جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری اور گولی باری کی گئی ہے
خان یونس میں اسرائیلی حملوںمیں شہید افراد کی اجتماعی تدفین کرتے اہلکار۔ تصویر: آئی این این
قابض اسرائیلی فوج نے اتوار کی شام غزہ شہر میں اچانک انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خدمات معطل کردی۔مقامی ذرائع کے مطابق، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کے سبب شہر کے مختلف علاقوں، خاص طور پر وسطی غزہ میں رابطے شدید متاثر ہوئے۔یہ اقدام قابض اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم اور فلسطینی عوام کی معلوماتی آزادی کو دبانے کی ایک اور حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد حقائق کو چھپانا اور فلسطینیوں کے رابطوں کو محدود کرنا ہے۔
دوسری جانب امریکی ایلچی وٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر پیر کے روز اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ کے لیے امریکی منصوبے کے اگلے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔العربیہ اور الحدث کے نمائندے کے مطابق کشنر اور نتن یاہو کے درمیان ملاقات میں رفح میں حماس کے محصور جنگجوؤں کے بحران اور غزہ کے معاہدے پر آگے بڑھنے کے طریقہ کار پر بات ہونے کی توقع ہے۔
جنگ بندی سے متعلق اسرائیل کوئی فیصلہ نہیں کرے گا
دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہےکہ غزہ میںجنگ بندی اور انتظامی فیصلوں کے معاملے پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (سی ایم سی سی) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور اب تمام اہم فیصلے واشنگٹن خود کر رہا ہے۔رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے۲۰؍نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعہ اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) غزہ کا انتظام سنبھالے گی جبکہ اسرائیلی افواج وہاں سے انخلاء کریں گی۔
جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے حملے جاری
اسرائیلی فوج غزہ شہر کے جنوب مشرق میں زیتون کے محلے میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار اور جنوبی شہر خان یونس پر شدید فضائی حملے کر رہی ہیں۔ وفا کے مطابق، قابض فوج زیتون کے نواحی علاقے میں گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اس کی فوجی گاڑیاں شہر کے مشرق میں بھاری فائرنگ کر رہی ہیں۔