• Fri, 17 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: اسرائیل نے ’محفوظ علاقے‘ المواسی پر امریکی بم گرائے تھے: رپورٹ

Updated: July 16, 2024, 6:15 PM IST | Gaza

المواسی، غزہ میں ہوئے اسرائیلی حملے میں استعمال ہونے والا بم امریکہ کا فراہم کردہ تھا۔ خیال رہے کہ یہ اَب تک کا سب سے خونیں حملہ تھا جس میں ۹۲؍ فلسطینی شہید اور ۳۰۰؍ سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے میں حماس نے امریکہ کو بھی اخلاقی اور قانونی طور پر اس حملے کا ذمہ دار بتایا اور اسرائیل سے جنگ بندی کے متعلق براہ راست بات چیت سے دستبرداری کا اعلان کیا۔

A scene from the Israeli offensive on Gaza. Photo: INN
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این

غزہ جنگ کے آغاز سے تقریباً نو مہینے میں المواسی پر کیا گیا حملہ سب سے خونی حملہ تھا ، ہتھیاروں کےماہر ین کے مطابق اس حملے میں امریکہ کے فراہم کردہ انتہائی وزنی پےلوڈ بمو ں کا استعمال کیا گیا، اسرائیل کے ذریعے محفوظ علاقہ قرار دینے کے بعد اس پر بمباری سے پورا علاقہ جل کر راکھ ہوگیا، قریب کےاسپتال زخمیوں سے بھرچکے تھے۔حماس کے زیر انتظام اس علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اس بمباری میں ۹۲؍ فلسطینی شہید اور ۳۰۰؍ سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔اسرا ئیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ۷؍ اکتوبر کے اسرائیل پر حملے کےدو ذمہ دار کونشانہ بنا کر یہ حملہ کیا جس میں رفح سلامہ ہلاک ہو گیا جبکہ حماس سربراہ محمد دائف کے تعلق سے تذبذب بر قرار ہے۔ اے ایف پی کے اس حملے کے ویڈیو میں ایک مصروف سڑک کے اوپر بڑا دھوئیں کا مرغولہ اٹھتا دکھائی دے رہا ہےجو اپنے پیچھے تباہ شدہ عمارتیں اور خیموں کا ملبہ چھوڑ گیا۔

ٹرمپ پر فائرنگ کا مقصد ہنوزواضح نہیں: تفتیشی ایجنسیاں

ہتھیاروں کے ماہرین کے مطابق اس حملے کے ویڈیو میں دکھائی دینے والا بم امریکہ کا بنایا ہوا تھا جس  میں جی پی ایس کٹ کا اضافہ کرکے اس بے ہدف بم کو جسے گونگا بم کہا جاتا ہے سمت اور ہدف کا اہل بناتا ہے،جو ایک یا متعدداہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔۱۹۹۱ء میں آپریشن صحرائی طوفان کے بعد امریکہ نے اس کٹ کی تجدید کے ذریعے اس کو خراب موسم میں بھی بہتر طور پر نشانہ بنانےکے قابل بنایا،امریکی ہوائی فوج کے مطابق اسے ۱۹۹۷ء میں حوالے کیا گیا جو ۹۵؍ فیصد تک قابل اعتماد ہے۔
ہتھیاروں کے ایک ماہر ٹریور بال جو امریکی فوج میں بطور تکنیکی ماہر کے اپنی خدمت انجام دے چکے ہیں انہوں نے المواسی حملے کی تصاویر دیکھ کریہ نتیجہ نکالا کہ یہ سو فیصد وہی جی پی ایس کٹ سے لیس گونگا بم ہے جسے امریکہ میں بنا یا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہدف کے نظام والے بموں کی اقسام اور اس کے ٹکڑے کی جسامت دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر اسے ۱۰۰۰؍ ہزار سے ۲۰۰۰؍ پائونڈ (۴۵۰؍ سے ۹۰۰؍ کلو گرام) کے پے لوڈ کے ساتھ استعمال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: نیپال بس حادثہ: ۶۵؍ مسافروں کی تفصیل جاری، ۱۴؍ لاشیں نکال لی گئیں

 اس طرح کے بڑے بموں کو گھنی آبادی پر بار بار گرانے سے عالمی غصہ میں اضافہ ہو رہا ہےاور جو بائیڈن پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل پرنظر ثانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔۱۲ ؍ جولائی کو اسرائیل کے اہم فوجی پشت پناہ امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ۵۰۰؍ پائونڈ کے بموں کی ترسیل کی پابندی کو ختم کر رہا ہے جبکہ ۲۰۰۰؍ پائونڈ کے بموں کی فراہمی پر روک بر قرار رہے گی ،جبکہ وہائٹ ہائوس نےحماس کو ختم کرنے کے نام پر شہریوں کی بڑھتی ہلاکت پر بارہا اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے،اس سے قبل امریکی سیکریٹری انٹونی بلنکن نے پیر کو اسرائیل کے دو اعلیٰ حکام سے کہا تھا کہ’’ شہری ہلاکتیں ناقابل قبول حد تک زیادہ ہیں۔‘‘اس پر اسرائیل کی جانب سے کہا گیا کہ اس نے حماس کے لیڈر کے گھر پر حملہ کیا تھا جو ایک کھلا علاقہ تھا نہ کہ شہری آبادی۔ جب اے ایف پی کے ذریعے ہتھیاروں کی قسم کے تعلق سے سوال کیا گیا تو فوج نے تبصرہ سے انکار کر دیا۔
اسرائیل کے ذریعے بتائے گئے ہدف پر امریکی ہوائی فوج کے سبکدوش سارجنٹ نے کہا کہ’’ حملے کے اطراف کے علاقے کونقصان پہنچنے سے بچانا ممکن ہوتا ہے۔لیکن میرا اندازہ ہے کہ جو بھی عام فلسطینی شہید ہوئے ہیں وہ کمپائونڈ میں موجود رہے ہونگے نہ اطراف کے علاقوں میں۔لہٰذا یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ یا تو اسرائیل سے اس ہدف کو نشانہ بنانے میں چوک ہوئی ہے ، یا پھر اسرا ئیل نے فوجی مفاد کے تناسب میں شہریوں کی ہلاکت کو گوارہ کر لیا۔‘‘
اسلامی امداد فلاحی کا کہنا ہے کہ’’ المواسی حملے کے بعد کے مناظر انتہائی تباہ کن تھے جہاں نہ پانی ہے، نہ بجلی ہے، اور نہ ہی صاف صفائی کا کوئی انتظام ۔‘‘انہوں نے اسرائیل پر شدید تنقید کی جو حماس کو ختم کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے عام شہریوں کی ہلاک کر رہا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل کو ہتھیارفراہم کرکے امریکہ اخلاقی اور قانونی طور پراس انسانی المیہ کا برابر کا ذمہ دار ہے۔حماس نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ذریعےبار بار شہری آبادی پر بمباری کرنے کے باوجود  امریکہ نے اسرائیل کو جی پی ایس بم، گونگے بم ، بنکر شکن بم فراہم کئے ہیں۔‘‘ان حملوں کے پیش نظر حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی براہ راست بات چیت سے دستبردارہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK