اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہوا تو وہ طاقت کا استعمال کریں گے۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 10:57 AM IST | Agency | Gaza
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہوا تو وہ طاقت کا استعمال کریں گے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہوا تو وہ طاقت کا استعمال کریں گے۔ تل ابیب حماس کی شرائط کو مسترد کرتا ہے۔ اس دوران جنگ بندی کی کوشش بھی جاری ہے۔
ساعر نے اپنے آسٹریا کے ہم منصب وزیر خارجہ بیٹ مینل کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم غزہ میں کسی معاہدے پر نہیں پہنچے تو ہم طاقت کا استعمال کریں گے۔ ہم اس وقت تک جنگ کے خاتمے کیلئے حماس کی شرائط کو قبول نہیں کریں گے جب تک کہ وہ غزہ پر مؤثر طریقے سے کنٹرول برقرار رکھے گی۔ العربیہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا غزہ پر وِٹکوف کی تجویز سے انسانی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ یاد رہے اس تجویز کو حماس اب تک مسترد کر چکی ہے۔ ساعر نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات ہیں، کہا کہ حماس اپنی شرائط عائد کرنے کیلئے یرغمالوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے ثالثوں اور فلسطینی تحریک کے درمیان رابطے تیز ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات کو مسلسل معطل کررہا ہے۔
ٹرمپ کا غزہ معاہدہ کرنے پر زور، اسرائیل کی فوجی آپریشن کی تیاری
دریں اثنا اسرائیلی فوج غز میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ یرغمالوں کی واپسی کیلئے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو ٹروتھ سوشل پر کہا کہ غزہ پر ایک معاہدہ کریں اور یرغمالوں کو واپس کر دیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی جنگ کے مستقبل کا فیصلہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر چھوڑ دیا ہے۔ یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ذرائع نے بتایا ہے کہ فوجی حلقوں میں جاری کارروائیوں کے راستے کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں اور غزہ میں ایک بڑی اور غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری جاری ہے۔
قاہرہ کا جنگ بندی پر زور
مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے زور دے کر کہا ہے کہ’’غزہ میں جنگ بندی کا ازسرنو آغاز اور یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی ضروری ہے تاکہ جنگ بندی کے تسلسل اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ میں جامع امن قائم کرنے کے ویژن کو ممکن بنایا جا سکے۔ ‘‘ یہ بات عبد العاطی نے پیر کو مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی ایلچی اسٹیو ویٹکوف سے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کے دوران کہی جس میں غزہ سے متعلق مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔
اسرائیلی فوج نے دو راستے پیش کئے
گزشتہ روز ہونے والی بحث کے دوران اسرائیلی فوج نے وزراء کے سامنے دو بڑے راستے رکھے۔ پہلا غزہ پر قبضہ کر کے وہاں فوجی انتظامیہ قائم کرنا اور دوسرا قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل پر دستخط کرنا۔ یہ بات اسرائیلی چینل۱۴؍ نے بتائی۔ اجلاس میں شریک ذرائع کے مطابق یہ واضح ہوا کہ غزہ پر قبضے کا راستہ بہت بھاری قیمت کا حامل ہے جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں، بعض قیدیوں کے زندہ نہ بچنے کے امکانات اور غیر معمولی اقتصادی اخراجات جیسے خطرناک منظرنامے شامل ہیں جنہیں فوج نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔ بحث کسی فیصلے کے بغیر ختم ہو گئی اور فوج نے ذمے داری سیاسی قیادت پر ڈالتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جلد ایسے فیصلے کئے جائیں جو یا تو لڑائی جاری رکھنے کی تیاری میں مدد دیں یا سفارتی راستہ اختیار کرنے میں۔