غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران جانبازی سے ویڈیو نگاری کرنے والے فرانس کی پریس ایجنسی اے ایف پی کے دو فلسطینی صحافیوں کو ’’ روری پیک ایوارڈ ‘‘ سے نوازا گیا۔ ان کی ویڈیو نگاری کے سبب ہی دنیا، اسرائیلی جارحیت سے واقف ہو پائی۔
EPAPER
Updated: November 29, 2024, 10:04 PM IST | London
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران جانبازی سے ویڈیو نگاری کرنے والے فرانس کی پریس ایجنسی اے ایف پی کے دو فلسطینی صحافیوں کو ’’ روری پیک ایوارڈ ‘‘ سے نوازا گیا۔ ان کی ویڈیو نگاری کے سبب ہی دنیا، اسرائیلی جارحیت سے واقف ہو پائی۔
فرانس کی پریس ایجنسی کیلئے غزہ کے ویڈیو نامہ نگار بلال الصباغ اور یوسف حسونہ کو فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی پر اثر ویڈیو نگاری کیلئے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ انعام ۱۹۹۵ء سے ویڈیو صحافی روری پیک کی یاد میں دیا جاتا ہے جنہیں ۱۹۹۳ء میںماسکو میں قتل کر دیا گیا تھا۔۳۳؍ سالہ الصباغ، اور۴۷؍ سالہ حسونہ، کو گزشتہ سال اکتوبر سے اسرائیلکے ذریعے کئے گئے تباہ کن حملوں پر کام کرنے پر یہ ایوارڈ دیا گیا۔اس ایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے جیوری نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلال اور یوسف کے ڈرون شاٹس اور مسلسل حملوں کے ذریعے ہم نے جنگ کی تباہ کاری دیکھی،یہ ویڈیو رپورٹنگ کی معراج ہے۔ یہ محض بریکنگ نیوز اور چیک لسٹ کی ترتیب نہیں ہے، اس میں انتہائی جذبات، مہارت اور ہنر کا دخل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اسرائیل کو۶۸۰؍ ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے میں پیش رفت
مقابلے میں پیش ہونے والی دل دہلا دینے والی تصاویر میں ایک آدمیفضائی حملے کے بعد ملبے میں اپنے رشتہ دار کو شدت سے تلاش کر رہا تھا، ایک عورت اسپتال میں لاش پر غم سے رو رہی تھی اور غزہ کے رہائشی کھانےکیلئے قطار میں کھڑے تھے۔علی الصباغ، اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ، تقریب کیلئے لندن میںموجود تھے۔ اس سے قبل انہیں جنگی نامہ نگاری کیلئے بائیوکس کالواڈوس انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں رہائشی عمارت پر اسرائیل کا میزائل حملہ، ۱۷؍ فلسطینی شہید، متعدد زخمی
۲۰۱۷ءسے اے ایف پی کیلئے کام کرنے والےالصباغ نے کہا،کہ ’’آج رات میرے لئے خوشیوں کی بہار کے باوجود، میرا دل بہت غمگین ہے کیونکہ میرے خاندان اور دوست احباب اب بھی غزہ میں ہیں، بھوک، خوف بموں کا سامنا کر رہے ہیں۔حسونہ جنہوں نے ۲۰۱۴ء سے اے ایف پی میں شمولیت اختیار کی تھی، اب بھی غزہ میں ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک انہیں دس مرتبہ اپنے گھر سے منتقل ہونا پڑا۔وہ دوران جنگ اے ایف پی کیلئے کام کرنے والے اہم آزاد ویڈیو صحافیوں میں سے ایک ہیں۔اے ایف پی کے عالمی نیوز ڈائریکٹر فل چیٹ وِنڈ نے کہا کہ ’’ اے ایف پی میں ہر ایک کو بلال اور غزہ میں اس کے ساتھیوں کے کام پر بے حد فخر ہے۔ یہ ایوارڈ بظاہر ناممکن حالات میں ان کی بہترین صحافت کیلئے ایک مستحق اجر ہے۔‘‘ ویڈیو اور آڈیو کے ڈپٹی نیوز ڈائریکٹر گیلوم میئر نے کہا، کہ ’’یہ انعام بلال اور یوسف کی ہمت کا صلہ ہے جن کی تصاویر نے دنیا بھر کے ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کو غزہ میں جنگ کی حقیقت اور اس کی شہری آبادی پر ہونے والی تباہی کو دکھایا۔
واضح رہے کہ ۲۰۱۴ء کے بعد یہ چھٹا موقع ہے جب اے ایف پی کے نمائندے نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔ امسال کے تین فائنلسٹ میں لکنسن جین بھی تھے، جو ہیتی، جہاں مسلح گروہ آپس میں متصادم ہیں، کے بحران کا احاطہ کرنے والے فری لانس ہیں۔