بدھ کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں صحافی یحییٰ صبیح شہید ہو گئے۔ صبیح اس وقت شہید ہوئے جب ان کے نومولودکی پیدائش کو صرف پانچ گھنٹے گزرے تھے۔ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ بھی اپنے نومولود کےمتعلق تھی۔
EPAPER
Updated: May 08, 2025, 5:00 PM IST | Gaza
بدھ کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں صحافی یحییٰ صبیح شہید ہو گئے۔ صبیح اس وقت شہید ہوئے جب ان کے نومولودکی پیدائش کو صرف پانچ گھنٹے گزرے تھے۔ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ بھی اپنے نومولود کےمتعلق تھی۔
غزہ پر جاری نسل کش جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد ۲۱۴؍ ہو گئی ہے، جبکہ بدھ کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں صحافی یحییٰ صبیح شہید ہو گئے۔ ایک اور صحافی، نورالدین مطر عبدو بھی غزہ شہر کے مشرقی علاقے التفاح میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئے۔ صبیح اس قتلِ عام میں اُس وقت شہید ہوئے جب ان کے نومولود بچے کی پیدائش کو صرف پانچ گھنٹے گزرے تھے۔ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ بھی اپنے نومولود بچے کےمتعلق تھی۔ حکومت کے میڈیا آفس نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو منظم انداز میں نشانہ بنانے، قتل کرنے اور ان کا قتل عام کرنے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: لاکھوں فلسطینی ہر دو یا تین دن بعد صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں: انروا
اپنے بیان میں انہوں نے کہا’’ہم بین الاقوامی صحافتی فیڈریشن، عرب صحافتی فیڈریشن اور دنیا بھر کے تمام صحافتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں فلسطینی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف ان منظم جرائم کی مذمت کریں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا:’’ہم اسرائیلی قابض حکومت، امریکی انتظامیہ اور ان تمام ممالک جیسے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو جو اس نسل کشی میں شریک ہیں، اس ہولناک اور وحشیانہ جرم کا مکمل ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ‘‘بتا دیں کہ بدھ کو غزہ میں محصور حکام کے مطابق، صرف۲۴؍ گھنٹوں کے دوران۱۰۲؍ سے زائد افراد شہید ہو گئے۔ واٹسن انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی و عوامی امور کے’’کاسٹ آف وار‘‘ پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اب تک جتنے صحافی شہید ہوئے ہیں، ان کی تعداد پہلی اور دوسری عالمی جنگ، ویتنام جنگ، یوگوسلاویہ کی جنگوں اور افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں مارے گئے صحافیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔