غیر ملکی ڈاکٹرز نے کہا کہ اسرائیلی فورسیز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنارہی ہے اور رپورٹس اس کی گواہی دے رہی ہیں۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 12:13 PM IST | Agency | Gaza
غیر ملکی ڈاکٹرز نے کہا کہ اسرائیلی فورسیز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنارہی ہے اور رپورٹس اس کی گواہی دے رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، قابض فوج نے صرف ایک روز میں مزید۱۶؍ بڑی عمارتوں کو تباہ کردیا۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے گزشتہ روز۶؍ ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا ظلم تھم نہ سکا، صیہونی فوج نے کل صبح سے اب تک مزید۵۳؍ فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی ظلم کے سبب شہید ہونے والوں کی تعداد۶۴؍ ہزار ۸۷۱؍ ہوگئی جبکہ ایک لاکھ۶۴؍ہزار۶۱۰؍افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں ہماری۴؍ عمارتیں تباہ کیں دیں: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے’ انروا‘ کے کمشنر نے بتایا کہ اسرائیل نے آج غزہ میں ہمارے ادارے کی۴؍عمارتیں تباہ کر دیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے انروا کے کمشنر فلپ لازارینی نے کہا کہ اسرائیل نے ان کے ادارے کی۴؍ عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فورسیز نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ان کے ادارے کی۱۰؍ عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔ انروا کمشنر نے مزید بتایا کہ ان کے ادارے پر غزہ میں واقع پناہ گزین کیمپ میں صحت عامہ کیلئے کام کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
’’اسرائیل منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے‘‘
غیر ملکی ڈاکٹرز نے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق۱۷؍ میں سے۱۵؍ غیرملکی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسیز نے جان بوجھ کر۱۵؍ سال سے کم عمر بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر زخمی کیا۔ ان غیرملکی ڈاکٹرز نے۱۱۴؍ ایسے بچوں کی نشاندہی کی جن کا علاج انہوں نے غزہ میں رضاکارانہ مشنز کے دوران کیا، اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے والے ان بچوں میں سے بیشتر بچے بچ نہیں سکے اور شہید ہوگئے، تاہم ان میں سے کچھ بچوں کی زندگیوں کو بچالیا گیا۔
امریکی ایمرجنسی ڈاکٹر میمی سید نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات اتفاقی گولیوں کے تبادلے میں نہیں ہوئے بلکہ یہ جنگی جرائم ہیں۔ ڈاکٹر میمی سید نے ایسے۱۸؍ بچوں کی نشاندہی کی جنہیں سر یا سینے پر گولی ماری گئی تھی۔ کیلیفورنیا میں ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ انہوں نے ایک ہی اسپتال میں ایسے بچوں کے کئی کیسز کا مشاہدہ کیا جنہیں تمام گولیاں سر میں ماری گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ معاملہ دوسرے غیر ملکی ڈاکٹرز کو بتایا تو معلوم ہوا یہ تو باقاعدہ نشانے بازی کی گئی ہے۔ فارینسک پیتھالوجسٹ نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ایکس رے رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ متاثرہ بچوں کو لگنے والے زخم دور سے کسی ماہر نشانے باز یا ڈرون کی فائرنگ سے لگے ہیں۔