Updated: December 29, 2025, 9:55 PM IST
| Gaza
یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق، شدید سردی، بارش اور جاری جنگ نے غزہ میں انسانی بحران کو انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔ کمزور خیمے، سیلاب، امدادی رکاوٹیں اور وسیع پیمانے پر تباہی نے لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے جبکہ فوری اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت برقرار ہے۔
غزہ میں شدید بارش کی وجہ سے خیموں میں پانی بھر گیا ہے۔ تصویر: آئی این این
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ محصور غزہ میں شدید سرد موسم اور بارشیں، دو سال سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جنگ کے بعد شہریوں کی مشکلات میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہی ہیں۔یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اتوار کو ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’’مزید بارش، مزید انسانی مصائب، مایوسی اور موت۔‘‘ انہوں نے کہا کہ غزہ کے فلسطینی اس وقت ’’کمزور، پانی سے بھرے خیموں اور کھنڈرات‘‘ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ امدادی سامان کو ’’ضروری پیمانے پر داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔‘‘ لازارینی کے مطابق، اگر امداد کی رسائی ممکن ہو تو یو این آر ڈبلیو اے فوری طور پر اپنی امدادی کارروائیاں وسیع کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: خیمے سمندر کے پانی سے بھر گئے، بے گھر فلسطینیوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ
بے گھر افراد کیلئے فوری رہائش کی شدید کمی
دوسری جانب، فلسطینی حکومت نے بتایا ہے کہ شدید موسمی حالات کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کی فوری ضروریات پوری کرنے کیلئے غزہ کو تقریباً ۲؍ لاکھ تیار شدہ مکانات درکار ہیں۔ حکومت کے آپریشنز روم کے مطابق، حالیہ بارشوں اور تیز ہواؤں نے سیلاب کی صورتحال پیدا کر دی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں خیمے اکھڑ گئے اور انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا۔ واضح رہے کہ غزہ سنیچر سے ایک قطبی کم دباؤ کے نظام کی زد میں ہے، جو رواں موسمِ سرما کا تیسرا ایسا نظام ہے اور شدید بارشوں اور تیز ہواؤں کے ساتھ تباہی لا رہا ہے۔
سخت موسم اور جنگی تباہی کا مہلک امتزاج
گزشتہ مہینوں میں غزہ کو شدید موسمی حالات کا سامنا رہا ہے۔ اس سے قبل آنے والے دو موسمی دباؤ کے نظاموں کے دوران، اسرائیلی بمباری سے پہلے ہی تباہ شدہ عمارتیں منہدم ہوئیں اور بے گھر افراد کے ہزاروں خیمے سیلاب میں بہہ گئے۔ ان واقعات میں چار بچوں سمیت ۱۷؍ فلسطینیوں کی ہلاکت کی اطلاع ملی تھی۔ سخت موسم خاص طور پر ان بے گھر فلسطینیوں کیلئے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے جو بوسیدہ خیموں میں یا جزوی طور پر تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں، ایسی عمارتیں جو اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری حملوں کے باعث مسلسل نقصان کا شکار رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل صومالی لینڈ کو آزاد ریاست تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا، عالمی سطح پر مذمت کا سامنا
بھاری جانی نقصان
اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں ۷۱؍ ہزار ۲۰۰؍ سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ ایک لاکھ ۷۱؍ ہزار ۲۰۰؍ سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان حملوں نے غزہ کے بڑے حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے، جس کے باعث شدید موسمی حالات کے اثرات مزید تباہ کن ہو گئے ہیں۔