ترکی نے غزہ میں نسل کشی کے الزام میں اسرائیل کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات ختم کر دیے، ترکی کے جہازوں پر اسرائیلی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اسرائیلی ہوائی جہازوں کے لیے ترکی نے اپنا فضائی راستہ بند کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 30, 2025, 3:07 PM IST | Ankara
ترکی نے غزہ میں نسل کشی کے الزام میں اسرائیل کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعلقات ختم کر دیے، ترکی کے جہازوں پر اسرائیلی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اسرائیلی ہوائی جہازوں کے لیے ترکی نے اپنا فضائی راستہ بند کر دیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ ہکان فیدان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی نے اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی و تجارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں، ترکی کے جہازوں پر اسرائیلی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اسرائیلی ہوائی جہازوں کے لیے اپنا فضائی راستہ بند کر دیا ہے۔ انہوں نے غزہ میں ’’نسل کشی‘‘ کرنے پر اسرائیل کے خلاف یہ اقدامات کئے۔ جمعہ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر نے کہا کہ ’’اسرائیل گزشتہ دو سالوں سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور دنیا کی آنکھوں کے سامنے بنیادی انسانی اقدار کو نظر انداز کر رہا ہے۔ہم فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے والے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں، خواہ وہ کسی نے بھی پیش کیا ہو، ایسا کوئی بھی منصوبہ ہمارے لیے یہ ناقابل قبول ہے،اسرائیل کو غزہ اور تمام فلسطین میں جاری اس کے سفاکانہ حملوں کو جاری رہنے دینا نہ صرف فلسطینیوں کو متاثر کرے گا بلکہ پورے خطے کو جنگ کی آگ میں جھونک دے گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف مزاحمت تاریخ کا رخ موڑ دے گی، جو مظلوموں کے لیے ایک علامت بن جائے گی اور ایک بوسیدہ نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گی۔غزہ میں کئے جارہے مظالم انسانی تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر درج ہوں گے۔‘‘