دی مارکر کے مطابق، حماس کے پاس ہتھیاروں کی شدید کمی کے پیش نظر، کروڑوں ڈالر کے یہ خام مال اس کے جنگجوؤں کو ہزاروں دھماکہ خیز مواد تیار کرنے میں مدد دے رہا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان آلات کے استعمال نے اسرائیلی فوج پر حملوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی وجہ سے غزہ میں تعینات اسرائیلی فوجیوں کے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ کی توسیع کا مطلب ہے یرغمالوں کی قربانی: حماس
واضح رہے کہ گولہ بارود کے نئے ذخائر ختم ہونے کے سبب اسرائیلی فوج نے مختلف ذخائر سے حاصل کردہ یا امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ فیوز استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں، جن میں سے بعض دہائیوں پرانے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پہلے بم نہ پھٹنے کی جو شرح ۲؍ فیصد تھی ، اب ۲۰؍ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ القسام بریگیڈز کا ان نہ پھٹنے والے بم کو استعمال کرنے کا طریقہ نسبتاً سادہ ہے۔ بعض صورتوں میں وہ بم کو کاٹ کر دھماکہ خیز مواد نکالتے ہیں اور اسے بڑے دھاتی کنٹینرز میں منتقل کر دیتے ہیں تاکہ اسے دھماکہ خیز آلے کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ دیگر صورتوں میں، وہ بم کو ’’جیسے ہیں ویسے ہی‘‘ استعمال کرتے ہیں اور دھماکہ کرنے کیلئے ایک دھاتی تار جوڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ انتہائی خطرناک اور جان لیوا عمل ہے، لیکن القسام بریگیڈ کے اراکین یہ خطرہ بھی آسانی سے مول لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: غذا کی تلاش میں بھوکے فلسطینی جان لیوا سڑکوں پر سفر کررہے ہیں
دریں اثناء اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج جہاں ممکن ہو، ان نہ پھٹنے والے بم کو شناخت کرنے اور تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم ان دعوؤں کے باوجود، اسرائیلی فوج کے باقیات اور نہ پھٹنے والے بم غزہ بھر میں بکھرے ہوئے ہیں، جو شہریوں کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ انہیں ہٹانے کے لیے مناسب سازوسامان یا وسائل نہ ہونے کی وجہ سے، یہ گولہ بارود ہلاکتوں، زخمیوں اور مستقل معذوری کا سبب بن رہے ہیں۔